Accessibility links

Breaking News

طالبان نے افغان خواتین اورلڑکیوں پرپابندیاں مزید سخت کردیں


فائل فوٹو
فائل فوٹو


اقوامِ متحدہ میں خصوصی سیاسی امور کے متبادل نمائندے امریکی سفیر رابرٹ ووڈ نے کہا ہے کہ"طالبان کے قبضے کے ایک سال سے زیادہ عرصے کے بعد افغانستان میں صورتِ حال خاصی سنگین ہو چکی ہے۔"

طالبان نے قومی اوربین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں یا این جی اوز کے دفاتر میں خواتین ملازمین کو کام پر جانے سے روک دیا ہے۔

اس سے ان لاکھوں افغان افراد کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے جو اپنی بقا کے لیے انسانی امداد پر انحصار کرتے ہیں کیوں کہ خواتین ملازمین کے ساتھ این جی اوز یہ امداد فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔

مزید برآں خواتین پرغیر منصفانہ طور پر پابندیوں سے افغان خواتین کی شرکت محدود تر ہو گئی ہے۔ امریکہ طالبان سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ فوری طور پر اس فیصلے کو واپس لے۔

دسمبر کے اوائل میں طالبان نے خواتین اور لڑکیوں کی چھٹی جماعت سے آگے تعلیم تک رسائی ختم کر دی تھی۔ محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے اس اقدام کے خلاف بات کرتے ہوئے کہا کہ "امریکہ طالبان کی جانب سے یونیورسٹیوں میں خواتین پر پابندی عائد کرنے، ثانوی اسکولوں کو لڑکیوں کے لیے بند رکھنے اور دیگر پابندیوں کو جاری رکھنے کے طالبان کے اس ناقابلِ دفاع فیصلے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔

اس کے علاوہ افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے انسانی حقوق اور اپنی بنیادی آزادیوں کو استعمال کرنے کی صلاحیت کو بھی محدود کیا جا رہا ہے۔

سفیر ووڈ نے نوٹ کیا کہ "اس سے صرف خواتین اور لڑکیاں ہی متاثر نہیں ہوتیں، ہم نے ایسی رپورٹیں دیکھی ہیں کہ طالبان نے ججوں کو سرِعام پھانسی، جسمانی اعضا کاٹنے اور کوڑے مارنے جیسے شرعی قانون کی سخت تشریح نافذ کرنے کا حکم دیا ہے۔

بہت سے افغان عوام طالبان کے ان اقدامات کو مسترد کرتے ہیں۔ جب کہ طالبان تیزی سے اپنے پرانے طرز عمل کو اپنا رہے ہیں، وہ بین الاقوامی برادری کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے اور اپنے اقتدار کو جائز تسلیم کرانے کی خواہش سے مزیددور ہوتے جا رہے ہیں۔

سفیر ووڈ نے کہا کہ امریکہ ضرورت مند افغان عوام کی مدد کے لیے پرعزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ "ہم نے اگست 2021 سے اب تک 1.1 بلین ڈالر سے زیادہ کی انسانی امداد فراہم کی ہے اور ہم افغانستان میں موجود کمزور افغان شہریوں اور پڑوسی ممالک میں فرار ہونے والوں کی ضروریات کو پورا کرتے رہیں گے۔ "

امریکہ افغان عوام کی طرف سے خواتین کے کام پر واپس آنے اور خواتین اور لڑکیوں کے اسکول اور یونیورسٹی میں واپس آنے کے مطالبات کی حمایت کرتا ہے اور ہم خواتین کے لیے انسانی اور بنیادی ضروریات کی امداد کی فراہمی میں ضروری کردار ادا کرنا جاری رکھیں گے۔ طالبان کو افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے شہری، سیاسی، معاشی، سماجی اور ثقافتی حقوق کا احترام کرنا چاہیے۔

طالبان بین الاقوامی برادری سے جو حقوق اور حمایت چاہتے ہیں اس کا آغاز اس قانونی جواز سے ہوتا ہے جو وہ اپنے اقدام کے ذریعے افغان عوام سے حاصل کرتے ہیں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG