حوثیوں نے بحیرہ احمر میں 19 نومبر کو ایک تجارتی بحری جہاز کو اغوا کر لیا اور اس کے بعد سے دو درجن سے زیادہ جہازوں پر ڈرون، میزائل اور اسپیڈ بوٹس سے حملے کیے ہیں۔
مشرق وسطیٰ کے لیے نائب معاون وزیر دفاع ڈینئل شاپیرو نے کانگریس میں گواہی دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی زیر قیادت بحری افواج نے بہت سے حملوں کو ناکام بنا دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’’بحیرہ احمر میں ہماری اہم دفاعی کوشش کو آپریشن پراسپیریٹی گارڈین کہا جاتا ہے۔ جب سے وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے دسمبر میں اس اتحاد کا اعلان کیا تو 20 سے زیادہ ممالک بحیرہ احمر میں بحری گشت میں اضافے اور تجارتی جہاز رانی کی حفاظت کے لیے اس اتحاد میں شامل ہو چکے ہیں۔
آپریشن پراسپیریٹی گارڈین کی تشکیل کا مقصد میری ٹائم شپنگ انڈسٹری کی یقین دہانی، غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنے اور بین الاقوامی تجارت کی آزادانہ نقل وحرکت کی حفاظت کرنا اور محفوظ نیویگیشن کو فروغ دینا ہے۔
اسی دوران نائب معاون وزیر دفاع شاپیرو نے وضاحت کی کہ محکمہ دفاع حوثیوں کی سمندری حملوں کی صلاحیتوں کو تباہ کرنے اور ان کو کم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
شاپیرو کا کہنا ہے کہ ’’امریکی فورسز نے حوثی اہداف کے خلاف خود دفاعی حملے بھی کیے ہیں جن میں لانچروں پر میزائل اور یو اے ایس حملے شامل ہیں۔ ان لانچروں نے گزشتہ چند ہفتوں کے دوران تقریباً تین درجن بار واضح طور پر خطرہ لاحق کیا ہے۔ ہم نے مجموعی طور پر حوثیوں کے زیر کنٹرول یمن میں جان بوجھ کر اور خود دفاعی دونوں حملوں کے ذریعے 230 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایاجس سے ممکنہ طور پر حوثیوں کے سینکڑوں ہتھیاروں کو تباہ کر دیا گیا۔
امریکہ کے مشرقِ وسطی کے لیے نائب معاون وزیر شاپیرو نے کہا کہ محکمہ دفاع نے یمن کے لیے ایرانی ساختہ مہلک امداد کے بہاؤ کو روکنے کے لیے بھی کام کیا ہے جو ان کو حملے کرنے کی صلاحیت دیتا ہے۔
شاپیرو نے کہا ہے کہ’’11جنوری اور 28 جنوری کو امریکی بحری افواج نے بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی کرنے والی ایرانی ساختہ مہلک امداد کو روک دیا۔ امریکی افواج نے 200 سے زائد ایسے پیکجز دریافت کیے ہیں۔ ان پیکجز میں بغیر پائلٹ، پانی کے اندر اور سطح پر چلنے والی گاڑیاں اور پروپلشن گائیڈنس شامل ہے۔ اس کے علاوہ حوثیوں کے لیے درمیانے درجے کے بیلسٹک میزائل اور اینٹی شپ کروز میزائلوں کے لیے وار ہیڈز، فضائی دفاع، متعلقہ اجزا، ملٹری گریڈ کمیونی کیشن نیٹ ورک کا سامان، اینٹی ٹینک گائیڈڈ میزائل لانچر اسمبلی، دھماکہ خیز مواد اور دیگر فوجی اجزا شامل ہیں۔
نائب معاون وزیر شاپیرو نے کہا کہ ہم نے ایران پر واضح کر دیا ہے کہ ہم اسے اس کے شراکت داروں اور پراکسیوں کے حملوں کے لیے جواب دہ سمجھتے ہیں۔
امریکی محکمہ دفاع کشیدگی کو کم کرنے اور بحیرہ احمر میں استحکام کی بحالی کے مقصد کی حمایت کرتا ہے لیکن نائب معاون وزیر شاپیرو نے مزید کہا کہ ’’ہم شہریوں کا دفاع کرنے اور اہم آبی گزرگا ہوں میں تجارت کے آزادانہ بہاؤ کی حفاظت کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔