یہ ایک خوش آئند خبر ہے کہ روس کے حزبِ اختلاف کے لیڈر الیکسی نوالنی ہوش میں آ گئے ہیں۔ انہیں کیماوی ایجنٹ کے ذریعے بے ہوش کیا گیا تھا۔
جرمنی کے دارالحکومت برلن میں ان کے معالج نے کہا ہے کہ اب نوالنی بات چیت پر ردِعمل ظاہر کرنے کے قابل ہو گئے ہیں۔ 'چیری چے اسپتال' سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ابھی یہ اندازہ لگانا قبل از وقت ہو گا کہ انہیں جو شدید زہر دیا گیا تھا، اس کے دیرپا اثرات کیا ہوں گے۔
الیکسی نوالنی بیس اگست کو سائبیریا سے ماسکو جاتے ہوئے دورانِ پرواز اچانک بیمار ہو گئے تھے۔ ان کے خاندان کی درخواست پر روسی ڈاکٹروں نے انہیں علاج کے لیے جرمنی لے جانے کی اجازت دی تھی۔
برلن میں جرمن ڈاکٹروں نے تشخیص کی کہ انہیں 'نویچوک' گروپ سے تعلق رکھنے والے اعصابی ایجنٹ کے ذریعے زہر دیا گیا ہے۔ یہ کیماوی ہتھیار روس کا تیار کردہ ہے۔ واضح رہے کہ الیکسی نوالنی روسی صدر ولادی میر پوٹن کے سخت ناقد اور مخالف ہیں۔
جرمن طبّی ماہرین نے جب اپنی اس تشخیص کا اعلان کیا تو اس کے بعد روس میں متعین امریکی سفیر جان سالوین نے روسی حکام سے اس معاملے کے بارے میں فوری طور پر مفصل اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ امریکی سفیر نے کہا کہ اس فعل کے ذمہ داروں کو جواب دہ بنایا جائے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیلی میک اینینی نے نوالنی کو زہر دیے جانے کی کارروائی کو انتہائی شرم ناک قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ روس ماضی میں بھی کیماوی اعصابی ایجنٹ استعمال کر چکا ہے۔
کیلی میک اینینی نے کہا کہ ہم بین الاقوامی برادری اور اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر اس بات کے لیے کام کر رہے ہیں کہ جہاں کہیں بھی ایسی شہادتیں ملیں، روس میں ان کے ذمہ داروں کو جواب دہ بنایا جائے اور ان کی مذموم کارروائیوں کے لیے فنڈز کی فراہمی پر روک لگائی جائے۔ ان کے بقول روسی عوام کو بغیر کسی انتقامی خوف و خطر کے، پر امن طور سے اظہارِ رائے کی آزادی کا حق حاصل ہے۔ یقینی طور پر کیماوی ایجنٹ کا استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔
نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹالٹن برگ نے اجتماعی ردِعمل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ نیٹو اتحادی الیکسی نوالنی پر اس خوف ناک حملے کی بیک آواز مذمت کرتے ہیں اور روس پر زور دیتے ہیں کہ وہ غیر جانب دار بین الاقوامی تحقیقات میں حصہ لے، جس کے ذریعے اس قاتلانہ حملے کے محرکات اور ذمہ داروں کا پتا لگایا جا سکے۔
جی سیون کے وزرائے خارجہ نے بھی ایک تحریری بیان میں روس سے کہا ہے کہ وہ شفاف طریقے سے ان ذمہ داروں کا پتا لگائے جو زہر دینے کے اس گھناؤنے عمل میں ملوث ہیں۔ روس کو یاد رکھنا چاہیے کہ وہ کیمیاوی ہتھیاروں کے کنونشن کے تحت اس بات کا پابند ہے کہ اس حملے کا ارتکاب کرنے والوں کو انصاف کے حوالے کرنا لازم ہے۔
جی سیون کا کہنا ہے کہ حزبِ مخالف کے رہنما نوالنی پر حملہ روس کی جمہوریت اور اس کی سیاسی تکثیریت پر ایک اور سنگین ضرب ہے۔ تنظیم کے ارکان اس بات کا بغور جائزہ لیتے رہیں گے کہ الیکسی نوالنی کو پوشیدہ طور پر زہر دینے کی اس کوشش کے بارے میں بین الاقوامی برادری کی جانب سے وضاحت طلب کرنے کے سلسلے میں روس کا کیا ردِعمل ہوگا۔
امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے بھی جی سیون کے بیان کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملہ بین الاقوامی معیار کی خلاف ورزی ہے جس کے تحت ایسے ہتھیاروں کا استعمال ممنوع ہے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**