امریکی سفارت کاری کو تقویت دینا

فائل فوٹو

امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے فارن سروس انسٹی ٹیوٹ سے خطاب میں کہا کہ جغرافیائی سطح پر بین الاقوامی معاملات میں ایک نئے دور کی تشکیل کے لیے سیاسی مقابلہ جاری ہے۔

تاہم اس کے ساتھ ہی دیرینہ چیلنجز باقی ہیں- تنازعات، دہشت گردی اور سیاسی عدم استحکام وہ عوامل ہیں جنہیں ہم پوری دنیا میں دیکھتے ہیں۔ مشرقِ وسطیٰ سے لے کر سوڈان اور وینزویلا تک یہ مسائل دکھائی دیتے ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ کہتے ہیں کہ ’’اب ایک مضبوط پوزیشن سے ان چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ہم نے داخلی سطح پر اپنی مسابقت میں تاریخی سرمایہ کاری کی ہے اور دنیا بھر میں اپنے اتحادوں اور اپنی شراکت داریوں سے دوبارہ رابطہ کاری، انھیں تقویت دینے اور ان کو ایک نئی شکل دینے کے لیے کام کیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے سائبر سیکیورٹی اور ڈیجیٹل پالیسی کا بیورو قائم کیا ہے اور کریٹیکل اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی کے لیے خصوصی نمائندہ دفتر کی تشکیل کی ہے۔ وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ ’’ہم ان شعبوں میں ناقابلِ یقین ہنرمندی لائے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ امریکہ اور ہمارے شراکت دار ان ٹیکنالوجیز میں اپنی اجتماعی برتری کو برقرار رکھیں جو ہمارے مستقبل کو تشکیل دے رہی ہیں۔"

وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ’’ سفارت کاری کرتے ہوئے ہم نے اصولوں اور معیاروں کے بارے میں رہنمائی فراہم کرنے کو ترجیح دی ہے تاکہ ڈیجیٹل آزادی کو فروغ دینے، اپنی انتہائی حساس ٹیکنالوجی کی حفاظت کرنے اور اہم سپلائی چینز کو مزید لچکدار بنانے کی کوشش کی جا سکے۔‘‘

محکمہ خارجہ نے کووڈ کے تناظر میں بیورو آف گلوبل ہیلتھ سیکیورٹی اینڈ ڈپلومیسی کی تشکیل کی ہے جس کا مقصد صحت کے نظام کو مضبوط بنانا، مہلک بیماریوں کا مقابلہ کرنا اور مستقبل میں وبائی امراض کو روکنا ہے۔

محکمہ خارجہ نے مختلف اقدامات پر توجہ مرکوز کی ہے تاکہ ترقیاتی مالیات کو بہتر بنانے، سپلائی چینز کو مضبوط بنانے، اپنے آفس آف سینکشنز کوآرڈینیشن کو بہتر بنانے اور عالمی انسداد بدعنوانی پر ایک رابطہ کار کی تشکیل کی جائے۔

وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ ’’جدید کاری کے ایجنڈے نے محکمہ خارجہ کو ایک زیادہ مؤثر ادارہ بنا دیا ہے۔ اور اب ہم اپنی شراکت داریوں کو مضبوط بنانے، اسٹریٹجک حریفوں سے مقابلہ کرنے اور قابلِ ذکر چیلنجوں کے ساتھ اپنے لوگوں کے لیے بہتر سہولیات فراہم کرنے کے قابل ہیں۔‘‘ وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ چین کے حوالے سے امریکہ اور اس کے اتحادی اسٹریٹجک کنورجنس کی سطح حاصل کرنے کی اس حد تک اہلیت رکھتے ہیں جو چند سال پہلے ناقابل تصور تھا۔

امریکی محکمہ خارجہ نے بین الاقوامی مالیاتی اداروں میں اصلاحات کی ہیں اور قرض دینے کی نئی پالیسیاں تشکیل دی ہیں جس کے نتیجے میں دوسرے ممالک کے لیے ترقیاتی مالیات تک رسائی کے مواقع بڑھ گئے ہیں۔

امریکی سفارت کار مصنوعی ذہانت جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے لیے قواعد و ضوابط وضح کر رہے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ بحر الکاہل کے جزائر، افریقہ، جنوبی امریکہ اور اس سے آگے تک ڈیجیٹل رسائی کو بڑھا رہے ہیں۔

امریکہ اقوامِ متحدہ میں اپنی قیادت کو مزید تقویت دے رہا ہے اور انسانی حقوق کونسل اور یونیسکو جیسی تنظیموں میں دوبارہ شامل ہو رہا ہے۔

وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ ’’یہ پیش رفت اور بہت سی دوسری چیزیں ایک نئی تقویت کے ساتھ امریکہ کی فعال سفارت کاری کی قوت اور مقصد کو ظاہر کرتی ہیں۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔