صدر بشار الاسد کی حکومت گرنے کے بعد، شام میں اسد خاندان کے پچاس سالہ آہنی اقتدار اور 13 سالہ خانہ جنگی کا خاتمہ ہوگیا۔ ہفتوں قبل باغی اسلام پسند فورسز نے یکے بعد دیگرے حلب، حمص اور دمشق پر قبضہ کیا، حکومتی اہلکار پیچھے ہٹتے گئے اور بشار الاسد ملک سے فرار ہوگئے۔
وائٹ ہاؤس میں صدر جو بائیڈن نے کہا، ’’اس حکومت نے ہزاروں بے گناہ شامیوں کو سفاکی، تشدد اور قتل و غارت کا نشانہ بنایا۔‘‘ انہوں نے حکومت کے خاتمے کو ’’انصاف کا بنیادی عمل‘‘ قرار دیا۔
انہوں نے کہا،’’یہ لمحہ مدتوں مصائب کا سامنا کرنے والے شامی عوام کے لیے اپنے قابل فخر ملک کا مستقبل بنانے کا تاریخی موقع ہے۔ یہ خطرے اور بے یقینی کا لمحہ بھی ہے۔‘‘
شامی حکومت کا تختہ الٹنے کی قیادت کرنے والے باغی گروپ ہیئت تحریر الشام کو اقوامِ متحدہ اور امریکہ دہشت گرد گروپ قرار دے چکے ہیں۔ اس بارے میں بائیڈن نے خبردار کیا کہ ’’اسد کو اقتدار سے بے دخل کرنے والے بعض باغی گروپ خود بھی دہشت گردی اور حقوق کی خلاف ورزیوں کا ہولناک ماضی رکھتی ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا،’’ہم نے حالیہ دنوں میں باغی گروپ کے رہنماؤں کے بیانات کا جائزہ لیا ہے۔۔۔ وہ اس وقت تو درست باتیں کر رہے ہیں، لیکن جتنی بڑی ذمے داری انہوں نے قبول کی ہے، ہم صرف ان کے الفاظ نہیں بلکہ اقدامات کو بھی پرکھیں گے۔‘‘
صدر بائیڈن نے زور دیا کہ امریکہ شام میں داعش کے خلاف اپنا مشن برقرار رکھے گا۔
’’ہم اس بارے میں بہت واضح ہیں کہ داعش شام میں پیدا ہونے والے کسی بھی خلا کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی صلاحیتِ کار دوبارہ پیدا کرنے اور محفوظ ٹھکانے بنانے کی کوشش کرے گی۔‘‘
آٹھ دسمبر کا دن ختم ہونے تک، امریکی فورسز وسطی شام میں نے داعش کے قائدین، اس کے لیے کام کرنے والوں اور تنظیم کے کیمپوں پر درجنوں حملے کیے۔ یو ایس سینٹ کوم کے کمانڈر جنرل ایرک کوریلا کا کہنا ہے،’’ شام کی سب تنظیموں کو معلوم ہونا چاہیے کہ اگر انہوں نے کسی بھی سطح پر داعش کا ساتھ دیا یا اس کی مدد کی تو ہم اسے جوابدہ بنائیں گے۔‘‘
’’شام پر حکمرانی میں کردار کے خواہاں حزب اختلاف کے تمام گروہوں پر بھاری ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ شامی عوام کے حقوق، قانون کی حکمرانی اور مذہبی و نسلی اقلیتوں کے تحفظ کے لیے اپنے عزم کا مظاہرہ کریں۔‘‘
صدر بائیڈن نے کہا، ’’امریکہ[شامی عوام کی] مدد کے لیے امدادی سرگرمیوں سمیت جو ممکن ہوا کرے گا۔۔ ایک دہائی سے زیادہ جاری رہنے والی جنگ اور کئی نسلوں تک اسد خاندان کی سفاکی کا سامنا کرنے والوں کی بحالی کے لیے ہر ممکن تعاون کریں گے۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔