امریکہ نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت اگست کے کے لیے سنبھال لی ہے اور اس دوران بائیڈن انتظامیہ کی خارجہ پالیسی کی دو اولین ترجیحات پر توجہ مرکوز رہے گی۔ ان میں غذائی عدم تحفظ کا مقابلہ اور انسانی حقوق کا دفاع کرنا شامل ہے۔
اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے امریکی حکومت کی صدارتی مدت کے آغاز پر کہا کہ ’’ہم بلا شبہ یہ جانتے ہیں کہ دنیا کے لیے خوراک کی فراہمی اور قحط کو ختم کرنا ہمارے اختیار میں ہے۔‘‘
سفیر کہتی ہیں: ’’ لیکن ایسا کرنے کے لیے ہمیں تنازعات کی وجہ سے پیدا ہونے والے خوراک کے عدم تحفظ کو ختم کرنا چاہیے۔ دنیا بھر میں دشمنیاں بھوک کا باعث بنتی ہیں ، لڑائی کے نتیجے میں قحط پیدا ہوتا ہے اور ایسا ہم یمن، سوڈان، شام اور دیگر جگہوں پر دیکھتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ بلا شبہ یوکرین میں روسی صدر پوٹن کی افواج نے خوراک کو ہتھیار بنا رکھا ہے۔ روس نے دنیا کوخوراک فراہم کرنے والے اس ملک پر بڑے پیمانے پر حملہ کیا ہےاور وہ دنیا کو یوکرین کے اناج سے محروم کرنے پر تلا ہوا ہے۔ تنازعات کی وجہ سے بھوک بین الاقوامی امن اور سلامتی کا ایک اہم معاملہ ہے اور کونسل کو اس سلسلے میں کارروائی کرنی چاہیے۔
امریکہ کی قیادت میں اس ایک ماہ کے دوران سلامتی کونسل ان طریقوں پر غور کرے گی جن کے ذریعے اقوامِ متحدہ کے رکن ممالک، سول سوسائٹی اور نجی شعبہ غذائی تحفظ کے اقدامات کو مضبوط اور مربوط بنانے کی صورتِ حال کا جائزہ لے سکے اور قحط کو ختم کیا جا سکے۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ نے غذائی عدم تحفظ کے مسئلے کو اپنے لیے ’’انتہائی ذاتی‘‘ قرار دیا کیوں کہ انہیں اپنے پورے کریئر کے دوران اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے تحریک ملی ہے ۔ غذائی عدم تحفظ کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے شراکت داروں کو متحرک کرنا ضروری ہے۔
امریکہ کی ایک اور اولین ترجیح ہر موقع پر انسانی حقوق کی پاسداری کو یقینی بنانا ہے۔ اس کا ایک طریقہ یہ ہو گا کہ سول سوسائٹی کےزعما کو کونسل کے اجلاسوں میں شامل کیا جائے۔
سفیر گرین فیلڈ کا کہنا ہے کہ ہمیں ان لوگوں کے لیے آواز اٹھانا چاہیئے جو بے آواز یا مجبور ہیں اور جن کا کوئی پرسان حال نہیں۔ ہمیں ان لوگوں کا ذکر کرتے رہنا چاہیئے جو آزاد نہیں ہیں اور یہ ہمارے اس مہینے کی صدارت کے دوران کونسل میں کیا جائے گا۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ ’’ اگست کے دوران امریکہ بین الاقوامی امن اور سلامتی سے متعلق متعدد امور پر بریفنگ اور مشاورت کی صدارت کرے گا جن میں داعش، لبنان، لیبیا، مشرق وسطیٰ، شام، یمن، یوکرین اور مالی کے بارے میں باقاعدگی سے طے شدہ میٹنگز شامل ہیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے سامنے متعددچیلنجز ہوں گے لیکن اگر ہم اکٹھے ہو جائیں تو ہم اپنے وقت کے مسائل کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**