Accessibility links

Breaking News

روس یوکرین سے باہر بھی بھوک اور مصائب برآمد کر رہا ہے


 فائل فوٹو
فائل فوٹو

سن 2016 سے سن 2021 کے دوران خوراک کے شدید عدم تحفظ کے شکار لوگوں کی تعداد 10 کروڑ سے 16 کروڑ تک پہنچ گئی۔

اس نا قابلِ قبول تبدیلی کی وجوہات ہیں جن میں تنازع ماحولیاتی تبدیلی اور کووڈ 19 کی وبا شامل ہیں جن کے باعث خوراک کی سپلائی چین میں رخنہ پڑا اور اس کے نتیجے میں شدید افراطِ زر پیدا ہوا۔

لیکن صورتِ حال اس وقت بد تر ہو گئی جب روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے یوکرین کے خلاف ظالمانہ جنگ کا آغاز کر دیا۔ حال ہی میں امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا ہے۔"ان کے اقدامات نے یو کرین میں شدید مصائب پیدا کر دیے ہیں اور عالمی سطح پر خوراک کی محفوظ فراہمی پر تباہ کن اثرات مرتب کیے ہیں کیونکہ یو کرین دنیا کو اناج فراہم کرنے والا ایک اہم ملک ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بحیرہ اسود میں روسی بحری ناکہ بندی کے باعث یو کرین کی فصلیں اپنی معمول کی منزل تک روانہ نہیں کی جا سکتیں۔ تقریباً دو کروڑ ٹن گندم اوڈیسا کے قریب گوداموں اور ان بحری جہازوں میں رکھی ہے جو اس روسی ناکہ بندی کے باعث پھنس کر رہ گئے ہیں۔ روسی فورسز نے یو کرین کے بعض انتہائی زرخیز رقبے پر قبضہ کر لیا ہے۔ انہوں نے کھیتوں میں دھماکہ خیز مواد دبا دیا ہے۔ انہوں نے اہم زرعی زیریں ڈھانچہ تباہ کر دیا ہے۔

یوکرین پر روسی حملے سے پیدا ہونے والے خوراک کے تحفظ کے مسائل کے موضوع پر ورچوئل راؤنڈ ٹیبل سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ یہ اقدامات جان بوجھ کر کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صدر پوٹن خوراک کی ترسیل کو روک رہے ہیں اور اپنی پروپیگنڈہ مشین کو خود پر عائد ذمّہ داریوں کو توڑ مروڑ کر اور توجہ ہٹانے کے لیے پوری طرح استعمال کر رہے ہیں، کیونکہ انہیں توقع ہے کہ اس طرح دنیا ان کے سامنے ہار مان لے گی اور ان پر عائد تعزیرات ختم کر دے گی۔

انہوں نے کہا کہ اپنے طور پر امریکہ نے ایک لائحۂ عمل ترتیب دیا ہے جو پانچ اہم نکات پر مشتمل ہے۔

پہلا یہ کہ امریکہ فوری ضرورتیں پوری کرنے کے لیے امداد فراہم کر رہا ہے جس میں یوکرین جنگ کے آغاز سے اب تک 2.8 ارب ڈالر سے زیادہ کی خوراک کے تحفظ کی امداد اور انسانی ہمدردی کے تحت امداد شامل ہے۔

دوسرے امریکہ دیگر ملکوں کے ساتھ مل کردنیا میں کھاد کی کمی کے خلاف کوششیں کر رہا ہے۔

تیسرے ہم ' فیڈ دی فیوچر' پروگرام کے ذریعے زرعی صلاحیت اور لچک میں اضافہ کر رہے ہیں۔

چوتھے امریکہ دنیا بھر میں مالی مدد کے پروگراموں میں اضافے کے ذریعے اس بحران کے اقتصادی دھچکوں میں کمی لا رہا ہے۔

اور آخری اور حتمی بات یہ کہ امریکہ اس موضوع پر شریک ممالک، این جی اوز اور نجی شعبے سے مسلسل بات کرتے رہنے کے لیے اپنے سفارتی ذرائع استعمال کرتا رہے گا۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا،" ہم اس بات کا انتظار نہیں کر سکتے کہ صدر پوٹن کےکب درست اقدام کریں گے ۔ باقی دنیا کو چاہیے کہ وہ جلداز جلد اس ہنگامی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے اجتماعی قدم اٹھائے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG