اقوام متحدہ کے مطابق دہشت گردی سے عالمی سطح پرلاحق خطرہ بڑھ رہا ہے اور یہ پہلے سے کہیں زیادہ وسیع پیمانے پر پھیل گیا ہے۔ اسے شکست دینے کے لیے تجدید شدہ اجتماعی کوششیں کرنا ہوں گی۔ امریکہ کی نائب وزیر خارجہ برائے سیاسی امور وکٹوریہ نولینڈ نے کہا کہ گزشتہ سال دنیا کے 65 ممالک میں دہشت گردی کے آٹھ ہزار سے زیادہ واقعات ہوئے جن میں 23,000 سے زیادہ لوگ مارے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں حال ہی میں ہونے والے حملوں میں انڈونیشیا میں ایک پولیس اسٹیشن پر بم حملہ، جرمنی میں بغاوت کی کوشش اور یہاں ہمارے ملک میں ہونے والے نفرت انگیز واقعات - ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ کوئی بھی ملک اس خطرے سے محفوظ نہیں ہے اور اسے ہم میں سے کوئی اکیلا یا کوئی ایک علاقائی بلاک شکست نہیں دے سکتا۔ ہم سب کو مل کر کام کرنا ہو گا۔
یہ ذمہ داری ہم سب پر عائد ہوتی ہے کہ ان مسائل سے مشترکہ طور پر نمٹیں۔ ان جگہوں سے لے کر جہاں نظم و نسق کمزور ہے یا جہاں کوئی نظم و نسق ہے ہی نہیں جہاں دہشت گرد آ سانی سے کنٹرول حاصل کر سکتے ہیں۔
ان مقامات تک جہاں حالات مایوس کن ہیں اور دہشت گردوں کی بھرتی کے لیے سازگار ماحول فراہم کرتے ہیں۔ غیر قانونی سرمایہ کاری کے ذرائع سے لے کر ان گمراہ کن نظریات تک جو آن لائن اور سرحدوں کے آر پار پھیلائے جا رہے ہیں (ان سارے مسائل سے) نمٹنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
حالیہ پیش رفت میں سے ایک کو اقوامِ متحدہ نے اجاگر کیا ہے جو نسلی اور قومی محرکات کی بنیاد پر تشدد انتہا پسندی میں تین سو بیس فی صد اضافہ ہے اور جس کے لیے گروپوں کے درمیان بین الاقوامی سطح پر نئے روابط قائم ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ نظریہ جس کی بنیاد زینو فوبیا، نسل پرستی، یہود دشمنی اور تعصب کی تمام اقسام جیسی نفرتوں پر قائم ہے، ان نئے ارکان کے درمیان آن لائن ایک مشترکہ نصب العین بن گیا ہے جنہیں مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارموں کے ذریعے بھرتی کیا جاتا ہے۔ اور جعلی اور اپنے مقاصد کے لیے تیار کردہ تصویروں کے ذریعے تیزی سے غلط معلومات اور نفرتیں پھیلائی جاتی ہیں۔
نائب وزیر خارجہ نولینڈ نے کہا کہ اس لیے یہ اہم ہے کہ ہم ان نئے خطرات کا بہتر طور پر پتہ لگانے ان کو کم کرنے اور ان کا جواب دینے کے لیے اپنی مشترکہ صلاحیتوں کو استوار کریں۔
حقیقت میں مؤثر ہونے کے لیے انسداد دہشت گردی کے معاملے کو حکومت اور پورے معاشرے کی کوششوں میں شامل کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اچھے طرزَ حکمرانی کو پروان چڑھانا ہو گا، انسانی حقوق کا احترام کرنا ہو گا، تعلیم، صحت اور اقتصادی مواقع تک رسائی کو فروغ دینا ہو گا۔
اپنے شہریوں کے لیے بہتر زندگی کے مواقع فراہم کرنے کے لیے ہمیں حکومتوں اور ان کی صلاحیتوں کی مدد اور حمایت کرنی ہو گی۔
یہ طرزِ عمل ہی پرتشدد انتہا پسندی کے چکر کو توڑنے کی کلید ہے اور یہ ہی وجہ ہے کہ ہم عالمی انسداد دہشت گردی کے موجودہ مضبوط فریم ورک کو نافذ کرنے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں جو پورے معاشرے کی جانب سے کی جانے والی کوشش کے نقطہ نظر پر مبنی ہو۔
نائب وزیر خارجہ نولینڈ نے کہا کہ ہمارے تمام "مشترکہ مقاصد کو دہشت گردی کے وسیع چیلنج سے خطرے کا سامنا ہے ۔" اور اس کی الٹ بات بھی سچ ہے کہ اگر ہم ان مقاصد کے خلاف پیش رفت کر سکیں۔ ہم اس دلدل کو صاف کر دیں جہاں دہشت گردی پھلتی پھولتی ہے اور نشو نما پاتی ہے۔
ہم عالمی برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ دہشت گردی کی لعنت سے نمٹنے کے لیے متحد ہو جائے۔ ناکامی کے نتائج ہم میں سے کسی کے لیے بھی قابلِ قبول نہیں ہونے چاہئیں۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**