اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز امن اور سلامتی کو آگے بڑھانے کی زبردست صلاحیت رکھتی ہیں۔ بین الاقوامی امن کو برقرار رکھنے میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کے استعمال سے متعلق اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے حالیہ اجلاس میں، سفیر تھامس گرین فیلڈ نے باور کروایا کہ "نئی ٹیکنالوجیز پہلے ہی اقوامِ متحدہ کی قیامِ امن کی کوششوں میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں اور یہ ضروری ہے کہ ان کا استعمال تعمیری سرگرمیوں کے لیے کیا جائے۔
سوشل میڈیا ٹولز اور میسجنگ ایپس تنازعات سے پہلے اور ان کے دوران جان بچانے والی معلومات تک رسائی کو آسان بنا سکتی ہیں۔ سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ مصنوعی سیاروں سے حاصل کردہ ڈیٹا موسمیاتی تبدیلی کے خطرات کی نشان دہی کر سکتا ہے۔ امن دستوں کو اہم معلومات فراہم کر سکتا ہے اورتنازعات اور قدرتی آفات کے دوران ہنگامی رابطوں کو بہتر بنا سکتا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم قحط شروع ہونے سے پہلے اس کی شناخت اور روک تھام کر سکتے ہیں۔ ہم پناہ گزینوں کے لیے گھر اور رہائش اور ملازمتیں تلاش کر سکتے ہیں۔ ہم اپنے امن دستوں کی بہترحفاظت کرسکتے ہیں اور ان لوگوں کی بھی جن کی خدمت کا فریضہ وہ انجام دے رہے ہوتے ہیں۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ اس لیے یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کی اتنی صلاحیتوں کے حامل آلات کا انسانی حقوق کو محدود کرنے اور تنازعات کو ہوا دینے کے لیے اکثر غلط استعمال کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ "ریاستی اہلکاروں اور بعض صورتوں میں غیر ریاستی اہلکاروں کے ہاتھوں میں یہ ٹیکنالوجیز معلومات تک رسائی کو ختم کرنے اظہارِ رائے کی آزادی کو دبانے اور غلط معلومات پھیلانے کے لیے استعمال کی جا رہی ہیں جس سے تنازعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
یہ اقدامات عام شہریوں کی صحت کی سہولتوں تک رسائی، مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی دستاویزات جمع کرنے میں تاخیر، مالیاتی سہولتوں میں خلل ڈالنے اورخاندان کے افراد کو اپنے پیاروں سے ورچوئل رابطے قائم کرنے سے روکتے ہیں۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ امریکہ انٹرنیٹ کی آزادی کے تحفظ اور ڈیجیٹل نظام کے تحت انسانی حقوق کا احترام کرنے کے لیے "فریڈم آن لائن کولیشن" میں متعدد شراکت داروں کے ساتھ کام کرتا ہے۔ ہم سائبر اسپیس میں ذمہ دار ریاستی رویے کے فریم ورک کی حمایت کرتے ہیں جس کے ذریعے اقوامِ متحدہ کے تمام رکن ممالک نے امن کے وقت میں ریاستوں کی سائبرسرگرمیوں کی رہنمائی کے لیے 11 رضاکارانہ اصولوں کے ساتھ سائبراسپیس پربین الاقوامی قانون کے اطلاق کی توثیق کی ہے۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ ہم دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ مل کرکھڑے ہیں تاکہ سائبرکی بدنیتی پر مبنی کارروائیوں سے تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ 21ویں صدی میں امن اور سلامتی کو مؤثر طریقے سے برقرار رکھنے کے لیے ہمیں 21ویں صدی کے خطرات سے نمٹنے اور 21ویں صدی کے آلات کو درست طور پر استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم سب جو دنیا بھر میں تنازعات کو حل کرنے اور روکنے کے لیے پرعزم ہیں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں کہ ٹیکنالوجیزمثبت تبدیلی کے لیے ایک طاقت کے طور پر کام کرسکیں، نہ کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، نفرت کو ہوا دینے، اور تنازعات کو بڑھانے کے لیے غلط استعمال کیے جانے والے آلے کے طور پر۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**