فوجی مقاصد کے لیے آرٹیفیشنل انٹیلی جینس کا استعمال

فائل فوٹو

دنیا میں ایسے ملکوں کی تعداد بڑھ رہی ہے جو فوجی مقاصد کے لیے آرٹیفیشل انٹیلی جینس نہ صرف بنا رہے ہیں بلکہ اسے اپنا بھی رہے ہیں۔

ایسی صلاحیتوں کا، جیسا کہ تمام دوسری ٹیکنالوجیز کے ساتھ بھی ہے، استعمال ضابطہ اخلاق کے مطابق اور ذمے داری کے ساتھ کیا جانا چاہیے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ امریکہ نے فروری 2023 میںResponsible Artificial Intelligence in the Military domain (REAIM)کے سربراہی اجلاس میں مصنوعی ذہانت اور خود اختیاری کے ذمے دارانہ فوجی استعمال سے متعلق سیاسی اعلامیہ پیش کیا۔

اس اعلامیے کا مقصد’’اس بارے میں بین الاقوامی اتفاق رائے پیدا کرنا ہے کہ کس طرح فوجیں اپنی کارروائیوں میں مصنوعی ذہانت ور خود مختاری کو ذمہ داری کے ساتھ شامل کر سکتی ہیں۔ اعلامیے میں اس بات کا بھی احاطہ کیا گیا ہے کہ مملکتوں کو بین الاقوامی قانون، سلامتی اور استحکام کے احترام کو فروغ دینے کے لیے اس ٹیکنالوجی کو کیسے تیار، تعینات، اور استعمال کرنا چاہیے۔

اعلامیے کے ذریعہ وضع کردہ رہنما خطوط کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ فوجی مقاصد کے لیے مصنوعی ذہانت کی صلاحیتیں جب تک بھی وہ زیر استعمال رہیں، نہ صرف ذمے دار انسانوں کے ایک سلسلے کے روبرو پوری طرح جوابدہ ہوں بلکہ ان کو استعمال بھی اس طریقے سے کیا جائے جو ریاستوں کی بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت ذمہ داریوں کے مطابق ہو۔ اعلامیہ میں ایک ایسے نکتۂ نظر کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا ہے جس میں ’’خطرات اور فوائد پر احتیاط سے غور کرنا‘‘ شامل ہو۔ غیر ارادی تعصب اور حادثات کے امکانات کو کم سے کم کرنا بھی ایک ترجیح ہے۔

اعلامیے میں فوجی مقاصد کے لیے مصنوعی ذہانت کی تیاری اور استعمال کے لیے مختلف حفاظتی اقدامات کی بھی وضاحت کی گئی ہے۔ ان میں ہر نظام کے لیے قابلِ تصدیق اور واضح استعمال کی وضاحت سے لے کر کسی بھی تعینات کردہ نظام کو جو غیر ارادی افعال کا مظاہرہ کرے، غیر فعال کرنے کی صلاحیت کو نافذ کرنے تک کے اقدامات شامل ہیں ۔

اعلامیہ میں ان معاملات میں انسانی شمولیت کی اہمیت پر بھی بات کی گئی ہے۔ ان طریقوں میں تربیتی اہل کار شامل ہیں جو صلاحیتوں اور حدود کے مطابق مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے یا اس کے استعمال کی منظوری دیتے ہیں۔ ان اقدامات میں یہ بات یقینی بنانا بھی شامل ہے کہ اعلیٰ درجے کے اہل کار مصنوعی ذہانت کی صلاحیتوں کی ترقی اور ہتھیاروں کے نظام میں اس کے استعمال کے بڑے مضمرات کے پیشِ نظر اس کی نگرانی کریں۔

اعلامیے میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ ریاستوں کو جوہری ہتھیاروں سے متعلق فیصلوں کے حوالے سے تمام کار روائیوں کے سلسلے میں جو معلومات فراہم کرنے اور ان پر عمل درآمد سے متعلق اہم ہوں ،انسانی کنٹرول اور شمولیت کو جاری رکھنا چاہیے۔

امریکہ تسلیم کرتا ہے کہ مصنوعی ذہانت سمیت وجود میں آنے والی نئی ٹیکنالوجیز کا فوجی استعمال ایک مشترکہ چیلنج ہونا چاہیے۔ لہٰذا ریاست ہائے متحدہ امریکہ ہم خیال اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہے تاکہ اس اعلامیے کے سلسلے میں حمایت حاصل کی جا سکے اور مصنوعی ذہانت کے ذمہ دارانہ استعمال کے لیے مضبوط بین الاقوامی ضابطہ تیار کیا جا سکے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**