انسانی حقوق کی آزاد تنظیموں کی مصدقہ اطلاعات کے مطابق ایران میں حکومت مخالف مظاہروں میں سینکڑوں مظاہرین ہلاک اورہزاروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ایرانی حکام نے دوماہ قبل پولیس کی حراست میں 22 سالہ مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد جاری اور وسیع پیمانے پر پھیلے ہوئے پرامن احتجاج کے جواب میں انتقامی کارروائی کا ایک نیا مرحلہ شروع کیا ہے۔
12 نومبر کو، تہران کی ایک انقلابی عدالت نے احتجاج کرنے والے ایک نامعلوم شخص کو مبینہ طور پر ایک سرکاری عمارت کو آگ لگانے اور "خدا کے خلاف جنگ چھیڑنے" کے جرم میں موت کی سزا سنائی۔
اس سزا کی بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی۔ اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے ترجمان جیرمی لارنس نے اس کی مذمت کی اور کہا کہ کم از کم نو دیگر مظاہرین پرایسے جرائم کا الزام عائد کیا گیا ہے جن کی سزا پھانسی ہے۔ انہوں نے مظاہروں کے دوران گرفتار کیے گئے ہزاروں افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
اقوام متحدہ کے مقرر کردہ سولہ آزاد انسانی حقوق کے ماہرین نے بھی ان کی رہائی کا مطالبہ کیا اور ایرانی حکام پر زور دیا کہ وہ "مظاہروں کو کچلنے کے لیے سزائے موت کا استعمال بند کریں۔
14 نومبر کو یورپی یونین نے ایرانی افراد اور اداروں کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان کیا جس کے بارے میں کہا گیا کہ یہ ایرانی مظاہرین کو دبانے کے لیے ذمہ دار ہیں۔ برطانیہ نے بھی ایرانی حکام کے خلاف مزید پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
14 نومبر کو ہی امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے ایران کی جانب سے "بڑے پیمانے پر گرفتاریوں، دھوکہ دہی کے مقدمات، اور ایک ایسی حکومت کے خلاف جائز مطالبات کرنے والے مظاہرین کے لیے موت کی سزا کی رپورٹوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا تھاجو منظم طریقے سے اپنے لوگوں کے بنیادی وقار اورآزادی کے حق سے انکار کرتی ہے۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ نامعلوم مظاہرین کے لیے موت کی سزا اسی وقت سنائی گئی ہے جب یہ خبر سامنے آئی ہے کہ ممتاز سیاسی مخالف قیدی، حسین روناغی کو تشدد کی اطلاعات کے بعد ایون جیل سے تہران کے ایک اسپتال میں منتقل کیا گیا ہے۔
قومی سلامتی کے مشیر سلیوان نے کہا کہ دنیا کی نظریں ایران پر لگی ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس حکومت کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے نتائج بھگتنا پڑیں گے۔
ایرانی ریاستی حکام کے ہاتھوں پہلے ہی مارے جانے والے سینکڑوں مظاہرین انصاف کے مستحق ہیں۔ مسٹر روناغی جیسے سیاسی قیدیوں کے ساتھ تشدد اور ناروا سلوک بند ہونا چاہیے۔
قومی سلامتی کے مشیر سلیوان نے اعلان کیاکہ "امریکہ، دنیا بھر میں اپنے شراکت داروں اوراتحادیوں کے ساتھ کھڑا ہے اور تعزیروں اور دیگر طریقوں سے اس ناروا سلوک کے ذمے داروں کی جواب دہی کرتا رہے گا۔"
انہوں نے کہا،"امریکہ ایرانی عوام اوران کے مطالبات کے حق میں ثابت قدم رہے گا۔"
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**