افریقہ اورموسمیاتی تبدیلی: سب سے زیادہ متاثر ہونے والا برِاعظم

فائل فوٹو

جب موسمیاتی تبدیلی کی بات آتی ہے تو افریقہ کا شمارایک ایسے برِاعظم کے طور پرہوتا ہے جو سخت خطرے میں ہے اورجو باقی دنیا کے مقابلے میں تیزی سے گرم ہو رہا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ "ہم منھ کے بل موسمیاتی تبدیلی کی چٹان سے نیچےجا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "عالمی سطح پر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں افریقہ کا حصہ برائے نام ہے۔ پھر بھی، یہ اس کی بہت بڑی قیمت ادا کر رہا ہے۔"

اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے اکتوبر 2022 میں اقوامِ متحدہ میں کہا تھا کہ درحقیقت "دنیا میں آب و ہوا کے خطرے سے سب سے زیادہ دوچار 20 ممالک میں سے 17 ممالک کا تعلق افریقہ سے ہے۔

انہوں نے کہا کہ "موسمیاتی تبدیلی سے لاکھوں افریقیوں کی زندگیوں اورمعاش کوخطرہ لاحق ہے۔ یہ ان ممالک میں نقل مکانی اوردائمی پسماندگی کو بڑھا رہا ہے جو پہلے ہی معاشی، نظم و نسق اورسلامتی کے خطرات سے دوچار ہیں۔ اوریہ پورے براعظم میں غذائی عدم تحفظ کا ایک اہم محرک ہے۔

موسمیاتی تبدیلی کا مطلب ہے کسانوں کے لیے کاشت کاری کے موسم کا مختصر ہونا جس کا مطلب ہے کم سالانہ پیداوار۔ اس سے زیریں صحارا افریقہ میں زرعی پیداواری نمو میں 40 فی صد تک کمی آئی ہے۔

سفیرتھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ایک عالمی چیلنج ہے جس کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ "یقیناً یہ ایک چیلنج ہے جس کے لیے ہم سب کو اپنے ملکوں میں پائیدار، صاف ستھری پالیسیوں کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی کے نتائج تنازعات کے بنیادی محرک ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ "جب تنازعات یا عدم تحفظ کا سامنا کرنے والے علاقے خوراک کی رسد میں کمی اور معاشی عدم تحفظ کا شکار ہوتے ہیں تو تشدد کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ خشک سالی، سیلاب، آگ اور شدید موسموں کی وجہ سے خوراک کی کمی اورمعاشی بحران مزید سنگین ہوتا جا رہا ہے، اس پیچیدہ ماحول میں امن قائم کرنے کی کارروائیاں کومزید خطرات کا سامنا ہوتا ہے۔

سفیرتھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ "یہ رجحانات، بڑھتے ہوئے سیاسی تشدد، تنازعات اورعدم تحفظ کے ساتھ، خاندانوں کو خوراک کی ضرورتیں پوری کرنے کے لیے ایسے حالات تک پہچا دیتے ہیں کہ وہ انتہائی ناممکن متبادلات اختیار کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ "اسی لیے امریکہ نے، فیڈ دی فیوچراقدام کے ذریعے عالمی غذائی تحفظ اورغذائیت کو مضبوط بنانے کے لیے پانچ برسوں میں 5 ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کرنے کا عزم کیا ہے۔

فیڈ دی فیوچر کے ٹارگٹ ممالک میں سے 16 ملک افریقہ میں ہیں اوریہ اقدام افریقی کمیونٹیز اور کسانوں کو توسیع پذیر، پائیدار، آب و ہوا کے لحاظ سے سمارٹ زرعی طریقوں کواستعمال کرنے کے بہتر طریقے اپنانے میں مدد دے گا۔

سفیرتھامس گرین فیلڈ نے کہا، "آئیے ہم مل جل کر ایک لچکدار، پائیدار صاف توانائی کی معیشت کے لیے اپنے عزم کی تجدید کریں ، جوافریقہ کے لیے موثر وسائل فراہم کرے اور جس کی مدد سے وہ موسمیاتی بحران کے اثرات کو کم کرنے کے قابل ہو سکیں۔"

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**