لیبیا میں سیاسی اختلافات کی قیمت

فائل فوٹو

ستمبر کو بحیرہ روم کے بدترین طوفان ڈینئیل میں تقریباً 10 ہزار افراد ہلاک ہوگئے، جن میں سے نصف کے قریب لیبیا میں تھے۔

طوفانسے ڈیرنا شہر کے قریب دو ڈیم ضرورت سے زیادہ بھر کر ٹوٹ گئے اور اس سے جو تباہی مچی اس کے نتیجے میں لیبیا کے 4,300 باشندے ہلاک اور 30,000 سے زیادہ بے گھر ہوگئے۔

ماحولیاتی تبدیلی کو اس تباہی کے لئے موردِ الزام ٹھرانا آسان ہوگا یا پھر قسمت کو۔ لیکن ستمبر کے اس دن سے بہت پہلے ماہرین نے خبردار کیا
تھا کہ ڈیرنا کے بالائی علاقے میں دو ڈیموں کو مرمت کی اشد ضرورت تھی اور اس سے 90 ہزار مکینوں کو سیلاب کا خطرہ لاحق تھا۔

لیکن لیبیا کے ٹوٹ پھوٹ کے شکارسیاسی ماحول کی وجہ سے جس میں دو حریف حکومتیں شامل ہیں، ڈیموں کی مرمت کے طریقہ کار پر اتفاق نہ ہونا اور ان کی دیکھ بھال کے لیے 20 لاکھ ڈالر کے غائب ہونے کے نتیجے میں ایک کے بعد دوسری انتظامیہ اس مسئلے کو نظر انداز کرتی آئی ہیں۔

طوفان کے بعد ملک بھر سے لوگ اور کمیونٹیز مدد کے لیے وہاں پہنچ گئے۔ اب وقت آگیا ہے کہ اس طرح کا اتحاد سیاسی میدان تک بھی پہنچے۔

سیاسی دھڑوں کے درمیان تقسیم اور لڑائی نے بنیادی ڈھانچے کی بحالی سمیت زندگی کے بہت سے پہلوؤں پر سنگین اثرات مرتب کیے ہیں۔ لیبیا کے رہنماؤں کو اپنے لوگوں کے اقدامات کو بغور دیکھنا اور ان کی تقلید کرنی چاہیے۔

اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی نمائندہ لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ امریکہ لیبیا میں ایک متحد اور مربوط قومی لائحہ عمل کے لیے "[لیبیا میں اقوام متحدہ کے سپورٹ مشن کی کال] کی پر زور حمایت کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ "ایک ایسا طریقہ کار جو انسانی ہمدردی کی امداد کی فراہمی اور تعمیرِ نو کو شفاف اور جوابدہی کے طریقے سے حل کرنے میں مدد کرے گا اور امریکہ اور دیگر بین الاقوامی شراکت داروں سے اضافی امداد اور تیکنیکی مدد میں سہولت فراہم کرے گا۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ "لیبیا کے لوگ تعمیرِ نو کے لیے کام کر رہے ہیں، سیلاب کے بعد کی تعمیر نو اور منصوبہ بندی کے لیے مشرق و مغرب کا تعاون ضروری ہے۔ یہ تقسیم اور سیاسی قد کاٹھ دکھانے کا موقع نہیں ہے۔

تباہ کن سیلاب، طرابلس میں حالیہ تشدد، اور لیبیا کی جنوبی سرحد پر افراتفری بھی لیبیا کی حکومت میں اتحاد کی فوری ضرورت پر زور دیتی ہے۔ بہت عرصہ پہلے سے سیاسی رہنماؤں کو اپنے اختلافات بھلا کر نہ صرف سیلاب کے بعد کی تعمیر نو کی کوششوں میں، بلکہ انتخابات کے لیے ایک قابلِ اعتبار راستے اور لیبیا کے عوام کے لیے ایک باوقار حکومت کے حصول کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے تھا۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ "ہم دسمبر 2021 میں انتخابات کرانے کے لیے پارٹیوں کے ٹوٹے ہوئے وعدوں کی دوسری سالگرہ کے قریب پہنچ رہے ہیں۔" "لیبیا کے عوام اس موقع کے مستحق ہیں کہ وہ اپنی پسند کی ایک متحدہ حکومت منتخب کریں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**