امن کی حکمرانی کے لیے ضروری ہے کہ تمام لوگ ترقی کے فوائد میں یکساں طور پر شریک ہوں۔ درحقیقت، پائیدار امن کی تعمیر کے لیے متعدد معاملات میں ہم آہنگی کی ضرورت ہے جن میں معاشی ترقی، معیار زندگی، انسانی حقوق اور وقار، حکومت پر اعتماد، اور تشدد کا خاتمہ شامل ہیں۔
اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی نمائندہ لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ’’جب کسی ملک میں تمام لوگ ترقی کے ثمرات سے یکساں طور پر مستفید نہیں ہو پاتے ہیں یا جب وہ اپنے بنیادی انسانی حقوق کا استعمال نہیں کر سکتے تو پرتشدد تصادم کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
سفیر کا مزید کہنا ہے کہ ’’فعال رہنا ضروری ہے کیوں دیکھا گیا ہے کہ تنازعہ شروع ہونے کے بعد کارروائی کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ عالمی سطح پر خوراک کے عدم تحفظ کی مثال ہمارے سامنے ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ تنازعہ آرائی بھوک کی پہلی وجہ ہے۔ تاہم، ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ بھوک ایک ایسا محرک ہے جو تنازعات کی وجہ بنتا ہے۔ اس سارے چکر کو درہم برہم کرنا ہمارا کام ہے۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ ’’امریکہ کو اس بات پر فخر ہے کہ اس نے 2022 میں ورلڈ فوڈ پروگرام کے بجٹ کا نصف سے زیادہ حصہ فراہم کیا تھا۔ تاہم، موجودہ قحط پر ردِعمل سے زیادہ ہمیں مستقبل میں آنے والے قحط کو روکنے کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے جس کے لیے باہمی تعاون درکار ہے۔ چاہے اس کے لیے آب و ہوا کے لحاظ سے سمارٹ فصلوں اور زرعی طریقوں کو تیار کرنے میں مدد ہو یا خاندانی کسانوں کو زمین ،علم اور مالی اعانت تک مساوی رسائی فراہم کرنا۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے مطابق ترقی پذیر ممالک ’’بحرانوں کے بھرپور طوفان کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ اس میں بہت زیادہ قرضے، حکومتی مالیات پر قدغنیں اور فنڈز مختص کرنے کا انتخاب کرنے کی صلاحیت اور افراطِ زر کی بڑھتی ہوئی شرح شامل ہیں۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ ’’ایسے میں جب کہ دنیا کی بڑی معیشتیں ترقی کے لیے مالی اعانت کو متحرک کرتی ہیں، یہ ضروری ہو جاتا ہے کہ ہم مسائل کی روک تھام کریں بجائے اس کے کہ غیر پائیدار قرض کے ساتھ مزید مشکلات پیدا کریں۔
سفیر گرین فیلڈ کا کہنا ہے کہ ’’ امریکہ ایک وسیع اتحاد کے ساتھ مل کر کثیر الجہتی ترقیاتی بینکوں کی تشکیل کے لیے کام کر رہا ہے اور خاص طور پر غریب ترین ممالک کے لیے محفوظ، پائیدار فنانسنگ کے لیے سینکڑوں بلین ڈالر کی دستیابی کو یقینی بنا رہا ہے۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ ’’ہمیں عدم استحکام اور ایسی جگہوں کی نشاندہی کرنے کی ضرورت ہے جہاں ترقی اور بنیادی آزادیوں کا فقدان ہے جو تنازعات کے خطرے کو بڑھاتا ہے۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ مزید کہتی ہیں کہ ’’ایسے میں جب ہم انسانی حقوق کے عالمی اعلامیہ کی 75 ویں سالگرہ منا رہے ہیں ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ پائیدار ترقی انسانی حقوق کی بنیادی دستاویز کے اصولوں پر مبنی ہو۔
ایک بات تو یہ ہے کہ ہم سب اس میں فریق ہیں اور ہمیں ہر ایک فرد کے لیے امکانات کو حقیقت بنانے کے لیے کام کرنا چاہیے تاکہ بالآخر تنازعات سے پاک دنیا کے نظریے کا ادراک کر سکیں۔ ہمارے بچوں اور ہمارے نواسے نواسیوں اور پوتے پوتیوں کےمستقبل کا انحصار اسی پر ہے۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔