Accessibility links

Breaking News

داعش کے دہشت گرد کو امریکی جیوری نے مجرم قرار دے دیا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ایک سنگ دل داعش دہشت گرد کے مقدمے کا فیصہ اپریل میں سنا دیا گیا اور اسے امریکی امدادی کارکنوں اورصحافیوں کے بہیمانہ اغوا اور قتل کے علاوہ شام میں جاپانی اور برطانوی شہریوں کے قتل کا ذمے دار ٹھہرایا گیا۔

ورجینیا کی ایک وفاقی عدالت نے سابق برطانوی شہری الشافعی الشیخ کو داعش کے دہشت زدہ دور یعنی 2012 سے 2015 کے دوران دو درجن سے زیادہ افراد کو یرغمال بنانے اور انہیں قید میں رکھنے کے منصوبے میں ملوث ہونے کا مجرم قرار دیا۔

اس منصوبے کی وجہ سے تین امریکی بھی قتل ہوئے۔ صحافی جیمز فولی اور اسٹیفن سوٹ لوف اور امدادی کارکن پیٹر کیسگ اورایک خاتون امدادی کارکن کیلا ملرکا قتل کیا گیا۔ تین افراد کے سر قلم کیے گئے اور ان کے قاتلوں نے اس کی فلم بنا کراسے پراپیگنڈا مقاصد کے لیے استعمال کیا۔ کیلا ملر کو زبردستی جنسی غلامی پر مجبور کیا گیا اور داعش کے لیڈرابو بکرال بغدادی نے متعد باراس کے ساتھ ریپ کیا بعد میں نامعلوم حالات میں اس کی موت واقع ہو گئی۔

ایک بیان میں امریکی محکمۂ انصاف نے کہا کہ مقدمے کی سماعت کے دوران یہ شہادت پیش کی گئی کہ الشیخ اورداعش کے دو اراکین جنہیں ان کے برطانوی لہجے کی بنا پر یرغمالی"دی بیٹلز" کہتے تھے۔ اس دہشت گرد تنظیم کی ان جیلوں اور حراستی مراکز کے نگران تھے جہاں یرغمالوں کو رکھا جاتا تھا۔ وہ یرغمالوں کو طویل عرصے تک جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنانے کے لیے مشہور تھے۔

مقدمے کے دوران 35 شہادتوں کو سنا گیا جن میں 12 سابق یرغمالی بھی تھے جنہوں نے اپنے اوپرہونے والی مسلسل مار پیٹ، جنسی تشدد، واٹر بورڈنگ اور زبردستی دوسرے یرغمالیوں کا قتل ہوتے دیکھنے پر مجبور کرنے کی تفصیل بیان کی۔

جیوری نے الشیخ کو تمام آٹھ الزامات کا سزاوار قرار دیا جن میں اغوا کنند گان کا قتل، امریکہ سے باہر امریکیوں کے قتل کی سازش اور دہشت گرد تنظیم کی مادّی اعانت شامل تھی۔ الشیخ کو اب لازمی عمر قید کا سامنا ہے اور اگست میں اس کو یہ سزا سنا دی جائے گی۔

جیوری کے فیصلے کے بعد مقتول صحافی جیمز فولی کی والدہ ڈائین فولی نے امریکی نظام انصاف کی تعریف کی اوریہ باور کروایا کہ الشیخ کو دفاع کے لیے چار وکلا حاصل تھے۔ انہوں نے کہا" الشیخ کے ساتھ رحمدلانہ سلوک روا رکھا گیا۔" انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اس عدالتی کارروائی کو بدلہ نہیں بلکہ انصاف کا نام دیا جائے گا۔

اس کیس سے یہ بات اجاگر ہو گئی کہ خواہ عدالتِ انصاف ہو یا میدانِ جنگ، دہشت گردوں کے لیے صدر بائیڈن کا اس سال کے شروع میں دیا گیا یہ پیغام مضبوط تر نظر آتا ہے کہ ہم دہشت گردوں کا تعاقب کریں گے اور ان کو تلاش کر کے دم لیں گے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG