امریکہ نے صحت کی عالمی تنظیم میں رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے تھوڑی ہی دیر بعد صدر جو بائیڈن نے ایک خط پر دستخط کیے جس میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عالمی ادارۂ صحت یا ڈبلیو ایچ او سے علیحدگی کے فیصلے کو واپس لے لیا گیا۔
نائب صدر کاملا ہیرس نے صحت کی عالمی تنظیم کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس گیبراسس سے ٹیلی فون پر بات کی اور ڈبلیو ایچ او سے امریکہ کی علیحدگی کے فیصلے کو تبدیل کرنے کے بارے میں تبادلۂ خیال کیا اور اپنی مالی ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہونے اور ڈبلیو ایچ او کو مضبوط بنانے اور اس میں اصلاحات کے لیے ایک تعمیری شراکت دار کے طور پر کام کرنے کے لیے بات چیت کی۔
نائب صدر ہیرس نے اس بات پر زور دیا کہ ان کا اور صدر بائیڈن کا خیال ہے کہ ڈبلیو ایچ او کا کووڈ-19 پر کنٹرول کرنے اورعالمی پیمانے پر صحت اور عالمگیر وبا سے نمٹنے کی تیاری کے کام کو بہتر بنانے میں اہم کردار ہے۔
ڈاکٹر انتھونی فاؤچی کو ڈبلیو ایچ او کے انتظامی بورڈ کے 148 ویں اجلاس میں امریکی وفد کا نیا سربراہ نامزد کیا گیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او انتظامی بورڈ کے اجلاس میں اپنے ریمارکس کے دوران ڈاکٹر فاؤچی نے کہا کہ موجودہ عالمگیر وبا کے ردِعمل میں صحت کی عالمی تنظیم نے عالمی سطح پر صحتِ عامہ کے سلسلے میں جو قائدانہ کردار ادا کیا ہے، اس کا شکریہ ادا کرنے میں ہم اپنے ساتھی مندوبین کے ساتھ ہیں۔
انھوں نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ اس بات کا بھی ارادہ رکھتی ہے کہ وہ عالمی صحت کی صورتِ حال کو بہتر بنانے، عالمی صحت کے تحفظ میں اعانت اور عالمی صحت کی سکیورٹی کے ایجنڈے اور تمام لوگوں کے لیے صحت مند مستقبل کی تعمیر میں پوری طرح سرگرم رہے گی۔
ڈاکٹر فاؤچی نے کوویکس میں شرکت اور کووڈ کے ٹیکے کے لیے کثیر الجہتی کوششوں، تھیراپی، تشخیص اور تقسیم کے عمل اور دنیا بھر میں اس کے فروغ کے لیے 'ایکٹ ایکسیلریٹر' کی مدد کی خاطر بائیڈن انتظامیہ کے منصوبوں کا بھی اعلان کیا۔ کوویکس کا مقصد کووڈ نائنٹین کے ٹیکوں کی تیاری کے کام میں تیزی پیدا کرنا اور دنیا کے تمام ملکوں کے لیے منصفانہ اور مساوی رسائی کی ضمانت دینا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل گیبراسس نے کہا کہ یہ عالمی ادارۂ صحت کے لیے اور عالمی صحت کے نکتۂ نظر سے بھی ایک اچھا دن ہے۔ ایک ٹوئٹ میں انھوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او، اقوام پر مشتمل ایک خاندان ہے، اور ہم سب اس بات پر خوش ہیں کہ امریکہ اس خاندان میں شامل رہے گا۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**