Accessibility links

Breaking News

بھوک اور غذائی قلت کے خلاف جنگ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بین الاقوامی ترقی کے لیے امریکی ادارے یو ایس ایڈ کی منتظم سمانتھا پاور نے خوراک کے نظام کی 2021 کی سربراہی کانفرنس کے وزارتی اجلاس میں کہا کہ بھوک اور غذائی قلت کے خلاف جنگ جیتنے کے لیے تین چیزیں ضروری ہیں۔ ان میں جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال، ان مقامات پر سرمایہ کاری جہاں اس کی شدید ضرورت ہے اور نجی سرمایے کو راغب کرنے کے لیے سرکاری فنڈز کا استعمال شامل ہے۔

منتظم پاور نے انتباہ کیا کہ جاری تنازعات، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور کوویڈ نائنٹین کی عالمگیر وبا کے تباہ کن ملاپ نے ہماری بہت سے حالیہ کامیابیوں کو انتہائی نقصان پہنچایا ہے۔ اس وقت ایسے لوگوں کی بڑی تعداد ایسی ہے جنہیں مستقل بھوک کا سامنا ہے اور صرف گزشتہ برس ایسے لوگوں کی تعداد میں جو سخت بھوک کی صورتِ حال سے دوچار ہیں اور جنہیں بھوک کی وجہ سے ان کی زندگی یا روزگار کو خطرہ ہے، دو کروڑ کا اضافہ ہو گیا ہے۔ یہ اعداد وشمار پریشان کن ہیں جب کہ بھوک کو صفر تک لانے کے لیے اقوامِ متحدہ کے ہدف کے حصول میں 10 برس سے بھی کم عرصہ رہ گیا ہے۔

منتظم پاور نے کہا کہ بھوک کی اول وجہ بدستور تنازع اور جنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومتیں خود اپنے لوگوں کو بھوکا مار دیں اور خوراک کو جنگ کے ایک اور ہتھیار کے طور پر استعمال کریں تو ہم بھوک کا کبھی بھی خاتمہ نہیں کر سکیں گے۔

اُن کے بقول لوگوں کو جان بوجھ کر بے گھر کرنا، فصلوں اور مال مویشی کو تباہ کرنا، امدادی سامان کی ترسیل میں رکاوٹ پیدا کرنا، امدادی سامان کی ترسیل کرنے والے کارکنوں کو نشانہ بنانا اور ان پر حملہ کرنا اور لوگوں کو جان بوجھ کر فاقہ کشی کا شکار کرنا، یہ سب ایسی باتیں ہیں جن کی لازمی طور پر ہمیں کھل کر مذمت کرنی چاہیے تاکہ ان لوگوں تک انسانی امداد کی ترسیل کو یقینی بنایا جاسکے جنہیں اس کی ضرورت ہے۔

تاہم منتظم پاور نے انتباہ کیا کہ جیسا کہ دنیا نے تجربہ کیا ہے، ہم زرعی پیداوار پر توجہ دیے بغیر انسانی امداد اور خوراک کی اعانت کے معاملے سے نبرد آزما نہیں ہو سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے لازم ہے کہ چھوٹے کاشت کاروں کو ایسی سہولتیں اور ٹیکنالوجی مہیا کریں جن سے انہیں اپنی پیداوار بڑھانے میں مدد ملے اور وہ موسمیاتی تبدیلیوں کے بڑھتے ہوئے اثرات کا مقابلہ کرسکیں جب کہ ہم موسمیاتی تغیر سے متعلق پیرس معاہدے کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

بائیڈن۔ہیرس انتظٓامیہ مسقبل میں غذائی ضروریات پر توجہ جاری رکھے گی جو فصلوں کی پیداوار کو بڑھانے، غذایت کی کمی کو ختم کرنے اور عزم کو جلا بخشنے کی خاطر امریکہ کی کوششوں کا بنیادی ستون ہے۔

سمانتھا پاور کا کہنا تھا کہ صنفی بنیاد پر ترجیحات کا تعین بھی کلیدی کردار ادا کرے گا۔ اعداد و شمار کی روشنی میں یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مستقبل کے لیے خوراک کی فراہمی کے پروگرام کے تحت لازم ہے کہ مالی معاملات تک خواتین کی رسائی میں آسانیاں پیدا کرنے کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں، تاکہ وہ پیداواریت میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ ایسا کرتے ہوئے، خوراک کے نظام میں تبدیلیاں لا سکیں گے۔ منتظم پاور نے کہا کہ ہم پوری دنیا میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ کام کرنے کے منتظر ہیں تاکہ مزید لاکھوں لوگوں کو اس بات کے لیے با اختیار بنایا جائے کہ وہ اپنی خوراک کا خود بندوبست کرنے کے قابل ہو سکیں، اپنی برادریوں کو قوت بخش سکیں اور بالاخر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بھوک اور غذایت کی کمی کا خاتمہ کر سکیں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG