گزشتہ 60 برس سے بین الاقوامی ترقی کے لیے امریکی ایجنسی نے پورے افریقہ میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر تعلیم، صحت کی دیکھ بھال، زراعت اور توانائی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے ذریعے ان کے اداروں کو ترقی دینے کے لیے کام کیا ہے۔
یو ایس ایڈ کی منتظم سمانتھا پاور نے امریکہ اور افریقہ کی تجارت سے متعلق اس سال کی سربراہی کانفرنس میں کہا کہ یو ایس ایڈ کی اعانت سے ایچ آئی وی اور ملیریا کی شرح میں ڈرامائی کمی واقع ہوئی ہے۔
لاکھوں لوگوں کو انتہائی غربت سے نکالا جا سکا ہے اور اس سے افریقہ کے ملکوں میں دنیا کے کسی بھی خطے کے مقابلے میں پرائمری اسکول میں طلبہ کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔
افریقہ کے لیے ہماری غیر متزلزل اور طویل عرصے سے جاری وابستگی برقرار رہے گی جب کہ ہم کوویڈ نائنٹین کی مفلوج کر دینے والی تیسری لہر سے جنگ کے لیے مختلف ملکوں کے ساتھ شراکت داری کر رہے ہیں۔
موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف بند باندھ رہے ہیں اور اس برِاعظم میں جمہوریت کی تکلیف دہ زبوں حالی کے ماحول میں قانون کی حکمرانی کو مضبوط بنا رہے ہیں۔ تاہم سمانتھا پاور نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ امریکہ اور افریقہ کے درمیان امداد پر قائم تعلقات کی بنیاد اب تجارت پر استوار کی جائے۔
اُن کے بقول ہمارے لیے لازم ہے کہ ہم اپنے ملکوں کے درمیان نجی شعبے کو مستحکم کریں، اقتصادی سرمایہ کاری کو اس سطح تک لے جائیں جو غیر ملکی امداد سے ماورا ہو اور جس سے افریقیوں کو ایک ایسے پائیدار آزاد مستقبل کے حصول میں مدد ملے جس کی طویل عرصے سے وہ تمنا کرتے آئے ہیں۔
سربراہی کانفرنس میں، مل جل کر خوشحال افریقہ کی تعمیر کی جس مہم کا اعلان کیا گیا، اس کے پیچھے یہی جذبہ کار فرما ہے۔ امریکہ، افریقہ کی خوشحالی سے متعلق اپنی کوشش کو تعمیر کی اجتماعی مہم کی وساطت سے جلا دے رہا ہے تاکہ افریقی ممالک اور امریکہ کے درمیان دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری سے متعلق عہد کو مہمیز دی جا سکے۔
افریقہ کی خوشحالی کے ذریعے امریکی حکومت امریکی سرمایہ کاروں کو ایسے افریقی کاروبار سے منسلک کر سکے گی جن میں سرمایہ کاری کی جا سکتی ہے۔ اس سے امریکی کاروبار کو افریقہ کی تیزی سے ترقی پاتی منڈیوں تک رسائی میں مدد ملے گی اور افریقی اور امریکی کارکنوں کے لیے ہزاروں آسامیاں دستیاب ہو سکیں گی۔
منتظم پاور نے کہا کہ افریقہ کی خوشحالی کے لیے اجتماعی مہم سے ہم افریقی اقوام اور امریکہ کے لیے ایک بہتر، مضبوط، زیادہ محفوظ اور کھلی تجارت اور سرمایہ کاری کی حکمت عملی ترتیب دینے کی خاطر مواقع سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔
ہم یہ کام افریقی ملکوں کے ساتھ شراکت داری اور ان امریکی اقدار کے مطابق انجام دیں گے جن کی جڑیں باہمی احترام، قومی اقتدار اعلیٰ، جمہوری حکمرانی اور انفرادی وقار میں بیوستہ ہیں اور جن کا مقصد اپنے مفادات کو بڑھاوا دینا یا اس کے بدلے فائدہ اٹھانا نہیں ہے۔
منتظم پاور نے واضح طور پر کہا کہ ہمیں افریقی اقوام، ان کی صلاحیتوں اور افریقی عوام کے کاروباری اور اختراع پسند جذبے پر بھروسہ ہے۔ اب ہمیں اس اعتماد کو عملی شکل دینے کے لیے کام کرنا ہے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**