اقوامِ متحدہ کی قیام امن سرگرمیوں کو کیسے بہتر بنایا جائے

فائل فوٹو

امریکہ کے خصوصی سیاسی امور کے متبادل نمائندے سفیر رابرٹ ووڈ نے کہا ہے کہ امریکہ کا خیال ہے کہ اقوامِ متحدہ کواپنی قیامِ امن سرگرمیوں کے ماڈلز کو بہتر بنانا چاہیے۔

سفیر ووڈ نے کہا کہ قیامِ امن کی کوشش عام شہریوں کے تحفظ، امن معاہدوں کی حمایت، ذمہ دار میزبان حکومتوں کی صلاحیتوں کو بڑھانے اور بار بار ہونے والے تنازعات روکنے میں مؤثر ثابت ہوئی ہے۔

سفیر رابرٹ ووڈ کہتے ہیں کہ ’’ہم اس ٹول پر یقین رکھتے ہیں اور موجودہ اور نئے کثیر جہتی مشنوں کی حمایت جاری رکھیں گے جو کہ مناسب ہوں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں دوسرے ماڈلز کو بھی تلاش کرنا چاہیے جو ممکنہ طور پر دوسرے حالات کے لیے ضروری ہوں۔

کچھ معاملات میں زیادہ مخصوص اور محدود اہداف پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، زیادہ موزوں مینڈیٹ کے ساتھ ممکن ہے کہ کونسل سے وسیع حمایت حاصل کرنے میں زیادہ کامیابی مل سکے۔

کچھ معاملات میں افریقی یونین یا کسی علاقائی تنظیم کی جانب سے ردِعمل کی قیادت کرنا زیادہ مؤثر ہو سکتا ہے۔

سفیر ووڈ نے کہا کہ سلامتی کونسل کی نئی منظور شدہ قرارداد 2719 اقوام متحدہ کے لیے کونسل کی طرف سے اختیار کردہ ایک طریقۂ کار فراہم کرتی ہےجو افریقی یونین کی امن امدادی کارروائیوں کی حمایت کرنے کے لیے ہے۔

سفیر ووڈ نے کہا کہ کئی اہم عوامل ہیں جو اقوامِ متحدہ کے پرانے اور نئے امن مشن کی کامیابی اور سالمیت کے لیے اہم ہیں۔

سفیر رابرٹ ووڈ مزید کہتے ہیں کہ ’’سب سے پہلے ہمیں قیامِ امن کے بنیادی اصولوں پر کاربند رہنا چاہیے۔ ان میں غیر جانب داری بھی شامل ہے۔

اقوام متحدہ کے مشن حکومتوں کی میزبانی کے لیے خدمات فراہم کرنے کے طور پر موجود نہیں ہیں۔

وہ ایسے غیر جانب دارعوامل ہیں جن کا مینڈیٹ بین الاقوامی امن اور سلامتی کو درپیش خطرات سے نمٹنا ہے قطع نظر اس بات کے کہ خطرے کا ذریعہ کیا ہے۔

سفیر ووڈ زور دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’دوسری بات یہ ہے کہ مشنوں کو اپنے اختیار کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنے اور اپنے اہلکاروں کی حفاظت اور تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے بغیر کسی رکاوٹ کے کام کرنا چاہیے۔

سفیر ووڈ نے مزید کہا کہ ’’جب امن دستوں کو رکاوٹوں یا رسائی کے لیے پابندیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو اس کونسل کا فرض ہے کہ وہ مشن کی حمایت کرنے کے لیے تیزی سے کام کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ اس کے اختیارات کے معاہدے کے مطابق آزادانہ کارروائی کو ممکن بنایا جائے۔

سفیر ووڈ کہتے ہیں کہ حتمی بات یہ ہے کہ قیامِ امن مشن کا مقصد ان شہریوں کے لیے ایک زیادہ محفوظ ماحول تشکیل دینا ہے جن کی زندگیاں تنازعات کے نتیجے میں برباد ہو رہی ہیں۔

سفیر رابرٹ ووڈ مزید کہتے ہیں کہ ’’چاہے موجودہ ماڈلز ہوں یا نئے ماڈلز ہر صورت میں شہریوں کی حفاظت اور ان کے لیے زیادہ پرامن اور محفوظ ماحول پیدا کرنا امن کی بحالی کا مرکز ہونا چاہیے۔ اسی سلسلے میں امن کی کارروائیاں پائیدار سیاسی حل کے لیے جگہ پیدا کرتی ہیں اور جس کے لیے خواتین، نوجوانوں اور دیگر پسماندہ گروہوں کی حقیقی شمولیت درکار ہوتی ہے۔

اقوامِ متحدہ کی امن فوج تنازعات کو روکنے اور ان کو کم کرنے کا ایک انمول ذریعہ ہے۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔