گیارہ نومبر کوامریکی ویٹرنز ڈے مناتے ہیں۔ یہ دن صرف امریکہ تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ پہلی جنگ عظیم میں شامل بیش ترممالک اس دن کی یاد مناتے ہیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ اتحادی طاقتوں اور جرمنی کے درمیان 11 نومبر 1918 کو 11 بج کر 11 منٹ پر جنگ بندی عمل میں آئی جس کے نتیجے میں اس خونی تنازع کا خاتمہ ہوا جسے اس وقت ’’تمام جنگوں کے خاتمے کی جنگ‘‘ کہا جاتا تھا۔
ان خوش کن جذبات کے باوجود پہلی عالمی جنگ کے بعد کوئی ایک دہائی بھی ایسی نہیں جس میں جنگ نہ ہوئی ہو۔ چاہے وہ کوریا اور انڈوچائنا کے تنازعات ہوں، جنوبی ایشیا میں ہوں یا بلقان میں، شمالی افریقہ اور مشرق وسطیٰ کی لڑائیاں ہوں یا ان سب میں سے سب سے بڑا خونریز تنازع دوسری عالمی جنگ کی صورت میں سامنے آیا ہو۔
اس جنگ میں امریکی فوجیوں نے اتحادیوں کے شانہ بشانہ حصہ لیا جس میں بہت سے فوجی مارے گئے۔ اس دن کا مقصد اپنے مشترکہ وطن، اپنے لوگوں اور اپنے نظریات کا دفاع تھا۔
اس سال آپریشن اوور لارڈ کی 80 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ یہ مغربی یورپ کی آزادی کا آغاز اور جدید دور کا سب سے اہم فوجی آپریشن تھا جو نار منڈی کے ساحلوں پر اتحادیوں کی لینڈنگ کے ساتھ ہوا اور تاریخ کا سب سے بڑا بری اور بحری حملہ تھا۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے فرانس کے شہر کولیوِل ۔سر۔مر میں منعقد ہونے والی ایک یادگاری تقریب میں کہا کہ ’’سمندر اور فضا سے تقریباً 160,000 اتحادی فوجی نارمنڈی میں اترے۔
ان میں سے متعدد کے بارے میں بیان کیا جا سکتا تھا کہ وہ کبھی گھر وں کو واپس نہیں لوٹیں گے۔ متعدد افراد اس ’طویل ترین دن کے مقابلے میں بچ گئے تھے۔ وہ مہینوں اس وقت تک لڑتے رہے جب تک کہ فتح حاصل نہ ہو گئی۔
صدر بائیڈن کہتے ہیں کہ ’’یہاں لڑنے والے اس لیے ہیرو نہیں بنے کہ وہ سب سے مضبوط یا بہادر تھے۔ وہ یقیناً بہادر ہی تھے لیکن اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ انھیں یہ جان کر ایک بہادر مشن دیا گیا تھا اور ہر کوئی موت کے امکان سے آگاہ تھا اور پھر بھی انہوں نے یہ مقابلہ کیا۔ وہ بلا شبہ یہ جانتے تھے کہ یہ مشن ان چیزوں میں شامل ہے جن کے لئے لڑ نا اور مرنا ضروری ہو جاتا ہے۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ ’’آزادی کے لیے یہ کوششیں ضروری ہیں۔ جمہوریت کے لیے، امریکہ کے لیے اور دنیا کے لیے ایسا کرنا ضروری ہے۔ یہ اس وقت بھی ضروری تھا اور آج بھی درکار ہے۔
صدر بائیڈن مزید کہتے ہیں کہ ’’جمہوریت کی کبھی ضمانت نہیں دی جاتی۔ ہر نسل کو اسے بچانا چاہیے۔ اس کا دفاع کرنا چاہیے اور اس کے لیے لڑنا چاہیے۔ یہ ہر دور کا امتحان ہے۔ ان کی یاد میں جو یہاں لڑے، یہاں موت کا شکار ہوئے۔ انہوں نے واقعتا ً یہاں دنیا کو بچا لیا۔ آئیے ہم ان کی قربانی کے قابل بنیں۔
آج کے دن ہم ماضی اور حال کے تمام سابق فوجیوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ہم ان کی عزت کرتے ہیں اور ہم ہمیشہ ان کی قربانیوں کو یاد رکھتے ہیں جو انہوں نے ہمارے لوگوں، ہمارے ملک اور پوری دنیا کے لئے دی ہیں۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔