یہ 12 اکتوبر 1492 کی بات ہے، جب کرسٹوفر کولمبس کی قیادت میں اسپین کے تین جہاز ایک جزیرے پر لنگر انداز ہوئے جنہیں اب بہاماس کہا جاتا ہے۔ امریکہ میں اس واقعے کی سالگرہ کولمبس ڈے کے نام سے ہر سال منائی جاتی ہے۔
اس واقعے نےخوراک، مویشیوں، پودوں افراد اور امراض کے عالمی سطح پر تبادلے کی بنیاد ڈالی جنہوں نے دنیا تبدیل کر دی۔ اس کو اب کولمبس ایکسچینج کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے بہت سے مورخ 1492 کو عالمی تاریخ کا ایک انتہائی اہم دن قرار دیتے ہیں۔
سن 1492 کے بعد سے دنیا کی آبادی چار گنا سے بھی زیادہ ہو چکی ہے۔ صرف 1650 سے 1850 کے درمیان آبادی میں دو گنا اضافہ ہوا۔ آبادی میں اس قدر بے تحاشا اضافے کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں، مگر سب سے بڑی وجہ خوراک کی بڑھتی ہوئی مقدار اور بہتر معیار ہے۔
آبائی امریکیوں نے اشیائے خور و نوش کی جو فصلیں کاشت کیں، ان کی ترسیل میں اضافہ ہوتا گیا جس میں مکئی، آلو، ٹماٹر، کساوہ، مونگ پھلی، انناس، مرچ اور کوکا پھلیوں کی کاشت شامل ہے۔
وسطی اور شمالی یورپ میں غریبوں کے لیے آلو خوراک کا اہم ترین جزو بن گئے۔ سولہویں صدی میں افریقہ میں مکئی اور کساوہ متعارف ہوا اور ان اجناس نے وہاں کی مقامی اور روایتی فصلوں کی جگہ لے لی اور افریقی بر آعظم کی عوامی اور من پسند غذا بن گئیں۔ چین میں بھی نئی دنیا کی خوراک کی فصلیں متعارف ہوئیں، خاص طور پر آلو، مکئی اور مونگ پھلی نے چین میں فروغ پایا۔ 1500 اور 1650 کے درمیان یہی فصلیں آبادی میں اضافے کا سبب بنیں۔
کولمبس ایکسچینج کا پورے کرۂ ارض سے تعلق ہے اور اس عمل سے نئی سے نئی اشیائے خورو نوش دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک پھیل گئیں۔
سن 1492 سے پہلے فلوریڈا میں سنگترے یا مالٹے نہیں ہوتے تھے، ایکواڈور میں کیلے کا نام و نشان نہیں تھا اور نہ ہنگری میں کسی کو کالی مرچ کا پتا تھا۔ چیزوں کے تبادلے کی وجہ سے اٹلی میں ٹماٹر پہنچے، کولمبیا میں کافی، ہوائی میں انناس، افریقہ میں ربر کے درخت، تھائی لینڈ، چین اور ہندوستان میں مرچیں اور سوٹزر لینڈ میں چاکلیٹ نے اپنی جگہ بنائی۔
بہاماس کے جزیرے میں تین چھوٹے سے بحری جہازوں کی آمد نے پوری دنیا کی کایا پلٹ دی اور تاریخ میں ناقابلِ مثال تبدیلیاں رونما ہوئیں۔
اس نے آنے والی صدیوں میں انسانیت کے مستقبل کی تشکیل کی۔ یہ محض ایک نئے بر اعظم کی دریافت نہیں تھی بلکہ اس سے پورے کرۂ ارض کے درمیان باقاعدہ رابطوں کا آغاز ہوا، مختلف ملکوں اور علاقوں کے درمیان تجارت کو فروغ ملا اور اس کے طفیل خیالات کا عالمی سطح پر تبادلہ ہوا اور مختلف ثقافتوں کے درمیان رابطےاور شناسائی پیدا ہوئی۔
سن 1492 میں دنیا بھر کے لوگ ایک دوسرے کے قریب آنے لگے اور یوں ایک عالمی معاشرہ ظہور میں آیا۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**