یکم اکتوبر کو ایران نے اسرائیل پر تقریباً 200 بیلسٹک میزائل داغے جن میں سے بیشتر نے ملک کے سب سے زیادہ آبادی والے شہر تل ابیب کو نشانہ بنایا۔
حملے کے بعد جی سیون ممالک کے رہنماؤں سے بات کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ اس حملے کے بعد ایران کے لیے سنگین نتائج ہونے چاہئیں۔
"امریکہ نے ایران کے تیل کے شعبے کے خلاف نئی پابندیاں جاری کیں، بشمول ’گھوسٹ فلیٹ‘ یا اس پوشیدہ بیڑے کے جو دنیا بھر میں تیل کی غیر قانونی مصنوعات لے کر جاتا ہے۔ برطانیہ اور آسٹریلیا نے ایران کے میزائل پروگرام کے خلاف نئی اور بڑی پابندیاں عائد کی ہیں۔ اور یورپی یونین نے پہلی بار ’ایران ایر‘ سمیت ایران کے سویلین طیاروں پر پابندی عائد کی ہے۔
اس پر بین الاقوامی اتفاق رائے ہے کہ اسرائیل کے خلاف ایران کے جارحانہ اقدامات جن میں لبنان میں اس کی دہشت گرد پراکسی حزب اللہ کی حمایت شامل ہے، ناقابلِ قبول ہیں۔ مزید یہ کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، جیسا کہ اس نے حال ہی میں کیا۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا۔
خاص طور پر اسرائیل نے ایران بھر میں آبادی والے علاقوں کے باہر متعدد فوجی اہداف کے خلاف درست نشانے والے فضائی حملے کیے ہیں۔ امریکہ نے اس فوجی آپریشن میں حصہ نہیں لیا تھا۔ بلکہ ہم نے اسرائیلی حکومت کی آپریشن کو ایک شکل دینے میں حوصلہ افزائی کی تھی جیسا کہ اس نے کیا۔ یعنی اپنے پڑوسیوں کو دھمکانےکی ایران کی صلاحیت کو کم کرنے، مزید حملوں کو روکنے اورکسی اضافے کے خطرے کو کم کرنے کے لیے ایک اہداف پر مبنی، متناسب اور براہ راست جواب دیا۔
اسرائیل کے لیے امریکہ کا پیغام بدستور واضح ہے، سفیر تھامس گرین فیلڈ نے زور دیا کہ "ہم اس کے لوگوں اور علاقے کو ایران اور اس کی دہشت گرد پراکسیز اور شراکت داروں سے محفوظ بنانے میں ہمیشہ مدد کریں گے۔"
ایران کے لیے بھی پیغام واضح ہے: "اگر وہ اسرائیل یا خطے میں امریکی اہلکاروں کے خلاف مزید جارحانہ کارروائیاں کرنے کا انتخاب کرتا ہے تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔" سفیر تھامس گرین فیلڈ نے اعلان کیا کہ "اس میں کوئی کنفیوژن نہیں : امریکہ مزید کوئی اضافہ نہیں دیکھنا چاہتا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ اسرائیل اور ایران کے درمیان براہ راست فائرنگ کے تبادلے کا خاتمہ ہونا چاہیے۔"
امریکہ یرغمالوں کی رہائی، غزہ میں لڑائی کے خاتمے اور فلسطینی شہریوں تک انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی میں امداد کے ساتھ کسی فوری جنگ بندی کے حصول میں مدد فراہم کرتا رہے گا۔
بین الاقوامی برادری کو خطے کے مستقبل کو تہران اور اس کی پراکسیز کے حکم پر چلنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے، جن کے 7 اکتوبر کو، اس سے پہلے اور اس کے بعد کے اقدامات نے لاکھوں بے گناہ شہریوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا، "ہمیں ایک ساتھ مل کر ایران کی مذموم سرگرمیوں کی مخالفت کرنی چاہیے اور ہر ایک کے لیے امن، وقار اور سلامتی پر مبنی مستقبل تشکیل دینا چاہیے۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔