بحیرہ احمر میں حوثیوں کے حملے کے بعد ایک دوسرا مال بردار جہاز ڈوب گیا ہے۔ 12 جون کو یونانی ملکیت والے ایم /وی ٹیوٹر کو بم بردار ڈرون بوٹ اور دوسرے پروجیکٹائل کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔
ٹیوٹر کے عملے کا ایک رکن مارا گیا اور اس کے ساتھ ہی ایسے حملوں میں مرنے والے ملاحوں کی تعداد چار ہو گئی۔ 13 جون کو حوثیوں نے یوکرین کی ملکیت والے ایم /وی وربینا پر حملہ کیا تھا جس میں ایک میرین شدید زخمی ہوا اور اسے طبی بنیادوں پر وہاں سے نکالنا پڑا۔
امریکی محکمہ دفاع کی رپورٹ کے مطابق 19 نومبر سے حوثیوں کی جانب سے تجارتی جہازوں پر 190 حملے کیے گئے ہیں۔ امریکی اور بین الاقوامی افواج نے ان میں سے بیشتر کو ناکام بنا دیا ہے۔ تاہم افسوسناک بات یہ ہے کہ سبھی (ناکام) نہیں کیے جا سکے۔
یمن میں مقیم ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملے اور غزہ میں حماس کے خاتمے کے لیے اسرائیل کی فوجی کارروائی کے بعد تجارتی جہاز رانی پر اپنے ڈرون اور میزائل حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
حوثیوں کا تجارتی جہاز رانی پر حملوں کے لیے دعویٰ ہے کہ وہ فلسطینیوں کی ایما پر کام کر رہے ہیں۔ تاہم امریکہ کی قومی سلامتی کے کمیونی کیشن ایڈوائزر جان کربی نے توجہ دلائی کہ وہ تیسرے ملک کے شہریوں کی زندگیوں کو نشانہ بنا رہے اور ان کو دھمکیاں دے رہے ہیں جن کا اس تنازعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
جان کربی نے کہا کہ ’’حوثیوں نے فلپائن سے تعلق رکھنے والے عملے کے ایک بے گناہ رکن کو قتل کر دیا اور سری لنکا کے ایک ملاح کو شدید زخمی کر دیا جن کا کوئی جرم نہیں تھا اور وہ محض پیشہ ور میرینرز کے طور پر اپنا کام کر رہے تھے۔ وہ اسرائیل کو اسلحہ نہیں پہنچا رہے تھے۔
وہ مشرق وسطیٰ میں کسی کا ساتھ نہیں دے رہے تھے۔ وہ اپنے روزگار کے لیے جہاز پر اپنے فرائض ادا کر رہے تھے اور عالمی تجارت کی ترسیل جاری رکھنے کے لیے کوشاں تھے۔ یہ خالص دہشت گردی ہے۔ اس کے لیے کوئی دوسرا لفظ نہیں ہے۔
مشیر کربی نے کہا کہ حوثیوں نے یمنی عوام کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے جب انہوں نے ایک ایسے جہاز کو ہدف بنایا جو ان کی اپنی بندرگاہوں پر اناج لا رہا تھا۔
جان کربی کہتے ہیں کہ ’’یہ حملے سوڈان کے لیے انسانی امداد کی فراہمی میں بھی رکاوٹ ڈالتے ہیں۔ وہاں ضرورتیں بہت زیادہ ہیں اور حالات مایوس کن ہیں اور یہ قرن افریقہ اور مشرق وسطیٰ کے ہر پڑوسی ملک کے لیے تجارت کو متاثر کرتے ہیں۔
امریکی حکومت کی جانب سے حوثیوں کے حملوں کو ناکام بنانے کے لیے وسیع کوششوں کے ایک حصے کے طور پر محکمہ خزانہ نے ایسے افراد اور اداروں کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان کیا جو حوثی ہتھیاروں کی خریداری کے نیٹ ورک میں ملوث ہیں۔
مشیر کربی نے کہا کہ ’’یہ حوثی حملے غیر محتاط رویہ ہیں۔ انہیں غزہ میں فلسطینیوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ یہ دہشت گردی ہے۔ جیسا کہ میں نے کہا خالص دہشت گردی اور اسے ختم ہونا چاہیے۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔