Accessibility links

Breaking News

طالبان کی خواتین پر پابندیاں کے اثرات


فائل فوٹو
فائل فوٹو

افغانستان میں انسانی حقوق کی صورتِ حال پر اقوامِ متحدہ کے خصوصی نمائندے رچرڈ بینیٹ کہتے ہیں کہ افغانستان میں خواتین پر طالبان کی طرف سے مسلط ’سنگین، منظم اور ادارہ جاتی امتیاز‘ ممکنہ طور پر صنفی امتیاز کی شکل اختیار کر رہا ہے۔

انہوں نے جنیوا میں اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کو بتایا کہ ’’اگر کوئی نسل پرستی کی مروجہ تعریف کوافغانستان کی صورتِ حال پر لاگو کرتا ہے اور نسل کے بجائے صنف کا استعمال کرتا ہے تو ایسا لگتا ہے کہ اس کی تصدیق کے مضبوط اشارے ملتے ہیں۔‘‘

امریکہ کےخصوصی سیاسی امور سے متعلق متبادل نمائندے رابرٹ ووڈ نے کہا کہ ’’امریکہ خواتین اور لڑکیوں کی طرف سے اپنے انسانی حقوق استعمال کرنے کی صلاحیت پر طالبان کی طرف سے عائد پابندیوں کی ایک بار پھر مذمت کرتا ہے۔

ان پابندیوں کا کوئی دفاع نہیں کیا جاتا ۔ یہ صورتِ حال دنیا میں کہیں اور دکھائی نہیں دیتی۔ ہم ان پابندیوں کو فوری طور پر واپس لینے پر زور دیتے ہیں۔

رابرٹ ووڈنے کہا کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے اپریل میں قرارداد 2681 منظور کی جو اس سال افغانستان سے متعلق تیسری قرارداد تھی جسےمتفقہ طور پر منظور کیا گیا۔ اقوامِ متحدہ کے 90 سے زائد رکن ممالک نے اس قرارداد کی حمایت کی۔ اس قرارداد میں طالبان، افغان عوام اور دنیا کو واضح پیغام بھیجا گیا کہ ہم خواتین اور لڑکیوں پر طالبان کے جبر کو برداشت نہیں کریں گے۔

افغانستان میں طالبان کی خواتین پر پابندیاں درحقیقت انسانی بحران میں شدت پیدا کر رہی ہیں۔ این جی اوز کے لیے کام کرنے والی خواتین پر پابندی سے ملک میں فلاحی کارروائیوں کے لیے رکاوٹ پیدا ہو گئی ہے۔ اس کےساتھ ساتھ عطیہ دینے والے انتہائی ضروری امداد کے لیے فنڈز دینے سے گریزاں ہیں۔

سفیر ووڈ نے کہا کہ ’’ عالمی برادری نے امدادی کارکنوں کی طرف سے2021 میں بڑے پیمانے پر قحط کی بدترین پیش گوئیوں کو پورا ہونے سے روک دیا تھا۔

سفیر رابرٹ ووڈ نے کہا کہ ’’ ہم خواتین کی زیر قیادت این جی اوز کی بندش، راشن میں کٹوتی اور خوراک کی امداد سے فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد میں کمی کے ساتھ اس سال افغانستان کے لیے بین الاقوامی امداد میں کمی کے اثرات کو دیکھ سکتے ہیں۔‘‘

سفیر ووڈ نے کہا کہ ’’رکاوٹوں اور مسابقتی عالمی ترجیحات کے باوجود ہم افغان عوام کی بڑھتی ہوئی انسانی ضروریات سے منہ نہیں موڑ سکتے۔ امریکہ دنیا کے سب سے بڑے فلاحی عطیہ دہندہ کے طور پر افغانستان کے لوگوں کی مدد کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔

سفیر ووڈ نے کہا کہ ’’ہم طالبان کی جانب سےکئے جانے والے ان کے اقدامات کا بغور جائزہ لیں گے جن کی پاسداری کا انہوں نے وعدہ کیا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہم طالبان سے یہ توقع کرتے ہیں کہ وہ بلا روک ٹوک انسانی رسائی، تمام امدادی کارکنوں کے لیے محفوظ حالات، اور امداد کی آزادانہ اور غیر جانب دارانہ فراہمی کی اجازت دیں گے۔ طالبان کو تمام افغان افراد کے انسانی حقوق کا احترام کرنا چاہیے۔

سفیر ووڈ نے کہا کہ ’’ ہم اس پر نظر رکھیں گے کہ طالبان کی جانب سے ان اصولوں کو پالیسیوں میں ڈھالا جائے اور اپنےعمل سے اس کا اظہار کریں جیسا کہ خصوصی افغان نمائندوں کی ملاقات میں طے ہوا تاکہ باقی دنیا بھی ایسے ہی طرزِعمل کا مظاہرہ کرے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG