Accessibility links

Breaking News

امریکہ اب پھر آگے کی جانب گامزن ہے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

کانگریس سے اپنے پہلے خطاب میں صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا کہ امریکہ ایک مرتبہ پھر آگے کی جانب گامزن ہے۔ دوبارہ بحالی اور مواقع پر توجہ مبذول کرتے ہوئے انہوں نے کرونا کی عالمگیر وبا سے مقابلے اور اس کے منفی اقتصادی اثرات کو کم کرنے کے سلسلے میں ملک کی پیش رفت کو سراہا۔

صدر نے کئی ایک جرأت مندانہ تجاویز کی بھی وکالت کی جن کے لیے صحت کی دیکھ بھال، تعلیم، بنیادی ڈھانچے اور موسمیاتی تبدیلیوں جیسے معاملات کی خاطر نئی سرکاری کوششیں درکار ہیں۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ دنیا پر نظر ڈالیں تو ہم دیکھتے ہیں کہ امریکہ پیش قدمی کر رہا ہے لیکن اب ہم تساہل سے کام نہیں لے سکتے۔ اکیسویں صدی میں کامیابی کو اپنے نام کرنے کے لیے ہمیں چین اور دوسرے ملکوں سے مسابقت کا سامنا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت تاریخ کے اہم موڑ پر کھڑے ہیں۔ ہمیں پہلے کے مقابلے میں زیادہ تندہی سے مسابقت کرنی ہے۔

صدر بائیڈن نے اس نظریے کو رد کر دیا کہ جمہوریت سے کام نہیں چلتا اس لیے کہ اتفاق رائے حاصل کرنے میں کافی وقت لگتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت پائیدار اور مضبوط چیز ہے تاوقتیکہ وہ انصاف کے تقاضوں پر پوری اترتی رہے۔ انہوں نے عالمی رہنماؤں سے کہا کہ امریکہ اب واپس آ گیا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہم یہ کام تنہا نہیں کریں گے۔ ہم اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر اس معاملے میں قائدانہ کردار ادا کریں گے۔ عصرِ حاضر میں ان تمام بحرانوں سے کوئی قوم تنہا نبرد آزما نہیں ہوسکتی جن کا تعلق دہشت گردی سے لے کر ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ، بڑے پیمانے پر نقل مکانی، سائبر سیکیورٹی، موسمیاتی تبدیلی اور فی الوقت ان تمام مسائل سے ہو جن کا ہم عالمگیر وبا کی وجہ سے سامنا کر رہے ہیں۔

عوامی جمہوریہ چین کے بارے میں صدر بائیڈن نے کہا کہ ہم مسابقت کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ ہم تنازع نہیں چاہتے۔ تاہم انہوں نے اس جانب توجہ دلائی کہ امریکہ غیر منصفانہ تجارتی طور طریقوں اور امریکی املاک دانش کی چوری کو برداشت نہیں کرے گا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ ہند بحرالکاہل میں مضبوط فوجی موجودگی برقرار رکھے گا جس کا مقصد کسی تنازع کو شروع کرنا نہیں بلکہ اسے روکنا ہے۔

روس کی مذموم سرگرمیوں کے جواب میں صدر بائیڈن نے عہد کیا کہ ان کا براہِ راست اور متناسب جواب دیا جائے گا جیسا کہ انہوں نے کریملن کی جانب سے سائبر حملوں اور 2020 کے صدارتی انتخابات میں اس کی مداخلت کے ضمن میں کیا تھا۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ ان معاملات میں جن میں روس اور امریکہ باہمی فائدے میں تعاون کر سکتے ہیں جیسا کہ انہوں نے 'نیو اسٹارٹ سمجھوتے' کی توسیع کے لیے کیا تھا وہ اسی طرح کوششیں جاری رکھیں گے۔

ایران اور شمالی کوریا کے جوہری پروگراموں سے درپیش خطرات کے بارے میں صدر نے وعدہ کیا کہ وہ سفارت کاری اور روک تھام کے سخت اقدامات کے ذریعے ان کا تدارک کرنے کی خاطر اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ امریکی عوام کی استقامت کی وجہ سے مطلق العنان لوگ مستقبل میں فتح یاب نہیں ہوں گے جب کہ کامیابی امریکہ کے حصے ہی میں آئے گی۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG