Accessibility links

Breaking News

اسرائیل، غزہ تنازع میں تین بڑے تحفظات


فائل فوٹو
فائل فوٹو

حماس کے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے میں اغوا کیے گئے تقریباً 240 افراد میں سے قریب 110 کو واپس کر دیا گیا ہے۔ 24 نومبر کو انسانی بنیادوں پر کی جانے والی جنگ بندی کے دوران ہر روز کم از کم 10 یرغمالوں کو رہا کیا جاتا تھا۔ تاہم، یکم دسمبر کو لڑائی دوبارہ شروع ہونے کے بعد باقی یرغمال افراد کی رہائی کی امیدوں پر پانی پھر گیا۔

امریکی وزیر خاجہ اینٹنی بلنکن نے جنگ بند ی ختم ہونے کے بعد کہا کہ ’’ ہم سب یرغمال افراد کی گھروں کو واپسی اور ان کی رہائی پر پوری توجہ مرکوز رکھے ہوئے ہیں۔ہمیشہ کی طرح صورتِ حال ہماری توجہ کا محور ہے اور ہم اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یہ تنازع مزید نہ پھیلے اور دوسری جگہوں تک نہ بڑھ جائے۔

اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی مستقل نمائندہ لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ درحقیقت یہ تین بڑے خدشات میں سے ایک ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ’’امریکہ خاص طور پر لبنان میں تنازع نہیں دیکھنا چاہتا جہاں بڑھتی ہوئی کشیدگی علاقائی امن، سلامتی اور لبنانی عوام کی فلاح و بہبود پر سنگین اثرات مرتب کرے گی۔ اسرائیل۔ لبنان سرحد پر امن بحال کرنا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ ’’ہم مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف انتہا پسند اسرائیلی آباد کاروں کے تشدد میں تیزی سے ہونے والے اضافے سے سخت پریشان ہیں۔

سفیر کہتی ہیں کہ ’’مغربی کنارے میں شہریوں پر حملہ کرنے والے انتہا پسندوں کو جواب دہ ہونا چاہیے اور یہ تشدد بند ہونا چاہئیے۔

صدر بائیڈن نے واضح کیا ہے کہ امریکہ ان شدت پسندوں کے خلاف ویزا پابندیاں جاری کرنے سمیت کارروائی کرنے کے لیے تیار ہے۔ ہم مغربی کنارے میں نئی بستیوں کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں جو ایک فلسطینی ریاست کے امکان کو کمزور کرتی ہیں۔

سفیر گرین فیلڈ نے کہا کہ ’’ تیسرا نکتہ یہ ہے کہ ہم خطے کے تمام فریقوں اور دنیا بھر کے لوگوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اشتعال انگیز بیان بازی سے گریز کریں جو کشیدگی اور نفرت کو بڑھاتی ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ ’’اس میں توہین آمیز زبان بھی شامل ہے۔ پچھلے دو ماہ میں ہم نے یہود دشمنی اور اسلاموفوبیا میں اضافہ دیکھا ہے۔ سوشل میڈیا پر ہم اس رجحان کو دیکھتے ہیں اور ہم اسے اپنی کمیونٹیز میں بھی دیکھتے ہیں جہاں نفرت تشدد کو جنم دیتی ہے۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ ’’اگرچہ ہم اپنے سامنے فوری فرائض پر توجہ مرکوز کرتے ہیں لیکن ہمیں ایک بہتر مستقبل کا خیال رکھنے کی بھی ضرورت ہے۔ ہمیں ایک دو ریاستی حل کی ضرورت ہے جہاں غزہ اور مغربی کنارے کو گورننس کے ایک ہی ڈھانچے کے تحت دوبارہ متحد کیا جائے جو حتمی طور پر فعال فلسطینی اتھارٹی کے تحت ہو۔

یہ حل ایک محفوظ اور جمہوری اسرائیل کا واحد ضامن ہے اور یہی فلسطینیوں کی اپنی ریاست کے لیے ان کی جائز امنگوں کے حقیقت کا روپ دھارنے کی ضمانت بھی ہے۔ تشدد کے اس سلسلے کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کا یہی واحد طریقہ ہے۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG