ایک آزاد اور جمہوری معاشرہ مضبوط، آزاد اور خود مختار پریس کے بغیر قائم نہیں رہ سکتا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ صحافی مؤثر طریقے سے اور مسلسل سرگرمیوں اور طرز عمل کو بے نقاب کرتے ہیں، بشمول حکومتی دھوکہ دہی اور بدعنوانی جو جمہوری اداروں کو اپاہج اور ہلاک کردیتی ہیں۔ وہ عوام کو باخبر رکھتے ہیں۔ ایسا کر کے وہ حکومت اور اقتدار کے صاحب اختیار اہل کاروں کو دیانت دار رکھتے ہیں۔
معلومات کی ترسیل کو کنٹرول کرنے اور ناموافق یا تنقیدی خبروں کی اشاعت کو ختم کرنے کی کوشش، آمرانہ رہنماؤں اور حکومتوں کے لیے ریاستی اہل کار اورغیرریاستی طاقت ور حلقے آزاد میڈیا کو خاموش کرنے کے لیے وسیع اور اکثروحشیانہ مہم چلا رہے ہیں۔ صحافیوں، ایڈیٹرز، پبلشرز اور میڈیا کے دیگر کارکنوں کو ہراساں کیا گیا، ان پر جھوٹے الزامات لگائے گئے، حراست میں لیا گیا، جسمانی طور پر حملہ کیا گیا- یہاں تک کہ قتل کر دیا گیا۔
جرنلسٹس ودآؤٹ بارڈرز کے مطابق عالمی سطح پر گزشتہ ایک دہائی کے دوران تقریباً 1100 صحافی مارے جا چکے ہیں۔ اس سال کے آغاز سے اب تک 26 صحافی اور 2 میڈیا ورکرز مارے جا چکے ہیں۔ مزید 460 صحافی اور 18 میڈیا ورکرز کو حراست میں لیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کی اقتصادی اور سماجی کونسل میں امریکی نمائندہ لیزا کارٹی نے کہا کہ امریکہ کو دنیا بھر میں کئی مقامات پرصحافیوں کو ہدف بنا کر ہراساں کیے جانے پر گہری تشویش ہے۔ اس سال، روس کے اندر اور روس کے زیر کنٹرول یوکرین کے کچھ حصوں میں صحافیوں کی حفاظت اور کام کرنے کے حالات خاص طور پر پریشان کن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ "یوکرین کے خلاف روس کی بلا اشتعال اور غیر ضروری جنگ کی کوریج کرتے ہوئے کم از کم سات صحافی مارے گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق روس کے زیر کنٹرول یوکرین کے علاقوں میں کم از کم 21 مزید صحافیوں کو غیر منصفانہ طور پر حراست میں لیا گیا ہے جن میں سے اکثر کا انجام نامعلوم ہے۔ یہ اعداد و شمار صرف بہت بڑے واقعات کی ایک چھوٹی سی مثال ہیں اور یہ روسی حکومت کے اپنی جنگ کی سچّائی پر مبنی رپورٹنگ کے خوف کو اجاگر کرتے ہیں۔
صحافیوں کے تحفظ سے متعلق اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، سفیر کارٹی نے نوٹ کیا کہ دنیا بھر میں صحافت میں خواتین غیر متناسب طور پر دھمکیوں اور حملوں سے متاثر ہوتی ہیں جو ان کے مرد ہم منصبوں کے خلاف دھمکیوں کے مقابلے میں زیادہ تر صنفی اور جنسی نوعیت کے ہوتے ہیں اور یہ آن لائن بڑھ رہے ہیں۔
امریکہ صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کے خلاف تمام دھمکیوں، ہراساں کرنے اور تشدد کی مذمت کرتا ہے۔
سفیر کارٹی نے کہا کہ ایک آزاد اور خودمختار میڈیا جمہوریت کے لیے ضروری ہے اور معلومات اور خیالات کے آزادانہ تبادلے، بدعنوانی سے نمٹنے اور حکومت کو مزید جواب دہ اور شفاف بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ "کسی بھی صحافی کو اپنا کام کرنے کے لیے ہراساں، دھمکی یا تشدد کا سامنا نہیں کرنا چاہیے۔"
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**