دس دسمبر انسانی حقوق کا عالمی دن ہے۔ اس تاریخ کا انتخاب اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے 1948 میں انسانی حقوق کا عالمی اعلامیہ اختیار کرنے کی یاد میں کیا گیا تھا۔ یہ بنی نوع انسان کے ناقابل تنسیخ حقوق کا عالمی سطح پر پہلا اعلان تھا۔
دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کے صرف تین سال بعد، اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے جو شہری آبادی کے خلاف ہونے والے ہولناک جرائم پر اب بھی ششدر و حیران تھی۔
عالمی انسانی حقوق کے ایک مجموعے کو اپنی اولین ترجیح بنایا۔ حتمی اعلامیے کی بنیاد اس یقین پر مبنی ہے کہ تمام انسان آزاد پیدا ہوئے ہیں اور وقار اور حقوق میں برابر ہیں، جیسا کہ اعلامیے کے پہلے آرٹیکل میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے۔ یہی اعلامیہ، جو 1950 میں نافذ ہوا، انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کے عالمی بل کے وجود میں آنے کا محرک بھی بنا۔
انیس سو پچاس سے ہر سال 10 دسمبر کو یہ دن اس وقت کی نوزائیدہ اقوامِ متحدہ کی ایک اہم کامیابی کی یاد میں انسانی حقوق کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔
اسی دن، امن کا نوبیل انعام بھی باضابطہ طور پر اس شخص کو دیا جاتا ہے جسے اس سال کے لیے اس ایوارڈ کا مستحق قرار دیا گیا ہو۔ اور ہر سال اس دن کو انسانی حقوق کے ایک مختلف پہلو کے لیے وقف کیا جاتا ہے۔ اس سال کا تھیم ہے’’وقار، آزادی، اور انصاف سب کے لیے‘‘
صدر جو بائیڈن نے حال ہی میں اس دستاویز کی بنیادی نوعیت کی وضاحت کی ہے۔ انسانی حقوق کا عالمی اعلامیہ تمام لوگوں کے لیے بنیادی طور پر اس بات سے قطع نظر کہ وہ کون ہیں، کہاں سے آئے ہیں یا کس ے محبت کرتے ہیں۔
انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کا احاطہ کرتا ہے ۔ یہ ایک بنیادی دستاویز ہے جو ایک سچائی کا اعلان بھی کرتی ہے جسے اکثر نظر انداز کردیا جاتا ہے یا اس سے صرف نظر کیا جاتا ہے اور وہ سچائی یہ ہے کہ تمام انسان آزاد پیدا ہوئے ہیں اور وقار اور حقوق میں وہ سب برابر ہیں۔
اس مثالی اعلامیئے کی بنیاد پر تبدیلی لانے والےانسانی حقوق کےمعاہدے وجود میں آئے اور آزادی، امن اور انصاف کی بنیاد کے طور پر سب کے لیے برابری اور وقار کے مقصدکو آگے بڑھانے کا عالمی عزم پیدا ہوا ہے۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ ایک دنیا کے طور پر، ابھی اس مقصد کو حاصل کرنا باقی ہے اور ہمیں انصاف اور مشترکہ اقدار کے ان مقاصد کے حصول کی اپنی کوششیں جاری رکھنی چاہئیں، جن کا حقوق انسانی کے عالمی اعلامیے میں احاطہ کیا گیا ہے۔ جس طرح ہم نے دوسری جنگ عظیم کے بعد عالمی انسانی حقوق کو تسلیم کرنے کی وکالت کی تھی، اسی طرح امریکہ آج بھی تمام لوگوں کے انسانی حقوق کو آگے بڑھانے کے اپنے عزم پر ثابت قدم ہے - اور اپنی طاقت کی مثال سے نہیں بلکہ اپنی مثال کی قوت سے رہنمائی کرنے کے لیے تیار ہے
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**