ایران کے حمایت یافتہ حوثی عسکریت پسندوں کی طرف سے تجارتی جہاز رانی اور دیگر جہازوں پر بلا اشتعال حملے جاری ہیں اور ان حملوں سے بحری سلامتی اور بین الاقوامی تجارت کو خطرہ لاحق ہے۔
بحیرہ احمر میں 11 دسمبر کو ناروے کے پرچم بردار ٹینکر پر حال ہی میں میزائل حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں جہاز میں آگ لگ گئی تھی۔ 13 دسمبر کو مارشل جزائر کے جھنڈے والے جہاز پر میزائل حملہ کیا گیا تھا جو اپنے ہدف تک نہ پہنچ پایا ۔ یہ جہاز نہر سویز کی طرف بڑھ رہا تھا۔
سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے خوفناک دہشت گردحملے کے بعد سے حوثیوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
حماس کی اس کارروائی میں 1200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے اور اس کے نتیجے میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ شروع ہوگئی تھی۔ امریکہ نے اس علاقے میں متعدد بحری جہازوں کی مددکے لیے جوابی کارروائی کرتے ہوئے حملہ کرنے والے ڈرونز اور میزائلوں کو مار گرایا ہے۔
پینٹاگان کے پریس سیکریٹری ایئر فورس میجر جنرل پیٹ رائیڈر نے کہا کہ امریکہ بحیرہ احمر کی صورتِ حال کو ’’انتہائی سنجیدگی سے‘‘ لیتا ہے۔
میجر جنرل پیٹ رائیڈر کا کہنا ہے کہ ’’ہم نے ان حوثی قوتوں کی طرف سے جو کارروائیاں دیکھی ہیں وہ غیر مستحکم کرنے والی ہیں، یہ خطرناک ہیں، اور یہ بین الاقوامی قانون کی واضح خلاف ورزی ہے۔
جنرل رائیڈر کہتے ہیں کہ ’’یہ ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے جس کے لیے بین الاقوامی حل کی ضرورت ہے۔
پینٹاگان کے پریس سیکریٹری ایئر فورس میجر جنرل پیٹ رائیڈر نے کہا کہ ہم اپنے بین الاقوامی اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ میری ٹائم ٹاسک فورس کے نفاذ کے لیے مشاورت جاری رکھے ہوئے ہیں اور ہم مستقبل قریب میں مزید بہت کچھ کر سکیں گے۔
لیکن ہم بین الاقوامی آبی گزرگاہوں میں گشت جاری رکھیں گے تاکہ پورے خطے میں نیوی گیشن کی آزادی، حفاظت، سلامتی اور استحکام کو یقینی بنانے کی کوششوں کی حمایت کی جا سکے۔
نیشنل سیکیورٹی کونسل میں اسٹریٹجک کمیونی کیشنز کوآرڈینیٹر جان کربی نے ایک الگ بریفنگ میں توجہ دلائی کہ ’’حوثیوں کو نہ صرف سیاسی اور فکری طور پر بلکہ ہتھیاروں کے نظام کی فراہمی کے ساتھ ایران کی حمایت حاصل ہے۔ لہذا حوثی جو کچھ کر رہے ہیں اس میں ایران مکمل طور پر شریک ہے۔
جان کربی کا کہنا ہے کہ ’’ خطے میں فعال ریاستی یا غیر ریاستی ہر ایکٹر کے لیے ہمارا پیغام یہ ہے کہ اس تنازعہ کو بڑھانے اور وسیع کرنے سے گریز کریں۔
کوآرڈینیٹر کربی نے نشاندہی کی کہ اب تک کسی بھی ایسے ایکٹر نے حماس کی مدد کے لیے ’’مکمل طور پر ساتھ نہیں دیا۔
کربی کہتے ہیں کہ اس لیے’’ہم ایک مضبوط پیغام دیتےرہیں گے اور خطے میں اضافی قوت کا مظاہرہ کرتے رہیں گے۔ ہم کیریئر سٹرائیک گروپس، ایئر میزائل ڈیفنس، ہوائی جہاز کے اضافی اسکواڈرن اور ان صلاحیتوں کو استعمال کرنے کی اپنی خواہش کے ساتھ ایسے ایکٹروں کے لیے یہ واضح کر تے رہیں گے کہ ہم وہاں اپنی قومی سلامتی کے مفادات کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔