لیبیا دو حریف حکومتوں کے درمیان تقسیم ہے: وزیر اعظم عبدالحمید دبیبہ کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ قومی اتحاد کی حکومت، جو طرابلس میں مقیم ہے جب کہ دوسری جانب قومی استحکام کی حکومت جس کی قیادت اسامہ حمدا کر رہے ہیں اوراس حکومت کو لیبیا کے ایوان نمائندگان اور لیبیا کی نیشنل آرمی کی حمایت حاصل ہے جو ملک کے مشرقی نصف حصے کو کنٹرول کرتی ہے۔
ملک میں یہ سیاسی بحران 24 دسمبر 2021 کو انتخابات کے انعقاد میں ناکامی اور وزیر اعظم دبیبہ کے استعفیٰ دینے سے انکار کے نتیجے میں پیدا ہوا ہے۔ اس کے بعد سے انتخابات کی ضرورت کے بارے میں ایک عمومی معاہدے کے باوجود سیاسی جماعتیں مجوزہ انتخابی قانون سازی پر متفق نہیں ہیں جس کے تحت ایسے انتخابات کرائے جائیں جو حکومت کو متحد کر سکیں۔
مزید برآں دونوں فریق یکطرفہ طور پرمخالفانہ اقدامات کرتے رہتے ہیں جن کی وجہ سے صرف تناؤ اور عدم تحفظ بڑھتا ہے اور اس طرح ملک کے سیاسی اور اقتصادی استحکام کی تیزی سے تنزلی ہوتی ہے۔
لیبیا میں اقوام متحدہ کے سپورٹ مشن کی نائب خصوصی نمائندہ اور آفیسر انچارج سٹیفنی کوری نے لیبیا کے بارے میں سیکریٹری جنرل کی رپورٹ کے دوران کہا کہ ’’حالات پائیدار نہیں ہیں۔
وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’ایک متحد حکومت اور انتخابات کی طرف لے جانے والے نئے سیاسی مذاکرات کی عدم موجودگی میں، آپ دیکھ سکتے ہیں کہ موجودہ حالات کے نتیجے میں صورتِ حال کس جانب بڑھ رہی ہے۔
زیادہ سیاسی، مالیاتی اور سیکیورٹی عدم استحکام سامنے آتا ہے جو مضبوط سیاسی اور علاقائی تقسیم، اور مزید ملکی اور علاقائی عدم استحکام سے جڑا ہے۔ ‘‘
اقوام متحدہ میں خصوصی سیاسی امور کے امریکی متبادل نمائندے رابرٹ ووڈ نے کہا ہے کہ ’’ہم سیکرٹری جنرل کی تازہ ترین رپورٹ میں گہری تشویش کا اعادہ کرتے ہیں جس میں سیاسی تعطل اور لیبیا میں ممکنہ تنازعہ کے بیج بونے اورمزید سیاسی تقسیم کے خطرے کی بات کی گئی ہے۔‘‘
رابرٹ ووڈ کا کہنا ہے کہ ’’حالیہ یکطرفہ سیاسی اقدامات کسی پرامن سمجھوتے کے لیے ضروری بات چیت کے لیے سازگار نہیں ہیں جس کے نتیجے میں ملک کو دوبارہ متحد کیا جا سکے۔ بلکہ ضروری تو یہ ہے کہ فریقین اپنے اختلافات کو قومی اتحاد کے مفاد میں طے کریں۔ ہم اس مقصد کے حصول کے لیے کوششوں کو دوگنا کرنے پر زور دیتے ہیں۔‘‘
سفیر ووڈ نے لیبیا کے اندر اور باہر تمام قوتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی کوششوں کی حمایت کریں جن کا مقصد آزادانہ اور منصفانہ قومی انتخابات کے لئے ایک قابل اعتبار روڈ میپ کی وضاحت کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس کے بدلے میں ایک نمائندہ اور جوابدہ حکومت قائم ہو سکے گی جس کی لیبیا کے عوام کو ضرورت ہے اور وہ اس کے حقدار بھی ہیں ۔‘‘
سفیر ووڈ مزید کہتے ہیں کہ ’’لیبیا کی جنوبی سرحدوں کے ساتھ بڑھتا ہوا عدم استحکام لیبیا کی فوج اور سیکورٹی اداروں میں دوبارہ اتحاد کی اہمیت کی یاد دہانی ہے۔ فوجی اتحاد کی جانب پیشرفت لیبیا کی خود مختاری کی تصدیق کرے گی اور لیبیا کو علاقائی تنازعات میں الجھنے سے روکنے میں مدد دے گی۔‘‘
سفیر رابرٹ ووڈ کا کہنا ہے کہ ’’ہم تمام رکن ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ سلامتی کونسل کی ان قراردادوں پر عمل کریں جس میں لیبیا کی خود مختاری، آزادی، علاقائی سالمیت اور قومی اتحاد کے مکمل احترام پر زور دیا گیا ہے۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔