رینسم ویئر کا وسیع تر خطرہ

فائل فوٹو

امریکی قومی سلامتی کی نائب مشیر این نیوبرگر کہتی ہیں کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز عالمی سطح پر معاشرے کے لیے بے پناہ فائدے لاتی ہیں۔ تاہم ’’ہمیں اکٹھا کرنے والا یہی ربط دنیا بھر کے ممالک کو سائبر کے اہم خطرے سے بھی دوچار کرتا ہے۔

رینسم ویئر ان خطرات میں سے ایک ایسا خطرہ ہے جو وسیع پیمانے پر بھرپور اور نقصان دہ ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا ہے کہ ’’جولائی 2023 میں جاپان کی تجارتی جہاز رانی کی بندرگاہ ناگویا کو لاک بٹ نامی گروپ نے رینسم ویئر حملے کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں بندرگاہ پر آنے والے شپنگ کنٹینرز کی بڑی تعداد کی آمدورفت میں خلل پڑا۔

اسی سال برطانیہ میں پیتھالوجی پارٹنرشپ کے خلاف رینسم ویئر حملے نے قومی سطح پر خون کی فراہمی کو اہم خطرہ لاحق کردیا اور جنوبی افریقہ کی نیشنل ہیلتھ لیبارٹری سروس میں رینسم ویئر حملے نے لیب کے نتائج کے اجراکو متاثر کیا جس سے ایم پوکس (وبا) کےپھیلاؤ سے نمٹنے کی قومی کوششوں میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔‘‘

این نیوبرگر نے کہا کہ درحقیقت امریکی حکومت صرف 2023 (ایک سال) میں رینسم ویئر سے متعلق 1,500 سے زیادہ واقعات سے آگاہ ہے جس سے رینسم ویئر کی ادائیگیوں میں 1.1 بلین ڈالر سے زیادہ کا اضافہ ہوا۔

سال کی پہلی ششماہی میں ان حملوں میں سے 51 فی صد نے امریکی افراد کو نشانہ بنایا جب کہ باقی 49 فی صد کا تعلق پوری دنیا سے رہا۔ این برگر کہتی ہیں کہ ’’یہ واقعتا ایک عالمی خطرہ ہے۔‘‘

ان کا کہنا ہے کہ ’’ صحت کی دیکھ بھال اور ہنگامی خدمات کا شعبہ ان چار شعبوں میں سے ایک ہے جو رینسم ویئر حملوں کا سب سے زیادہ ہدف رہے۔ صرف اسی سال کی پہلی ششماہی میں دنیا بھر میں کم از کم 191 واقعات ہوئے۔

امریکہ میں ہمارے فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن نے گزشتہ سال صحت کی دیکھ بھال کے شعبے کے خلاف رینسم ویئر واقعات کی 249 رپورٹیں درج کرائیں۔‘‘

این نیوبرگر نے کہا کہ اس خطرناک جرم کو شکست دینے کے لیےہم مل کر کام کریں گے۔ تین برس قبل 68 ممالک نے انٹرنیشنل کاؤنٹر رینسم ویئر انیشیٹو تشکیل دیا ہے۔

مشیر این برگر کا کہنا ہے کہ ’’اس اقدام کا مقصد ردِعمل کی صلاحیتوں کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کرتا ہے جسے رینسم ویئر حملوں میں خلل ڈالنے، اہم بنیادی ڈھانچے کی حفاظت کو بڑھانے اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر مقابلہ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہم جرائم کی اس لہر کو روکنے کے لیے قانون نافذ کرنے والی صلاحیتوں کو بھی استعمال کر رہے ہیں اور رینسم ویئر کے حملوں کی اپیل کم کرنے کے لیے سائبر بیمہ کنندگان اور نجی شعبے کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ رینسم ویئر کی ادائیگیوں کو کم کیا جا سکے اور متعلقہ واقعے کی رپورٹنگ کو بہتر بنایا جا سکے۔

امریکی نیشنل سیکیورٹی کے لیے ڈپٹی ایڈوائزر نیوبرگر نے کہا کہ ’’رینسم ویئر حملے جاری رہیں گے اور مجرم اس وقت تک پھلتے پھولتے رہیں گے جب تک تاوان ادا کیا جائے گا اور مجرم خاص طور پر سرحدوں کے پار فرار ہو کر گرفتاری سے بچتے رہیں گے۔

قومی سلامتی کے لیے نائب مشیر نیوبرگر نے کہا کہ ’’ہم اجتماعی طور پر اس لعنت کواس صورت میں ختم کر سکتے ہیں اگر ہم مل کر کام کریں، اپنے مشترکہ اصولوں کی پاسداری کریں، مجرمانہ گروہوں کو معاوضہ دینے سے انکار کریں اور سائبر جرائم پیشہ ان افراد کو پکڑنے میں ایک دوسرے کی مدد کریں جو یہ سمجھتے ہیں کہ وہ ہمارے نظام کو ختم کر سکتے ہیں۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔