Accessibility links

Breaking News

مارٹن لوتھر کنگ جونیئر ڈے 2024


فائل فوٹو
فائل فوٹو

جنوری کی تیسری سوموار کو امریکی شہری ریورنڈ ڈاکٹر مارٹن لوتھر کنگ جونئیر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ ریورنڈ کنگ کا تعلق امریکی ریاست الاباما سے تھا، وہ بیپٹسٹ فرقے کے مذہبی رہنما تھے جنہوں نے امریکہ میں نسلی عدم مساوات کے خلاف جدوجہد کی۔

ریورنڈ کنگ انتالیس سال کی عمر میں چار اپریل 1968 کو ایک حملہ آور کی گولی کا نشانہ بن کر ہلاک ہو گئے تھے۔ پندرہ جنوری کو مارٹن لوتھر کنگ کی 95 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔

ریورنڈ کنگ ایک ایسے وقت میں زندہ رہے، جب امریکہ کے کئی علاقوں میں نسلی عدم مساوات کا دور دورہ تھا۔ (امریکہ میں)خانہ جنگی ختم ہونے کے تقریباً ایک صدی بعد تک زیادہ تر افریقی امریکی آبادی نام نہاد جم کرو قوانین کے زیر اثر تھی جس کے تحت انہیں مکمل شہری حقوق حاصل نہیں ہو سکتے تھے۔

مسیحیوں کی مقدس کتاب بائیبل، روسی مصنف لیو ٹالسٹائی اور ہندوستانی کارکن مہاتما گاندھی سے متاثر ہو کر مارٹن لوتھر کنگ جونیئر نے غیر متشدد احتجاجی بائیکاٹس، دھرنوں، پر امن مارچ اور سول نافرمانی کے دیگر اقدامات منعقد کیے یا ان میں حصہ لیا۔

سیاہ فام امریکیوں کے حقوق کے سرگرم کارکنوں نے جم کرو نامی قوانین کی غیر مساوی نوعیت کی طرف توجہ دلانے کے لیے بعض اوقات جان بوجھ کر مگر پر امن اور مودبانہ طریقے سے ان قوانین کو توڑا جن کا مقصد سفید فام امریکیوں کو غیر سفید فاموں سے الگ تھلگ رکھنا تھا۔

اگرچہ یہ ایک طویل اور مشکل لڑائی تھی، ان کی کوششیں رنگ لائیں۔ 1964میں امریکی کانگریس نے ایک سول رائٹس ایکٹ پاس کیا اور صدر لنڈن جانسن نے اس پر دستخط کر دیے۔ اس قانون کے تحت کسی عوامی مقام پر کسی ملازمت کی جگہ پر کسی شخص کے ساتھ اس کی نسل، رنگ، مذہب ، جنس یا کسی قوم سے تعلق کی وجہ سے کوئی امتیاز برتنا غیر قانونی قرار دے دیا گیا۔

امریکی صدر جو بائیڈن کہتے ہیں کہ "ڈاکٹر مارٹن لوتھر کنگ ایک ایسے ملک میں پیدا ہوئے جہاں لوگوں کو الگ تھلگ رکھا جانا زندگی کی تلخ حقیقت تھی۔ ان کے پاس سب دوسرے لوگوں کی طرح اس بات پر یقین رکھنے کی ہر وجہ موجود تھی کہ تاریخ لکھی جا چکی ہے اور یہ (معاشرتی) تقسیم امریکہ کی قسمت ہے۔

لیکن انہوں نے اس بات کو ماننے سے انکار کر دیا۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ "اکثر جب لوگ ڈاکٹر کنگ کے بارے میں سنتے ہیں، تو(بیپٹسٹ چرچ میں) ان کی حیثیت، ان کی تحریک یا شہری آزادیوں اور ووٹنگ کے حقوق کے لیے ان کی تاریخی جدوجہد کے بارے میں سوچتے ہیں۔

لیکن ہمارے لیے اچھا ہوگا، اگر ہم یاد رکھیں کہ ان کا مشن اس سے کہیں زیادہ گہرا تھا۔ اس کی حیثیت روحانی تھی۔ اس کی حیثیت اخلاقی تھی۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ " ترقی اور انصاف تب آتا ہے، جب ہم ایک دوسرے کو اپنے پڑوسی کے طور دیکھتے ہیں، اپنے دشمن کے طور پر نہیں۔ ترقی کبھی آسان نہیں ہوتی، لیکن اس کا امکان رہتا ہے۔ حالات اچھے اس وقت ہوتے ہیں، جب ہم ایک مکمل اکائی کی جانب بڑھتے چلے جاتے ہیں۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG