شام میں تین سال کی نسبتاً خاموشی اورسکون کے بعد، تشدد میں آہستہ آہستہ اضافہ اس اسٹرٹیجک تعطل کو ختم کرنے کا خطرہ پیدا کر رہا ہے جس نے ملک کی 11 سالہ خانہ جنگی میں زیادہ تر لڑائی کو ختم کیا۔
انڈر سیکریٹری جنرل برائے انسانی امور اور ہنگامی امداد کے کوآرڈینیٹر مارٹن گریفتھس کے مطابق، نومبر کے اوائل میں ادلب کے گردونواح میں گولہ باری، فضائی حملوں اور جھڑپوں نے سینکڑوں بے گھر خاندانوں کے گھر تباہ کر دیے۔ وہ انسانی تنظیموں کے تعاون سے چلنے والے تین کیمپوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
اقوامِ متحدہ میں امریکی نمائندہ لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ ہم شمال مغربی شام میں تشدد کے خاتمے کی اپنی اپیل کا اعادہ کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حریف دھڑوں کے درمیان اب تک جھڑپوں کے جو اکا دکا واقعات ہورہے ہیں، خطرہ ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر لڑائی میں نہ بدل جائیں۔
یہ تمام فریقوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک بھر میں ایک جامع، جنگ بندی سے اتفاق کریں اور اس پر عمل درآمد کریں جس سے شہریوں کو تشدد سے تحفظ مل سکے۔ امریکہ شمالی شام میں فوری طور پر کشیدگی کم کرنے پر زور دیتا ہے۔
انڈر سیکریٹری جنرل گریفتھس نے کہا کہ درحقیقت شام کی شہری آبادی کی حالت زار مزید مایوس کن ہوتی جا رہی ہے۔
مارچ 2011 میں شام میں تصادم شروع ہونے کے بعد سے اس کی 80 فی صد آبادی کا انحصار امداد پر ہے۔ اس سال 14.6 ملین شامیوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہوگی۔ اگلے سال یہ تعداد بڑھ کر 15 ملین سے زیادہ ہونے کی توقع ہے۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ یہ ایک ایسا انسانی بحران ہے جو کبھی بھی اس سے زیادہ سنگین نہیں رہا۔ ایک انسانی بحران جس میں ملک بھر میں تشدد میں شدت، ہیضے کی بڑھتی ہوئی وبا اور موسم سرما کی آمد سے اضافہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے جلد بحالی کی سرگرمیوں کو فنڈ دینے کے ہمارے وعدے کو پورا کیا ہے جس میں اقوام متحدہ کے پول فنڈ کے ذریعے عطیات دینا بھی شامل ہے۔
اس سال جنوری اور ستمبر کے درمیان، اقوامِ متحدہ نے ابتدائی بحالی کے 374 منصوبوں کے لیے500 ملین ڈالرسے زیادہ کے پروگراموں کے لیے کام کیا ہے۔
یہ منصوبے شام کے تمام کے تمام14 گورنریٹس میں تھے ۔ اوراس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ یہ ابتدائی بحالی میں حقیقی پیش رفت ہے۔ چو 20 لاکھ سے زیادہ شامی اس کام سے براہ راست مستفید ہوئے ہیں۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ انسانی امداد کی سرحد پار ترسیل زندگی اور موت کے درمیان فرق ہے۔ "اس کا تسلسل اخلاقی طور پرناگزیرہے۔
ہم ایسے مسائل پر شور مچانے کی کوششوں کی اجازت نہیں دے سکتے جو انسانی امداد کی فراہمی سے غیر متعلق ہوں اور جن سے مدد کرنے کے کام کے انتخاب پر دھند چھا جائے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**