پریس کی آزادی کا احترام

ایک آزاد اور غیر جانب دار پریس حکومتوں کو جواب دہ ٹھہراتا ہے، اختیارات کے غلط استعمال اور بد عنوانی کا پردہ چاک کرتا ہے، اور اس بات کویقینی بنانے میں مددگار ہوتا ہے کہ عوام اچھی طرح باخبر رہیں۔ بہت سے ملکوں میں صحافیوں کوان کی رپورٹنگ کی وجہ سے تشدد یا قید کا سامنا ہوتا ہے۔

اظہارِ رائے کی آزادی کے لیے صحافی حضرات جو اہم کام کرتے ہیں اس کے اعتراف میں اس سال کا نوبیل امن انعام دو نامہ نگاروں فلپائن کی ماریا ریسا اور روس کے دیمتری موراٹوف کو دیا گیا۔

صدر بائیڈن نے انعام جیتنے والوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ دنیا بھر میں بہت سے صحافیوں کی طرح ریسا اور موراٹوف نے حقائق کی نہایت محنت کے ساتھ اور بلا خوف ترویج کی ہے۔ انہوں نے اختیارات کے غلط استعمال پر نظر رکھنے، بد عنوانی کا پردہ چاک کرنے اور شفافیت کا مطالبہ کرنےکے لیےکام کیا ہے۔ غیر جانبدار ذرائع ابلا غ کے قیام اور ایسی طاقتوں کے خلاف جو انہیں خاموش کرنا چاہتی ہیں، وہ ثابت قدم رہے ہیں۔ سچائی کو سامنے لانے کے لیے اپنی وابستگی کی بنا پر ریسا اور موراٹوف نے اپنے بہت سے صحافی ساتھیوں کی طرح قیمت ادا کی ہے۔ وہ مستقل خطرات، ہراسانی اور ڈرانے دھمکانے، جھوٹی قانونی کارروائیوں اور حتّی کہ اپنے ساتھیوں کی موت کا صدمہ برداشت کرتے رہے ہیں، جیسا کہ موراٹوف کے معاملے میں ہوا۔

امریکہ صحافیوں اور ذرائع ابلاغ کے کارکنوں کے خلاف ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی ادائیگیوں پر دھمکیوں، ہراسانی اور تشدد کی مذمت کرتا ہے۔ حکومتوں کی جانب سے ایسے خطرات کا دائرہ اپنی سرحدوں سے پرے بھی بڑھتا جا رہا ہے۔ ان میں ڈیجیٹل جاسوسی کے ہتھیار کا غلط استعمال بھی شامل ہے، جن سے صحافیوں کے رابطوں اور ان کی نقل و حرکت پر نظر رکھی جاتی ہے تاکہ سرکاری بد عنوانی اور جبر واستبداد کی خبریں دینے کے معاملے میں ان کی صلاحیت پر قدغن لگائی جا سکے۔ پریس کے ارکان کو ڈرانے دھمکانے، ہراساں کرنے، جسمانی طور پر حملے کرنے یا اپنے فرائض کی ادائیگی پر گرفتار نہِیں کیا جانا چاہیے۔

محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ اب پہلے سے بھی زیادہ ہمارے لیے یہ لازم ہے کہ ہم بڑھتے ہوئے جسمانی حملوں، آن لائن ہراسانی، ڈرانے دھمکانے کے لیے مقدمات اور قانونی دباؤ کے خلاف کھڑے ہو جائیں، جو دنیا میں ذرائع ابلاغ کو خاموش کرنے کی خاطر استعمال کیے جا رہے ہیں۔

امریکہ غیر ضروری پابندیوں سے مبرا آزادیٔ اظہار کی برابر وکالت کرتا رہے گا، جن میں میڈیا کے ارکان بھی شامل ہیں۔ اور انہیں جواب دہ ٹھہرایا جائے گا جو پریس کی آزادی پر حملہ آور ہوتے ہیں۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ ریسا، موراٹوف اور دنیا بھر میں ان جیسے صحافی حضرات سچائی کے اصولوں کی خاطر عالمی جدو جہد میں اگلے محاذوں پر کام کر رہے ہیں۔ میں ہر جگہ کے لوگوں کے ساتھ محاذ پر ڈٹے رہنے پر ان کی مثالی خدمت کے لیے ان کا ممنون ہوں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**