کسی دوسرے وبائی مرض سے بچاؤ کی تیاریاں

فائل فوٹو

آج کل تیزی سے مربوط ہوتی دنیا کاروبار اور سیاحت کے لیے منافع بخش ثابت ہو سکتی ہے۔ تاہم یہ عالمی سطح پر صحت کے لیے بڑھتا ہوا خطرہ بھی ہے۔

کووڈ وائرس جیسے پیتھوجینز ہوائی جہاز کی تیز رفتاری سے پوری دنیا میں منتقل ہو سکتے ہیں۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹرٹیڈورس ادہانوم گیبریسس کہتے ہیں کہ’’ کووڈ کے تباہ کن اثرات نے یہ ظاہر کیا ہے کہ دنیا کو وبائی امراض کی روک تھام، تیاری اور مقابلے کے لیے زیادہ باہمی تعاون پر مبنی، مربوط اور مساوی انداز کی ضرورت کیوں ہے۔

یہی وجہ ہے کہ عالمی رہنماؤں نے اقوامِ متحدہ کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں فیصلہ کیا کہ بین الاقوامی سطح پر تعاون، رابطہ کاری ، گورننس اور مستقبل کے خطرے سے بچنے یا اسے کم کرنے کے لیے دنیا کو بہتر طور پر تیار کیا جائے اور اس سلسلے میں ضروری سرمایہ کاری کو تقویت دیتے ہوئے مستقبل کے وبائی امراض کے لیے تیاری کی جائے۔

امریکہ ان ممکنہ ابھرتے ہوئے خطرات کے لیے تیار رہنے کی ضرورت کو تسلیم کرتے ہوئے دیگر ممالک کے ساتھ شامل ہو گیا اور اس نے وبائی امراض کی روک تھام، تیاری اور ردِعمل کو بہتر بنانے کا عزم کیا۔

امریکہ نے کووڈ کی وبا کے عروج پر دنیا بھر کے شراکت داروں کے ساتھ مل کر ویکسین، ٹیسٹ، علاج اور سپلائیز فراہم کیں اور اس
بیماری کو روکنے کے لیے علاقائی اور مقامی کوششوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے کام کیا۔ کوویکس اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر ہم نے

دنیا بھر کے 117 ممالک اور معیشتوں کو محفوظ کیا اور موثر ویکسین کی 688 ملین سے زیادہ خوراکیں عطیہ کیں۔

عالمی سطح پر صحت کے تحفظ کو مضبوط بنانے کے لیے اپنے دیرینہ عزم کی بنیاد پرہم صحت کو درپیش آئندہ کسی بھی صورتِ حال سے چار اہم طریقوں سے نمٹنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

سب سے پہلے ہم مرض کی تشخیص کے عمل کو بہتر بنانے کے لیے دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ تعاون کریں گے اور اس کے لیےلیبارٹری کے نظام کو مضبوط بنانے، صحت کے کارکنوں کو تربیت دینے اور بائیو سیفٹی کو بہتر بنانے کی صلاحیتیں درکار ہیں۔

دوسرے ہم نجی شعبے کے ساتھ مل کر ایسا نظام تیار کریں گے جو دنیا بھر کے ممالک کے لیے ویکسین، ٹیسٹ، علاج اور دیگر وسائل تک رسائی کواس وقت آسان بنائے گا جب انہیں ان کی سب سے زیادہ ضرورت ہوگی۔

تیسرے مستقبل میں صحت کی ہنگامی صورتِ حال کے دوران اہم انسدادی اقدامات کے لیے مالی اعانت فراہم کرنے کے لیے وبائی فنڈ جیسی کثیر جہتی کوششوں کو فروغ دیں گے۔ امریکہ نے اب تک اس فنڈ میں 450 ملین ڈالر کی مدد کی ہے اور مزید 250 ملین ڈالر دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔

اور آخر میں صحت کو در پیش کسی بھی آئندہ خطرے سے نمٹنے کے لیے عالمی ردِعمل کی رفتار، ہم آہنگی اور شفافیت کو بہتر بنانے کے لیے ہم عالمی ادارہ صحت جیسی موجودہ تنظیموں کو جدید بنانے کے لیے متعدد شراکت داروں کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔

اقوامِ متحدہ کے رکن ممالک نے وبائی امراض کی روک تھام کے لیے تیاری اور ردِعمل کے لیے اپنے اجتماعی عزم کا مظاہرہ کیا ہے تاکہ ہر جگہ کے لوگ ایک زیادہ محفوظ مستقبل تشکیل کر سکیں۔ امریکہ بھی اپنے حصے کی ذمے داریاں پوری کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**