آواز: صدر جو بائیڈن نے امریکی خارجہ پالیسی میں انسانی حقوق کو ترجیح دینے کا عہد کیا ہے۔ یہ بات معاون وزیرِ خارجہ عذرا ضیا نے انسانی حقوق کے محافظ ایوارڈ کی تقریب کے دوران حالیہ ریمارکس میں بتائی۔
وہ کہتی ہیں کہ ’’ہم نے اہم پیش رفت اور اختراعات کی ہیں جو پوری دنیا میں انسانی حقوق کے سلسلے میں ایک دیرپا میراث چھوڑیں گی۔ ان میں امریکی انسانی حقوق کی ترجیحات کے حصول کے لیے عالمی اداروں سے فائدہ اٹھانا بھی شامل ہے۔
اُن کے بقول ہم نے امریکی کثیر جہتی قیادت کا اثرورسوخ دوبارہ قائم کرنے کا پختہ عہد کیا ہے اور اس کے لیے اقوامِ متحدہ کے ادارے انسانی حقوق کونسل میں واپسی کے ساتھ ساتھ نئے اور ابھرتے ہوئے شراکت داروں کے ساتھ تعلقات استوار کیے ہیں۔
اس سلسلے میں کلیدی نتائج میں یوکرین پر حملے کی وجہ سے روس کو اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے معطل کرنا بھی شامل ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کی پہلی قرارداد پرعالمی اتفاقِ رائے پیدا کرنا شامل ہے جس کا تعلق پائیدار ترقی کے حصول کے لیے محفوظ اور قابلِ اعتماد مصنوعی ذہانت یا آئی اے کے استعمال کو آگے بڑھانے سے ہے۔
عذرا ضیا کا کہنا ہے کہ ’’ہم نے یورپ کی کونسل میں مصنوعی ذہانت یا آئی اے پر دنیا کا پہلا معاہدہ بھی کیا جس میں ایک مشترکہ نقطہ نظر کی وضاحت کی گئی ہے کہ انسانی حقوق کا احترام کرنے والی حکومتیں آئی اے کے اس طریقۂ کار سے کیسے رجوع کریں گی جو انسانی حقوق، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے احترام سے مطابقت رکھتا ہو۔ ہم نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے نئے اور متنوع احتسابی وسائل کا بھی استعمال کیا ہے۔
معاون وزیرِ خارجہ کا کہا ہے کہ ’’ہم نے طرزِ عمل کو تبدیل کرنے اور خلاف ورزی کرنے والوں کو روکنے کے اسٹریٹجک مقصد کے حصول کے لیے اپنے وسائل کو بڑھایا۔ کامرس اور ٹرژری کے محکموں کے ساتھ قریبی تعاون کے ذریعے ہم نے تجارتی سپائی ویئر فروشوں کی جوابدہی کے لیے برآمدی کنٹرول اور پابندیوں کا استعمال کیا۔ ان میں این ایس او گروپ، انٹیلیکسا ، سائٹروکس اور دیگر اسی نوعیت کے عوامل شامل ہیں جو انسانی حقوق کو دبانے اور اس کے محافظوں کو دھمکیاں دینے والوں کو نقصان دہ سائبر مداخلت کے ٹولز فروخت کرتے ہیں۔
محکمہ خارجہ نےایسے افراد بلکہ ان کے خاندان کے افراد پر بھی ویزا پابندیاں لاگو کر کے اپنی کوششوں کو آگے بڑھایا جو کمرشل اسپائی ویئر کا غلط استعمال کرتے ہیں یا اس ٹیکنالوجی کے غلط استعمال سے مالی فائدہ حاصل کرتے ہیں۔
معاون وزیرِ خارجہ عذرا ضیا نے اعلان کیا کہ بالآخر امریکہ نے نئے اور ابھرتے ہوئے خطرات کا مقابلہ کیا ہے۔
عذرا ضیا کا کہنا ہے کہ ’’ہم نے بین الاقوامی سطح پر جبریا ٹی این آر کو اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر رکھا ہے اور مجرموں کے لیے ویزا اجراکو محدود کرنے کے لیے ملک میں بھی ایک نئی پالیسی بنائی ہے۔ ہم نے بدعنوانی کے انسداد کے لیے کام کرنے والے ان محافظوں کے لیے مختص پروگراموں میں 16 ملین ڈالر سے زیادہ کی رقم بھی فراہم کی ہے۔ ان میں صحافی بھی شامل ہیں جو بد عنوانی کو بے نقاب کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
امریکہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کا دفاع کرنے اورانہیں فروغ دینے کے لیے اچھی پوزیشن میں ہے۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔