امریکہ، روس کی جانب سے امریکہ کے اقتدارِ اعلٰی اور اس کے مفادات کے خلاف کارروائی کرنے پر خاص کر جن میں 2020 کے امریکی صدارتی انتخاب میں مداخلت اور وفاقی اداروں اور امریکی کمپنیوں کے خلاف سائبر حملے شامل ہیں، اسے ذمے دار گردانتا ہے۔
امریکہ مختلف اقدامات کے ذریعے روس پر اس کی قیمت چکانے کے لیے کارروائی کررہا ہے۔ ان اقدامات کے تحت محکمۂ خزانہ نے روس کی چھ ٹیکنالوجی کمپنیوں کے خلاف تعزیرات عائد کی ہیں جو سائبر حملوں کے حوالے سے روس کی انٹیلی جنس سروس کو مدد فراہم کرتی تھیں۔
امریکی حکومت نے سرکاری طور پر روس کی غیر ملکی انٹیلی جنس سروس ایس وی آر کو اس بات کے لیے تعزیرات کا نشانہ بنایا کہ وہ سائبر جاسوسی کے لیے سولر ونڈز اوریون اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی دوسری سہولتوں کو غلط استعمال کر رہی تھی۔
اس مداخلت سے ایس وی آر کو یہ صلاحیت حاصل ہو گئی تھی کہ وہ دنیا بھر میں 14 ہزار سے زائد کمپیوٹر سسٹمز کی جاسوسی کر سکتی تھی یا ممکنہ طور پر خلل ڈال سکتی تھی۔
محکمہ خزانہ نے 32 ایسے اداروں اور افراد کےخلاف بھی تعزیرات عائد کی ہیں جو روسی حکومت کے ایما پر ایسی کارروائیوں میں مصروف تھے جنہیں 2020 کے امریکی صدارتی انتخاب میں مداخلت اور غلط خبریں پھیلانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا تھا۔
اس کے علاوہ محکمۂ خزانہ نے ایک ہدایت بھی جاری کی جس کے تحت 14 جون 2021 کے بعد امریکی بینکوں کو روس کے مرکزی بینک، وزارتِ خزانہ یا قومی دولت کے فنڈ سے روبل یا دوسرے فنڈ کی نئی خریداریوں کی ممانعت کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ محکمۂ خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ واشنگٹن ڈی سی میں روس کے سفارتی مشن کے 10 عہدیداروں کو نکال رہا ہے۔ ان میں سے بعض روس کی انٹیلی جنس سروسز کے نمائندے ہیں۔ صدر جو بائیڈن نے روسی حکومت کی مذموم کارروائی پر امریکی ردِعمل کو سمجھ بوجھ پر مبنی اور متوازن اقدام قرار دیا۔
امریکہ، روس کے ساتھ تنازع کو بڑھانے کے چکر میں نہیں پڑنا چاہتا۔ ہم مستحکم اور ایسے تعلقات چاہتے ہیں جن کی پہلے سے پیش گوئی کی جا سکے۔ مسابقت کی ہماری طویل تاریخ میں ہم نے ایسے راستے تلاش کیے ہیں جن سے کشیدگی کو قابو میں رکھا جاسکے اور انہیں حد سے بڑھنے سے روکا جا سکے۔
صدر بائیڈن نے اس جانب توجہ دلائی کہ ان کی انتظامیہ کی ابتدا ہی میں امریکہ اور روس نے نئے سمجھوتے کی توسیع کے لیے مل کر کام کیا جس سے دونوں ملکوں کے درمیان ایٹمی ہتھیاروں کے معاملے میں استحکام کو براقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر پوٹن کے ساتھ فون پر حالیہ گفتگو میں اس برس موسمِ گرما میں دونوں رہنماؤں کے درمیان یورپ میں ایک سربراہی ملاقات کی تجویز پیش کی گئی تاکہ وہ زیادہ مؤثر تعلقات کے لیے ذاتی طور پر کام کر سکیں۔
اب وقت اگیا ہے کہ کشیدگی کو کم کیا جائے۔ آگے کا راستہ معنی خیز مکالمے اور سفارتی عمل سے طے ہو سکتا ہے۔ صدر بائیڈن نے کہا کہ جہاں کہیں بھی یہ امریکہ کے مفاد میں ہوا کہ روس کے ساتھ کام کرے، تو ہمیں ایسا کرنا چاہیے اور ہم ایسا ہی کریں گے اور جہاں کہیں، روس امریکہ کے مفادات پر ضرب لگائے گا تو ہم اس کا جواب دیں گے۔