فروری میں روس کے یوکرین پرمکمل حملے کے آغاز کے بعد سے پہلی بار یوکرین سے اناج لے جانے والے تجارتی جہاز بحیرہ اسود سے بحفاظت روانہ ہوئے ہیں۔
امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ اس سے یوکرین کی بندرگاہوں پرجمع لاکھوں ٹن اناج کو دنیا بھرمیں خوراک کی کمی کا سامنا کرنے والوں تک پہنچانے کا راستہ ہموار ہوا ہے۔ انہوں نے اس اقدام کو ممکن بنانےکے سلسلے میں اقوامِ متحدہ اورترکی کی تعریف کی۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے توجہ دلائی کہ یہ صرف پہلا قدم ہے اور21 جولائی کو اقوامِ متحدہ کی جانب سے ہونے والے معاہدے پر مسلسل عمل درآمد دنیا بھر میں غذائی تحفظ کو فروغ دینے کے لیے ضروری ہے۔
روس اوریوکرین دونوں عالمی پیمانے پر گندم فراہم کرنے والے بڑے ممالک ہیں، ماسکو کے اپنے پڑوسی ملک پرحملے نے خوراک کی قیمتوں میں اضافہ کردیا اوربین الاقوامی غذائی بحران کو جنم دیا۔
اس جنگ نے یوکرین کی برآمدات کو روک دیا ہے، جس سے تقریباً 20 ملین ٹن اناج اوڈیسا کی بندرگاہ سائلوس پر پھنسا ہوا ہے۔
گزشتہ چند برسوں سے عالمی بھوک میں تیزی سے بڑھی ہے۔ اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ 2018 اور2021 کے درمیان شدید غذائی عدم تحفظ میں رہنے والے لوگوں کی تعداد 10 کروڑ اسّی لاکھ سے بڑھ کر 19 کروڑ 30 لاکھ کے قریب ہو گئی ہے۔
برلن میں یونائٹنگ فارگلوبل فوڈ سیکیورٹی کے حالیہ اجلاس کےموقع پر وزیرِخارجہ بلنکن نے کہا کہ تخمینوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یوکرین پرروسی حملے سے مزید 4 سے 5 کروڑافرادغذائی عدم تحفظ کا شکار ہو سکتے ہیں۔
روس اور یوکرین کے درمیان طے پانے والےاس معاہدے سے بحیرہ اسود کے ذریعے یوکرین سے اناج کی برآمد ممکن اورآسان ہو جائے گی۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے روس پر زوردیا کہ وہ بحیرہ اسود کی بندرگاہوں سے زرعی مصنوعات کی بلا روک ٹوک برآمدات کی سہولت فراہم کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ روس کو اپنے حملوں کو بھی ختم کرنا چاہیے جو یوکرین میں زرعی زمین کو ناقابلِ استعمال اورزرعی ڈھانچےکو تباہ کر رہے ہیں۔ جب تک روس اپنی جارحیت جاری رکھے گا،یوکرین کے عوام اوردنیا کے سب سے زیادہ کمزور طبقات اس کے اثرات بھگتتے رہیں گے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**