ایرانی حکام نے ایک بار پھر اس بات کا مظاہرہ کیا ہے کہ وہ ایرانی عوام سے خوفزدہ ہیں۔ توماج صالحی ایک ممتاز ایرانی ریپر ہیں جن کو چھ سال اور تین ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
ان کو یہ سزا گزشتہ موسم خزاں میں ایران بھر میں پرامن، حکومت مخالف مظاہروں میں شرکت کرنے کی وجہ سے دی گئی ہے۔
یہ مظاہرے مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت کے نتیجے میں کیے گئے۔ امینی پرغلط طریقے سے حجاب پہننے کا الزام تھا۔
حکومت نے ان مظاہروں پر پرتشدد کریک ڈاؤن کے دوران ہزاروں افراد کو گرفتار کیا۔ 500 ہلاک ہوئے جب کہ سات افراد کو پھانسی دی گئی۔
توماج صالحی کی عمر 32 سال ہے۔ انہیں اکتوبر میں گرفتار کیا گیا تھا اور انہوں نے احتجاج کی حمایت کرنے والے نغمے اور ویڈیوز پوسٹ کرنے کے بعد کئی ماہ قید تنہائی میں بھی گزارے تھے۔
یوٹیوب پران کے ایک ریپ نغمے کی ویڈیو کو چار لاکھ 50 ہزار سے زیادہ بار دیکھا گیا۔ اس نغمے کے بول تھے ۔ ’’کسی کا جرم یہ تھا کہ وہ ہواؤں میں کھلے بالوں کے ساتھ رقص کر رہی تھی۔‘‘
ایران کے سرکاری میڈیا نے گرفتاری کے بعد صالحی کی آنکھوں پر پٹی باندھے اور زخمی ہونے کی ایک ویڈیو جاری کی جس میں وہ اپنی ’’غلطیوں‘‘ پر معذرت کر رہے تھے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ایران میں انسانی حقوق کے بارے میں تازہ ترین سالانہ رپورٹ نے واضح کیا ہے کہ ایرانی عدالتیں ’’باقاعدہ طور پر جبر یا تشدد سے حاصل کیے گئے بیان کو اعتراف کے طور پر لیتی ہیں۔‘‘
صالحی پرمتعدد جرائم کا الزام لگایا گیا تھا اور انہیں تشدد پر اکسانے، ’’کرہ ارض پر بدعنوانی ‘‘ اور پراپیگنڈہ کرنے پر موردِ الزام ٹھہرایا گیا۔ انہیں ایک مخالف حکومت کے ساتھ تعاون کرنے اور رہبر اعلیٰ کی توہین کے الزامات سے بری کر دیا گیا تھا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملرنے توماج صالحی کے لیے دیے گئے فیصلے اور قید کی سزا کو’’پریشان کن‘‘ قرار دیا اور کہا کہ امریکہ ’’ان کی صورتِ حال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔‘‘
ملر کہتے ہیں کہ ’’انہیں قانونی نمائندگی تک رسائی سے مسلسل انکار کیا گیا ہے۔ ان کے مقدمے کی سماعت بند دروازوں میں ہوئی۔ اپریل میں حراست کے دوران تشدد کا نشانہ بنانے کی رپورٹوں کے بعد انہیں طبی امداد کی فوری ضرورت تھی۔‘‘
ترجمان ملر نے توجہ دلائی کہ ’’ اس معاملے میں حکومت کا سخت برتاؤانتہائی پریشان کن ہے اور اس کو ختم کرنا ضروری ہے اور ہم ایرانی حکام سے توماج اور تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کریں گے۔‘‘
ترجمان ملر کہتے ہیں کہ ’’دنیا اس صورتِ حال کو دیکھ رہی ہے اور ہم ایرانی حکام کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر جوابدہ ٹھہرانے کے لیے اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ رابطہ جاری رکھیں گے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**