اقوامِ متحدہ کے مطابق دنیا کو 1945 کے بعد اس وقت سے اب تک کےسب سے زیادہ پرتشدد تنازعات کا سامنا ہے۔ عالمی سطح پر دو ارب لوگ تنازعات سے تباہ حال علاقوں میں رہ رہے ہیں اور 69 ریاستوں میں 399 ملین افراد کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔
اقوامِ متحدہ میں امریکہ کے مشن میں انسانی امور کےسینئر مشیر سیموئیل ویگرسکی نے کہا کہ اس وقت دنیا کو خوراک کے عدم تحفظ کے جس بحران کا سامنا ہے ماضی میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ تمام محاذوں پر درست کام کرنے اور ہنگامی نوعیت کے ان عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ مالی سال 2022 میں 17 بلین ڈالر سے زیادہ کی انسانی امداد دے کرہم انسانی بنیادوں پر عطیات دینے والا سب سے بڑا ملک ہیں۔
ان کے بقول عالمی غذائی عدم تحفظ کے بحران سے نمٹنے کے لیے ہم نے روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے تقریباً 11 ارب ڈالر اس مقصد کے لیے مختص کیے ہیں۔
ہم قرن افریقہ میں خشک سالی سے نمٹنے کے لیے امداد بڑھانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہم نے مالی سال 2022 میں وہاں کے لیے امداد کو اپنے وعدوں سے د گنا کر دیا ہے اور جو دو بلین ڈالر سے زیادہ کی فنڈنگ ہے۔
افغانستان میں غذائی عدم تحفظ کی انتہائی بلند سطح انسانی ضرورتوں میں اضافہ کر رہی ہے جہاں امریکہ کو انسانی امداد کا واحد سب سے بڑا عطیہ دہندہ ہونے پر فخر ہے۔
انسانی امور کے سینئرمشیر ایڈوائزر وائگرسکی نے کہا کہ عالمی سطح پر 80 فی صد سے زیادہ انسانی ضروریات تنازعات کا نتیجہ ہیں اور ان کا حل تشدد نہیں ہے بلکہ ہمیں سیاسی حل کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں زیادہ مؤثر طور پر سفارتی مذاکرات کرنے کی ضرورت ہے علاقائی اور عالمی سطح پربھی، دو طرفہ اور کثیر جہتی طور پر بھی اپنے دارالحکومتوں اور اقوامِ متحدہ میں بھی ایسے مذاکرات کی ضرورت ہے۔ جن میں فریقین کو اکٹھا کیا جا سکے اور ان تنازعات کو ختم کیا جا سکے۔
سینئر ہیومینٹیرین ایڈوائزر وِگرسکی نے کہا کہ ہمیں انسانی بنیادوں پر کام کرنے والے عملے کے خلاف تشدد میں اضافے کے ساتھ ساتھ تنازعات کے فریقین کی جانب سے انسانی امداد تک رسائی میں مسلسل رکاوٹیں پیدا کرنے پر بھی مایوسی ہے۔ ہمیں ان لوگوں کا دفاع کرنا چاہیے جو مشکل، خطرناک اور ضروری فلاحی کام کر رہے ہیں، خاص طور پر ان لوگوں کا جنہیں اس مقصد کے لیے مقامی طور پر بھرتی کیا گیا ہے۔
ان کے الفاظ ایتھوپیا میں اریٹیرین فورسز کی مسلسل موجودگی اور نوکر شاہی کی رکاوٹیں اب بھی ضرورت مند کمزور آبادیوں کی امداد میں رکاوٹ بن رہی ہیں جن میں وسیع پیمانے پر صنفی بنیاد پر ہونے والے تشدد میں بچ جانے والے لوگ شامل ہیں۔
یمن میں غذائی عدم تحفظ کے بحران کا طویل مدتی حل دیرپا امن ہے۔ ہمیں تنازعہ کے تمام فریقوں، خاص طور پر حوثیوں پر بین الاقوامی انسانی قانون کی تعمیل کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کے واسطے مزید کچھ کرنا چاہیے۔
شام میں اسد حکومت کے حملوں میں انسانی بنیادوں پر کام کرنے والے اہلکار ہلاک ہوئے ہیں اور ان کی تنصیبات کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ اسد حکومت ملک بھر میں ضرورت مند لوگوں کے لیے انسانی امداد تک رسائی میں مسلسل رکاوٹیں ڈالنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
سینئر ہیومینٹیرین ایڈوائزر وائگرسکی نے کہا کہ تمام تنازعات میں ہمیں بین الاقوامی قانون کے مطابق احتساب کے عمل کو فروغ دینا چاہیے۔ ہم اپنی اعلیٰ ترین خواہشات پر پورا اترنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر سکتے ہیں اور ہمیں ایسا کرنا بھی چاہیے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**