اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسلحے کے عدم پھیلاؤ اورایران پر حال ہی میں بریفنگ دیتے ہوئے اقوام متحدہ میں نائب امریکی نمائندے رچرڈ ملز نے ایران کی جوہری اوربیلسٹک میزائل سرگرمیوں کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا۔
انٹرنیشنل اٹامک انرجی کمیشن اور ایران کے جوہری پروگرام کے نگرانوں کی پہلی تشویش تہران کا عدم تعاون ہے۔
ان کا کہن اہے کہ ناکافی ٹھوس تعاون کی وجہ سے مسائل بدستور موجود ہیں۔
سفیر ملز نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کی شق بی پر مکمل عمل درآمد کریں۔ انہوں نے باور کروایا "ایران سے بعض بیلسٹک میزائلوں اور جوہری اشیاء کی منتقلی پر پابندیاں برقرار ہیں، اورایسے افراد اور اداروں پر پابندیاں برقرار ہیں جو 2231 کی فہرست میں شامل ہیں اوران کے اثاثے منجمد کیے گئے ہیں۔۔"
قرارداد 2231 کے نفاذ کے بارے میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی حالیہ دو سالہ رپورٹ میں پتا چلا ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو نشانہ بنانے والے بیلسٹک میزائل یا میزائلوں کے اجزاء ایرانی ساختہ تھے۔
سفیر ملز نے کہا کہ امریکہ ان حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔ "ایران کی جانب سے خطے میں اپنے در پردہ ساتھیوں اور شراکت داروں کو ہتھیاروں کی فراہمی کے مسلسل پھیلاؤکو رک جاناچاہیے۔" لہٰذا، انہوں نے کہا کہ، جوہری ہتھیار لیجانے کے لیے ڈیزائن کیے گئے بیلسٹک میزائلوں سے متعلق ایران کی سرگرمیوں پر نظر رکھنی ہو گی، جس میں ایران کی جانب سے تقریباً ایک جیسی ٹیکنالوجی کے ساتھ خلائی لانچ گاڑیوں کی تیاری بھی شامل ہے۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ "اس طرح کی ٹیکنالوجی کا استعمال وہ سرگرمی ہے جسے اختیار نہ کرنے کا سلامتی کونسل نے واضح طور پر ایران سے مطالبہ کیا ہے۔"
سفیر ملز نے زور دیا کہ "سلامتی کونسل کواس سرگرمی کی مذمت کے لیے واضح اور متحد ہونا چاہیے۔ "جب ایران بغیر نتائج کے سلامتی کونسل کی بار بار خلاف ورزی کرتا ہے تو اس سے اس کونسل کی بنیادی ساکھ مجروح ہوتی ہے۔"
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**