Accessibility links

Breaking News

طالبان پرامریکی ویزے کی اضافی پابندیاں


 فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ نے طالبان کے موجودہ یا سابق ارکان،غیرریاستی سیکیورٹی گروپوں کے ارکان اوردیگرافراد پر ویزے کی اضافی پابندیاں عائد کرنے کے لیے کارروائی کی ہے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ افغانستان میں خواتین اورلڑکیوں کی آزادی کو دبانے کے ذمہ دار ہیں یا اس میں ملوث ہیں۔

امیگریشن اینڈ نیشنلٹی ایکٹ کے تحت فوری طورپرایسے خاندان کے افراد پر بھی یہ ویزا پابندیاں عائد ہو سکتی ہیں۔

طالبان کے تازہ ترین احکام میں سرکاری اورنجی یونیورسٹیوں میں خواتین کے داخلے اورغیرسرکاری تنظیموں میں کام کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے اوراس سلسلے میں طالبان کے پچھلے اقدامات کو مزید آگے بڑھایا گیا ہے جس کے تحت ثانوی اسکولوں کو لڑکیوں کے لیے بند کر دیا تھا اورافغان معاشرے اور معیشت میں خواتین کی اہلیت کو محدود کر دیا تھا۔

وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے ایک بیان میں کہا کہ" ان فیصلوں کے ذریعے طالبان نے ایک مرتبہ پھر دکھا دیا ہے کہ انہیں افغان عوام کی بہبود کی کوئی پراہ نہیں۔"

اب تک، طالبان کے اقدامات نے 10 لاکھ سے زیادہ اسکول جانے والی افغان لڑکیوں اورنوجوان خواتین کو کلاس روم سے اورلاتعداد خواتین کو یونیورسٹیوں اوردفتروں میں کام نہ کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔

یہ تعداد وقت کے ساتھ ساتھ بڑھے گی جو ملک کے پہلے سے سنگین معاشی اورانسانی بحران کو مزید ابتر کر دے گی۔

وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ خواتین اورلڑکیوں کی معیاری، محفوظ، اورجامع تعلیم اور افرادی قوت میں شرکت معیشتوں کی نشوونما اور مضبوطی،عدم مساوات کو کم کرنے اوراستحکام کو فروغ دینے کے لیے ضروری ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ "طالبان اس وقت تک عالمی برادری سے احترام اورحمایت کی توقع نہیں کر سکتے جب تک کہ وہ خواتین اور لڑکیوں سمیت تمام افغانوں کے انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کا احترام نہیں کرتے۔

وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ ہم دنیا بھرمیں اتحادیوں اورشراکت داروں کے ساتھ ایک ایسے نقطہ نظر پرقریبی رابطے جاری رکھے ہوئے ہیں جوطالبان پر واضح کرتا ہے کہ انہیں ان کے اقدامات کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی اوربین الاقوامی برادری کے ساتھ بہترتعلقات کے راستے بند رہیں گے۔

اقوام متحدہ کی اقتصادی اور سماجی کونسل میں امریکی نائب نمائندے نکولس ہل نے کہا کہ درحقیقت طالبان کے فیصلوں نے پہلے ہی افغانستان کو منجمد درجہ حرارت اورمعاشی مشکلات کے دورمیں اہم امداد کی ترسیل سے محروم کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ "ہم افغانستان میں امداد کی فراہمی کی مکمل ترسیل کے ساتھ خواتین عملے کی لازمی شمولیت، انتہائی کمزورآبادیوں تک مکمل،محفوظ اوربلا روک ٹوک رسائی کی حمایت جاری رکھیں گے۔"

وزیر خارجہ بلنکن نے کہا، "امریکہ افغان عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور تمام افغانوں بشمول خواتین اور لڑکیوں کے انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے احترام کو فروغ دینے اور آگے بڑھانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG