دو سال قبل 11 جولائی 2021 کو دسیوں ہزاروں کیوبن افراد حکومت کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے سڑکوں پر نکلے۔ وہ ادویات، ایندھن اور خوراک کی کمی کے ساتھ ساتھ کئی دہائیوں سے اپنے انسانی حقوق کو پامال کیے جانے پر احتجاج کر رہے تھے۔
کیوبا کی سیکیورٹی فورسز نے آنسو گیس اور مار پیٹ سے ان مظاہروں سے نمٹنے کی کوشش کی۔ ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں انسانی حقوق کے سرکردہ کارکن، فن کار اور مذہبی رہنما شامل تھے۔
گرفتار کیے جانے والوں میں سے متعدد نے جیل میں ظالمانہ اور ذلت آمیز سلوک کی اطلاع دی۔ ہوز ے ڈینیئل فیرر گارسیا کو اس حوالے سے ایک مثال کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی حقوق کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق گرفتاری کے بعد سے انہیں ایک سیل میں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے جس میں کھڑکیاں نہیں ہیں اور وینٹی لیشن کا بھی کوئی انتظام نہیں ہے۔ گزشتہ سال کے دوران زیادہ وقت ایسا رہا جب سیل کو دن میں چوبیس گھنٹے روشن رکھا گیا تھا۔
جیل میں بند فن کار لوئیس مینوئیل اوٹیرو الکنتارا کا ایک مراسلہ حال ہی میں دی میامی ہیرلڈ میں شائع ہوا جس کا عنوان تھا "کیوبا کے حکام نے میری جوانی محض میری سوچ کے اظہار کے باعث چرا لی"۔
اُنہوں نے لکھا کہ آج کیوبا کا ہر نوجوان سیاسی قیدی اور ایک سنسر شدہ آرٹسٹ ہے۔ کیوبا کے اندر اور باہر جلا وطن بھی ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ ہم نے صرب اپنے سیاسی مستقبل کا انتخاب کرنے اور اپنی بات کہنے کا حق مانگا تھا۔
اپنی بات کو ختم کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ ’’ کسی کو بھی ایسے منصفانہ مقصد کے لیے اپنی جواں عمری کو ترک کرنے پر مجبور نہیں ہونا چاہیے۔‘‘
کیوبا کی ایک کارکن اور الکنتارا کی دوست کلاڈیا گینلوئی کے مطابق الکنتارا نے چھ جون کو بھوک اور پیاس ہڑتال شروع کی اور اس کے بعد سے کسی کو ان کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہو سکا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک بیان میں کہا کہ ’’ دنیا ان لوگوں کو فراموش نہیں کرے گی جنہوں نے انتہائی جبر کا سامنا کرتے ہوئے بہادری سے اپنی آواز بلند کی۔
ان میں سات سو سے زائد وہ افراد بھی شامل ہیں جو کیوبا کی جیلوں میں بند ہیں اور جن کو اظہار رائے اور پرامن اجتماع کی آزادی کا حق استعمال کرنے پر25 سال تک سزائیں سنائی گئی ہیں۔ ‘‘
امریکی حکومت نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث افراد اور اداروں کو نشانہ بناتے ہوئے کئی ادوار میں پابندیاں اور ویزا پابندیاں عائد کی ہیں۔
انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں11جولائی کے مظاہرین کے ساتھ سخت سلوک بھی شامل ہے۔
ترجمان ملر نے کہا کہ امریکہ بلاجواز حراست میں لیے گئے سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتا ہے اور بین الاقوامی برادری پر زور دیتا ہے کہ وہ کیوبا کی حکومت سے سینکڑوں طلبا، صحافیوں، فن کاروں، نوجوانوں اور دیگر کی رہائی کے مطالبے میں ہمارا ساتھ دے جنہیں ناحق قید کیا گیا ہے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**