سوڈان کی مسلح افواج کے کمانڈر عبدالفتاح برہان کے وفادار فوجیوں اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے رہنما محمد دگالو کے درمیان لڑائی کے نتیجے میں کم از کم 4,000 افراد ہلاک اور دیگر 6,000 زخمی ہو چکے ہیں۔
سوڈان میں تقریباً 25 ملین افراد کو فلاحی امداد کی ضرورت ہے۔ لاکھوں افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔ لوگوں کی ایک بڑی تعداد پڑوسی ممالک میں پناہ کی تلاش میں ہے۔
اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ ’’تنازعہ شروع ہونے کے بعد سے ایک اندازے کے مطابق تقریباً 400,000 لوگ دارفور سے مشرقی چاڈ میں داخل ہو چکے ہیں۔
انہوں نے 6 ستمبر کو دونوں ممالک کے درمیان سرحد کا دورہ کیا اور توجہ دلائی کہ چاڈ کی حکومت، مقامی کمیونٹیز اور غیر سرکاری کارکنوں کی جراتمندانہ کوششوں کے باوجود متعدد پناہ گزین اب بھی خوراک، پانی، صحت کی دیکھ بھال اور دیگر ضروری اشیاء کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ اس شدت کے بحران سے نمٹنے کے لیے عالمی ردِعمل درکار ہے اور امریکہ سوڈان کے لوگوں کی مدد کے لیے پرعزم ہے۔ ’’سب سے پہلے تو ہم اس تنازعہ کے متاثرین کی مدد کے لیے مزید اقدامات کر رہے ہیں۔‘‘
سفیر تھامس گرین فیلڈ کہتی ہیں کہ ’’آج میں اعلان کر رہی ہوں کہ امریکہ سوڈان اور پڑوسی ممالک کے لوگوں کے لیے تقریباً 163 ملین ڈالر کی اضافی انسانی امداد فراہم کر رہا ہے۔ ان ممالک میں چاڈ بھی شامل ہے۔
یہ فنڈز ضرورت مند لوگوں کے لیے خوراک، پانی، صفائی ستھرائی، صحت کی دیکھ بھال اور دیگر ضروری اشیاء فراہم کرنے کے لیےدیےجائیں گے۔
یہ رقم خواتین، نوجوانوں، بوڑھوں اور تشدد سے بچ جانے والے افراد سمیت کمزور گروہوں کے تحفظ کے لیے بھی فراہم کی جائے گی۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ ’’ اس کے علاوہ امریکہ سوڈان میں شہریوں کے خلاف کی جانے والی بدسلوکی کے ذمے داروں کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے کارروائی کر رہا ہے۔
ان میں سوڈان کی ریپڈ سپورٹ فورسز کے ایک سینئر کمانڈر اورآر ایس ایف کمانڈر محمد ہمدان دگالو کے بھائی عبد الرحیم ہمدان دگالو بھی شامل ہیں۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ کہتی ہیں کہ امریکی محکمہ خارجہ نے اس وقت آر ایس ایف کے جنرل اور مغربی دارفور سیکٹر کے کمانڈر عبدالرحمن جمعہ پر ویزا پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ ان پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔
سفیر کا کہنا ہے کہ ’’دارفور میں مظالم کی اطلاعات ان ہولناک واقعات کی یاد دہانی ہے جن کے نتیجے میں امریکہ نے 2004 میں یہ طے کیا تھا کہ دارفور میں نسل کشی کی گئی تھی۔ لیکن مجھے یہ دیکھ کر مایوسی ہوئی کہ اس وحشیانہ تنازعے کو عالمی برادری کی طرف سے کتنی کم توجہ ملی ہے۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ کہتی ہیں کہ "2023 کے سوڈان ہیومینٹیرین ریسپانس پلان کے لیے30 فیصد سے بھی کم فنڈز فراہم کیے گئے ہیں۔ یہ صورتحال شرمناک ہے. اور بین الاقوامی برادری سے میرا مطالبہ ہے کہ وہ زیادہ امداد دیں اور مزید فنڈز فراہم کریں۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**