شام کے بیش تر حصوں میں خاص طور پر ملک کے شمال میں بڑھتی ہوئی مخاصمت، شہریوں کی ہلاکت اور بے گھر ہونے کا سلسلہ جاری ہے اور اقوامِ متحدہ کے مطابق حالیہ بم باری کے نتیجے میں سینکڑوں ضروری تنصیبات بند ہو گئی ہیں۔
اگرچہ ایسے حالات کی وجہ سے انسانی امداد پر لوگوں کا انحصار بڑھ گیا ہے۔ تاہم انسانی فلاح کے کارکنوں کی ضروری امداد کو محفوظ طریقے سے پہنچانے کی صلاحیت کو درپیش چیلنجز بھی بڑھ رہے ہیں۔
شامی حکومت کا حالیہ معاہدہ ایک مثبت صورت ہے جس کے تحت 13 مئی تک باب السلام اور الرائے (راہ۔ے) کی سرحدی گزرگاہوں کے ذریعے انسانی امداد کی بحالی کی اجازت دی گئی ہے۔
سن 2023 میں ضروری امداد لے جانے والے پانچ ہزار سے زیادہ ٹرک ان کراسنگز سے گزرے اور 2.5 ملین افراد کو ماہانہ ضروری امداد فراہم کی اور 10 لاکھ سے زیادہ طبی پراسیجرز کا انتظام کیا گیا۔
اقوامِ متحدہ میں خصوصی سیاسی امور کے امریکی متبادل نمائندے رابرٹ ووڈ نے کہا کہ ’’ہم نے اقوامِ متحدہ کی باب السلام اور الرائے کراسنگز کے ذریعے رسائی کے لیے تین ماہ کی توسیع کا خیر مقدم کیا۔ ان اضافی کراسنگز نے یہ موقع فراہم کیا ہے اور باب الحوا کی اہم کراسنگ کے بالائی حصے میں ضرورت مند کمیونٹیوں کے لیے تیز تراور زیادہ مؤثر امدادی ترسیل کو فعال کیا ہے۔
رابرٹ ووڈ کہتے ہیں کہ ’’اس کے ساتھ ہی ہم نے واضح کر دیا ہے کہ ان کراسنگز کے لیے 90 روز کی اجازت دینا شام میں انسانی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایک پائیدار طریقہ نہیں ہے۔
یہ دیکھتے ہوئے کہ شام کی خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد سے انسانی ضرورتیں بلند ترین سطح پر ہیں، ایسی کوئی وجہ نہیں ہے کہ شام کی حکومت اور تمام فریق ان ضرورتوں کی تکمیل کے لیے انسانی فلاح کی رسائی کی ضمانت نہ دیں۔
سفیر ووڈ نے کہا کہ ’’درحقیقت انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کہیں بھی رہنے والے تمام شامی باشندوں تک تمام طریقوں کے ذریعے رسائی میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ اس میں رکبان بستی میں سرحد پار انسانی امداد بھی شامل ہے جہاں حکومت اور روس اقوامِ متحدہ کے قافلوں کو روکتے ہیں۔
سفیر ووڈ نے مزید کہا کہ ’’اس کے ساتھ ساتھ شام کے لیے سیاسی پیش رفت میں رکاوٹ ڈالنے میں روس کے کردار کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے جیسا کہ قرارداد 2254 میں بیان کیا گیا ہے اور یہ قرادداد تنازع کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی سطح پر قائم کردہ واحد راستہ ہے۔
روس نے ایسے مطالبات کے ساتھ جن کا شام سے کوئی تعلق نہیں آئینی کمیٹی کے کام کو نقصان پہنچایا ہے۔ یہ کمیٹی شام کی زیرِ قیادت شام کا اپنا عمل ہے جسے اقوامِ متحدہ کا تعاون حاصل ہے۔ روس نے جولائی 2022 سےاس کمیٹی کے اجلاس کے انعقاد کو روک رکھا ہے۔
سفیر ووڈ نے کہا کہ ’’اسد حکومت روس کی پشت پناہی میں ہے اور طویل عرصے سے براہ راست مذاکرات سے انکار کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’’ہم شامی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ملک گیر جنگ بندی پر عمل درآمد کے لیے اپنا کردار ادا کرے اور نیک نیتی کے ساتھ سیاسی عمل میں شامل ہو۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔