Accessibility links

Breaking News

ایران کا آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کا فقدان جاری


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ایرانی حکومت ایک ایسی حکومت ہے جو یہ دعویٰ کرتی ہے کہ اسے جوہری ہتھیار بنانے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ لیکن وہ جوہری سرگرمیوں سے متعلق کارروائیوں میں ملوث رہی ہے اور اس انداز میں ملوث ہے جو وضاحت طلب ہے۔ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے تحفظات سے متعلق معاہدے پر دستخط کنندہ کے طور پرایران کا فرض ہے کہ وہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی یا آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کرے۔

تاہم جیسا کہ اقوامِ متحدہ اور آئی اے ای اے کے ویانا دفتر میں امریکی نمائندہ لورا ہولگیٹ نے آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کے لیے حالیہ بیان میں ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی کی تازہ ترین رپورٹ کی جانب توجہ دلائی جس میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ایران اس انداز میں اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے جو مؤثر طریقے سے ایران میں ادارے کی تصدیقی سرگرمیوں کی صلاحیت کو براہ راست اور سنجیدگی سے متاثر کرتا ہے۔

ان میں خاص طور پر افزودگی کی سہولیات کےحوالے سے کی جانے والی سرگرمیاں شامل ہیں۔

انہوں نے ڈائریکٹر جنرل گروسی کی اس تشویش کی جانب بھی توجہ دلائی کہ ایران نے سینٹری فیوج اجزا کی پیداوار اور انوینٹری کےبارے میں آئی اے ای اے کی معلومات کے تسلسل کو منقطع کر دیا ہے۔

ان میں ایران کے سابق ٹریک ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے خاص طور پر افزودگی کے لیے کی جانے والی سرگرمیاں اور تنصیبات چھپا نا بھی شامل ہے۔

سفیر ہولگیٹ نے نشاندہی کی کہ ایران 60 فی صد تک افزودہ یورینیم کا ذخیرہ کرنا جاری رکھے ہوئے ہے جو ’’این پی ٹی میں شامل تمام غیر جوہری ہتھیاروں کی حامل دیگر ریاستوں کے رویے کے خلاف ہے۔

اس کے علاوہ وہ ستمبر میں ایران کی جانب سے آئی اے ای اے کے تجربہ کار انسپکٹرز کی نامزدگی واپس لینے کے فیصلے کو یاد دلاتی ہیں جس سے آئی اے ای اے کی تصدیقی سرگرمیوں کو انجام دینے کی صلاحیت پر برا اثر مرتب ہوا ہے۔

ایران کی جانب سے انسپکٹرز پر پابندی لگانے کا اقدام 2023 میں فورڈو میں جدید سینٹری فیوج سلسلےکی غیر اعلانیہ ترمیم کے بعد اٹھایا گیا ہے جو ’’ایران کی حفاظتی ذمہ داریوں کی واضح خلاف ورزی ہے۔

وہ توجہ دلاتی ہیں کہ اس اقدام سے قبل ایجنسی کو فورڈو میں یورینیم کے ذرات کی 80 فی صد سے زیادہ افزودگی کا بھی علم ہوا تھا۔ ایران کے اقدامات نے کشیدگی کو بڑھا دیا ہے اور انتہائی حدود کو پار کیا ہے۔

سفیر ہولگیٹ نے کہا کہ ایران کو ایجنسی کی ضروری یقین دہانیوں کو نقصان پہنچانے کے بجائے بین الاقوامی سطح پر اعتماد پیدا کرنے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔ ایجنسی کے ساتھ ایران کے تعاون کی سطح ناقابل قبول ہے۔

سفیر ہولگیٹ نے آئی اے ای اے بورڈ کے سامنے بعد کے ریمارکس میں کہا کہ ’’ہمیں یقین ہے کہ ہم اس مقام پر پہنچ گئے ہیں کہ ہمیں اور وسیع تر بین الاقوامی برادری کو اس بات پر نئے سرے سے غور کرنا چاہیے کہ ایران کی مسلسل خلاف ورزیوں کا جواب کیسے دیا جائے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہمیں سود مند یقین دہانی حاصل کرنے کی کوشش میں مزید کارروائی پر غور کرنا چاہیے۔ یہ وہ یقین دہانیاں ہیں جن کی بین الاقوامی برادری کو ایران کے جوہری پروگرام کی نوعیت کے بارے میں جاننے کی ضرورت ہے خاص طور پر جب ایران ایسی جوہری صلاحیت کے حصول کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہے جو جوہری ہتھیاروں کے پروگرام سے متعلق ہے۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG