جولائی کے وسط میں اقوامِ متحدہ کی طرف سے جاری کردہ سالانہ رپورٹ کے مطابق، جب بھوک، غذائی عدم تحفظ اور غذائی قلت کے خاتمے کی بات آتی ہے تو دنیا انحطاط کی طرف مائل ہے۔
گزشتہ سال 828 ملین افراد بھوک کا سامنا کر رہے تھے جو کہ 2020 کے مقابلے میں 46 ملین اور 2019 کے مقابلے میں 150 ملین زیادہ ہے۔
یو ایس ایڈ کی منتظمہ سمانتھا پاور نے کہا کہ 2021 میں افریقہ، مشرقِ وسطیٰ، ایشیا اور لاطینی امریکہ کے 53 ممالک میں ریکارڈ 193 ملین افراد کو بھوک کے کم ازکم تیسرے بحرانی مرحلے کا سامنا رہا۔
انہوں نے کہا کہ یہ تعداد بہت سی باتوں کی عکاسی کرتی ہے- روزگار اور آمدنی میں کمی اور کووڈ 19 کی وجہ سے سپلائی چین میں رکاوٹیں، موسمیاتی تبدیلیاں، طویل عرصے سے جاری تنازعات، حکومتیں ضرورت مند لوگوں تک انسانی ہمدردی کی رسائی کو محدود کرتی جا رہی ہیں۔
ان انسانی مصائب میں ولادیمیر پوٹن کے یوکرین پر غیر ذمہ دارانہ تازہ ترین حملے کو شمار نہیں کیا گیا ہے۔"
جب سے روس نے 24 فروری کو یوکرین پرحملہ کیا، روسی فوج نے یوکرین کے کھیتوں، زرعی ذخائر اور پروسیسنگ کی سہولیات کو تباہ کر دیا ہے اوریوکرین کی بحیرہ اسود کی بندرگاہوں کی ناکہ بندی کر دی ہے، جس سے 20 ملین ٹن مکئی اورگندم کی دنیا بھر میں ترسیل بند ہو گئی ہے۔
منتظمہ پاور نے کہا کہ "یوکرین کے اناج کی عام ترسیل پر پوٹن کا اقدام اتنا ہی گھناؤنا ہے جتنی کہ روسی کھادوں کی برآمد پر پابندی جس کا زیادہ نوٹس نہیں لیا گیا۔
روس دنیا میں کھاد کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے، لیکن گزشتہ سال نومبر سے روس نے عالمی منڈیوں میں اپنی سپلائی کا کچھ حصہ محدود کرنا شروع کیا جس سے کھاد کی قیمت میں تقریباً تین گنا اضافہ ہوا۔
افریقہ میں کسانوں کے لیے، اس کے نتیجے میں پیداوار 20 فی صد کم ہو سکتی ہے۔
امریکہ ابھرتے ہوئے بحران سے نمٹنے کے لیے ردِِعمل حاصل کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔ مئی میں، اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت کرتے ہوئے، امریکہ نے گلوبل فوڈ سیکیورٹی کے لیے روڈ میپ کا آغاز کیا۔
امریکی خصوصی ایلچی برائے گلوبل فوڈ سیکیورٹی کیری فاؤلر نے کہا کہ یہ اقدام "انسانی بنیادوں پر خوراک کی امداد میں اضافہ، بازاروں کو کھلا رکھنا، کھاد کی پیداوار میں اضافہ اورخوراک کے نظام کی ترسیل میں سرمایہ کاری سے متعلق ہے۔"
انہوں نے کہا کہ خوراک کے بحران کے جواب میں، امریکہ نے فروری سے لے کر اب تک افریقہ، مشرق وسطیٰ، اور لاطینی امریکہ اور کیربیئن ممالک کے لیے تقریباً 2.8ارب ڈالر کی ہنگامی خوراک کی امداد کا عزم کیا ہے۔
ڈاکٹر فاؤلر نے کہا کہ امریکہ خوراک کے اس سنگین بحران کو ختم کرنے کے لیے اپنے ملکی اور عالمی اقدامات کے ذریعے قائدانہ کردار ادا کرتا رہے گا۔ "ہم تمام ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کثیرالجہتی اداروں کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کریں، عالمی تجارتی نظام پر اعتماد پیدا کریں، اور عالمی غذائی تحفظ کے لیے مختصر، درمیانی اورطویل مدتی نقطہ نظر کو بہتر بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔ دنیا ہماری طرف دیکھ رہی ہے – آئیے ہم سب اپنا اپنا کردار ادا کریں۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**