ِگیارہ ستمبر 2001 کو امریکہ پر دہشت گرد حملہ کیا گیا اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس کے کچھ ہی عرصے بعد متعدد قراردادیں منظور کیں جن کا مقصد دہشت گرد گروہوں کو مختلف طریقوں سے روکنا تھا۔
ان قراردادوں کے تحت ان کے اثاثے منجمد کر کے انہیں فنڈز جمع کرنے اور منتقل کرنے کی صلاحیت سے محروم کرنا بھی شامل تھا۔ بعد میں آنے والی دو دہائیوں کے اندر، دہشت گردی کو ناکام بنانے والی 14 پابندیاں لاگو کی گئیں۔
لیکن اس کے نتائج منشا کے مطابق سامنے نہیں آئے۔ ان میں انسانی امداد کی کوششوں میں رکاوٹ بھی شامل تھی۔ یہی وجہ ہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے دو سال قبل، پابندیوں کے تمام قواعد کے ساتھ ساتھ فلاحی کوششوں کا خاکہ تیار کرنے والی ایک قرارداد منظور کی۔
اس طرح انسدادِ دہشت گردی کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات میں ایک توازن پیدا کیا گیا جس کے تحت فلاحی امداد کی فراہمی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے لیے سہولت مہیا کرنے کی ضرورت کو شامل کیا گیا۔
کونسل نے چھ دسمبر کو متفقہ طور پر اس سہولت کو غیر معینہ مدت تک بڑھانے کے لیے ووٹ دیا۔ اقوامِ متحدہ میں خصوصی سیاسی امور کے لیے امریکی متبادل نمائندے رابرٹ ووڈ نے کہا: ’’ انسانی ہمدردی فراہم کرنے والے سینکڑوں افراد اور ادارے فی الحال 30 ممالک میں یکساں طور پر فعال ہیں۔
سفیر ووڈ کا کہنا ہے کہ ’’ان میں سے 10 ممالک ایسے بڑے فلاحی آپریشنز کی میزبانی کرتے ہیں۔ ان میں نائیجیریا، افغانستان، شام اور ساحل جیسے ممالک شامل ہیں جو غیر معمولی چیلنجوں کا مقابلہ کرتے ہیں۔
سفیر ووڈ نے کہا کہ ’’تقریباً 100 ملین لوگوں کے لیے انسانی امداد کا مطلب زندگی اور موت کے درمیان فرق پیدا کر سکتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’’ہم یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ ان لوگوں کی خدمت کرنے والے انسان دوست، عطیہ دہندگان، بینک اور فراہمی کرنے والے خوراک، امداد اور ادویات کی فراہمی کرتے ہوئے اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں۔
وہ سب بہترین قانونی وضاحت پیش گوئی اور تحفظ کے حقدار ہیں اور اس کے لیے اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ لاگو کی گئی پابندیاں جائز، غیر جانب دار انسانی امداد فراہم کرنے والوں کے کام میں رکاوٹ نہ بنیں۔
سفیر ووڈ نے کہا کہ یہ قرارداد اسی رکاوٹ کو دور کرنے میں مدد کرتی ہے لیکن پابندیوں کا ہدف بننے والے عوامل کو اس سے مستثنی نہیں کیا جاتا۔
ووڈ مزید کہتے ہیں کہ قرارداد 2664 کی منظوری کے بعد انسانی ہمدردی کے تحت کام کرنے والے افراد نے اپنی ذمہ داریوں کو سنجیدگی سے لیا ہے۔
انہوں نے امداد کی منتقلی کو روکنے کے لیے تندہی سے کام کیا ہے اور پابندیوں کا سامنا کرنے والوں کے لیے حادثاتی طور پر ہونے والے فائدوں کو کم سے کم کیا ہے۔
انہوں نے فعال مستعدی اور خطرے میں کمی کے لیے وسیع پیمانے پر اقدامات کیے ہیں تاکہ ضرورت مندوں تک امداد پہنچانےکے عمل کو یقینی بنایا جا سکے۔
سفیر ووڈ نے کہا کہ ’’دنیا میں کلیدی انسانی امداد دہندہ کے طور پر امریکہ اپنی ذمہ داری کو تسلیم کرتا ہے کہ ہم دنیا کے سب سے زیادہ کمزور لوگوں تک پہنچنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں۔
(قرارداد پر دستخط کرنے والوں میں شامل ) سوئٹزرلینڈ کی حمایت کے ساتھ امریکہ کو اس مخصوص سہولت کے اطلاق کو غیر معینہ مدت تک بڑھانے پر فخر ہے۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔