روس کے ساتھ ایران کے فوجی تعاون میں توسیع؛ اضافی پابندیاں

فائل فوٹو

امریکہ کو ایران اور روس کے درمیان بڑھتی ہوئی فوجی شراکت داری پر گہری تشویش ہے اور اس کے ردِعمل میں اپنے یورپی اتحادیوں کے ساتھ مل کر ایران پر اضافی پابندیاں عائد کر رہا ہے۔

پینٹاگان کے ترجمان میجر جنرل پیٹ رائیڈر نے ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ ’’امریکہ نے ان اطلاعات کی تصدیق کی ہے کہ ایران نے فتح 360 نامی بیلسٹک میزائلوں کی کھیپ روس کو منتقل کی ہے جس کے بارے میں ہمارا اندازہ ہے کہ وہ یوکرین کے خلاف آئندہ ہفتوں کے دوران استعمال کر سکتے ہیں اور جس کے نتیجے میں یوکرینی شہریوں کی مزید ہلاکتیں ہو سکتی ہیں۔

امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن کا کہنا ہے کہ ایران پہلے ہی روس کو سینکڑوں ڈرون فراہم کر چکا ہے تاکہ یوکرین پر اس کے وحشیانہ اور غیر قانونی حملے میں مدد کی جا سکے۔ ایسے میں ایرانی میزائیل کی روس کو ترسیل اسے مزید صلاحیت فراہم کرے گی۔

امریکی وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ ’’ایرانی میزائلوں کی فراہمی روس کو اس قابل بناتی ہے کہ وہ اپنے ہتھیاروں کو فرنٹ لائن سے آگے کے اہداف کے لیے استعمال کر سکے جب کہ وہ ایران سے ملنے والے نئے میزائلوں کو قریب سے مار کرنے کے لیے وقف کر رہا ہے۔

یہ پیش رفت اور روس اور ایران کے درمیان بڑھتا ہوا تعاون یورپی سلامتی کو خطرے میں ڈالتا ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران کا عدم استحکام کا باعث بننے والا اثر کیسے مشرق وسطیٰ سے بھی تجاوز کرتا ہے۔

امریکہ ایران کے ہتھیاروں کی برآمدات میں خلل ڈالنے اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے ایران اور روس کے تعاون میں سہولت فراہم کرنے والے اداروں اوران افراد پر کام کر رہا ہے اور اضافی پابندیاں عائد کر رہا ہے۔

نئی پابندیوں کا ہدف افراد، بحری جہاز اور کمپنیاں ہیں جو ایرانی ہتھیاروں کی غیر قانونی منتقلی کو ممکن بناتی ہیں۔ ان میں ایران کے قومی کیریئر ایران ایئر پر بھی اضافی پابندیاں شامل ہیں۔

پھر روس میں ایرانی ہتھیاروں کے نظام کے پھیلاؤ میں ملوث پانچ جہازوں کی جامد اثاثوں کے طور پر شناخت؛ ایرانی اور روسی کمپنی کے عہدیداروں کے ساتھ ساتھ آئی آر جی سی کا ایک کمانڈر بھی شامل ہیں جو روس کو ایرانی امداد فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ امریکہ کے ساتھ مل کر بین الاقوامی شراکت داروں، جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے بھی ایران ایئر پر پابندیوں کا اعلان کیا ہے جو کہ مستقبل میں اس ایئرلائن کو اپنے علاقوں میں کام کرنے سے روکتی ہیں۔

اس کے علاوہ وہ ایران اور روس میں مقیم ایسے افراد اور اداروں کو بھی نامزد کر رہے ہیں جو روس کے لیے ایرانی ہتھیاروں کی ترسیل میں ملوث ہیں۔

امریکہ کے محکمہ خزانہ کے ڈپٹی سیکریٹری ولی ادیمو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’امریکہ اور ہمارے اتحادی یوکرین کے خلاف روسی جارحیت کی جنگ میں استعمال کے لیے بیلسٹک میزائل کی فراہمی کے ایران کے غیر محتاط فیصلے کے جواب میں ٹھوس کارروائی کر رہے ہیں۔ ایران نے روس کی غیر قانونی جنگ میں اپنی شمولیت کوبھرپور بنانے کا انتخاب کیا ہے اور امریکہ اپنے شراکت داروں کے ہمراہ یوکرین کے ساتھ کھڑا رہے گا۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔