متحدہ عرب امارات میں بوکو حرام کے حامیوں پر امریکی پابندیاں

فائل فوٹو

بوکوحرام نائیجیریا میں قائم ایک پر تشدد عسکریت پسند گروپ ہے جو برسوں سے نائیجیریا کی حکومت کا تختہ الٹنے اور اس کی جگہ ایسا نظام لانے کے لیے کوشاں ہے جو اس کے اپنے اسلامی عقائد کی ترجمانی کرتا ہو۔ یہ گروپ سن 2009 سے شمال مشرقی نائیجیریا میں اپنے اڈے سے ہمسایہ ممالک کیمرون، چاڈ اور نائیجر پر حملے کرتا رہا ہے۔ بوکوحرام انتہائی پر تشدد اور ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کرنے کے لیے بدنام ہے اور ہزاروں لوگوں کی ہلاکت کا باعث ہے اور لیک چاڈ کے علاقے میں انسانی زندگی کے بڑھتے ہوئے شدید بحران کا ذمے دار ہے۔

دیگر کسی بھی دہشت گرد گروپ کی طرح بوکو حرام کو بھی اپنی کارروائیوں کے لیے رقم کی ضرورت ہے۔ اس مقصد کے لیے اس نے اپنے سیلز کا ایک نیٹ ورک بنا رکھا ہے جن کے ارکان کو رقوم جمع کرنے کا کام دیا گیا ہے۔

پچیس مارچ کو امریکی محکمہ خزانہ کے غیر ملکی اثاثوں پر کنٹرول کے دفتر 'او ایف اے سی' نے ایسے چھ افراد پر پابندیاں عائد کیں جنہوں نے متحدہ عرب امارات میں رقوم جمع کر نے کے لیے سیل قائم کیا تھا۔ یہ اقدام متحدہ عرب امارات کی جانب سے ان افراد کودہشت گردی کی حمایت کے مرتکب قرار دینے اور متحدہ عرب امارات کی ایک عدالت کی جانب سے سزائیں سنائے جانے کے بعد اٹھایا گیا ہے۔

ناٰئیجیریا کے باشندوں عبدالرحمان عدو موسیٰ، صالحو یوسف ادامو، بشیر علی یوسف، محمد ابراہیم عیسیٰ، ابراہیم علی الحسان اور سراجو ابوبکر محمد کوان خاص نامزد کردہ ملکی باشندوں اور ان لوگوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے جن پر ایگزیکیٹو آرڈر 13224 کے تحت، بوکو حرام کی یا اس کی حمایت میں، مواد کے ذریعے یا مالی طور پر، معاونت، یا اشیاء اور سہولتیں فراہم کرنےکے باعث پابندیاں عائد ہیں۔

گزشتہ برس ستمبر میں ان چھ افراد پر متحدہ عرب امارات میں مقدمہ چلایا گیا۔ انہیں نائیجیریا میں بوکو حرام کو دبئی سے 782,000 ڈالر منتقل کرنے کا مجرم قرار دیا گیا۔ صالحو یوسف ادامو اور سراجو ابو بکر محمد کو متحدہ عرب امارات میں انسدادِ دہشت گردی کے قوانین کی خلاف ورزی پر عمر قید کی سزا سنائی گئی جب کہ باقی چار افراد کو دس سال قید اور بعد ازاں ملک بدر کرنے کی سزا سنائی گئی۔

متحدہ عرب امارات نے ان افراد کو نامزد کر کے یہ یقینی بنایا کہ ان کی کوئی رقم دہشت گردی کی مزید مدد کے لیے استعمال نہ کی جا سکے۔

امریکی عمل داری میں ان تمام املاک پرجن میں یہ افراد کم از کم 50% منافع رکھتے ہیں، پابندی عائد کر دی گئی ہے اور امریکیوں کے ان افراد سے کسی طرح کے لین دین کی ممانعت کر دی گئی ہے۔

امریکی محکمہ خزانہ کے انڈر سیکریٹری برائن نیلسن نے کہا، "اس اقدام کے ذریعے امریکہ دہشت گردی کی مالی معاونت کے حامل نیٹ ورکس کو ہدف بنانے میں، جن پر باہم تشویش پائی جاتی ہے، متحدہ عرب امارات کے ساتھ شامل ہو گیا ہے۔"

انہوں نے مزید کہا، "محکمہ خزانہ، دنیا بھر میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں مالی سہولت فراہم کرنے والوں کو ہدف بنانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ ہم بوکو حرام کے اس نیٹ ورک کے خلاف کثیر الجہتی اقدام کا خیر مقدم کرتے ہیں جس کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ یہ نیٹ ورک بین الاقوامی مالی نظام کے تحت مزید کوئی رقوم منتقل نہ کر پائے۔"

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**